کاشفی

محفلین
نہیں آتی تو یاد اُن کی مہینوں تک نہیں آتی
مگر جب یاد آتے ہیں تو اکثر یاد آتے ہیں
(حسرت موہانی)
 

کاشفی

محفلین
جو چاہو سزا دے لو تم اور بھی کھیل کھیلو
پر ہم سے قسم لے لو، کی ہو جو شکایت بھی
(حسرت موہانی)
 

کاشفی

محفلین
چل اے ہمدم ذرا ساز طرب کی چھیڑ بھی سن لیں
اگر دل بیٹھ جائے گا تو اُٹھ جائیں گے محفل سے
(مرزا ذاکر حسین صاحب ثاقب قزلباش لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
یادگار دہر ہے یہ خود فراموشی مری
آپ کو بھولا ہوں اوروں کا فسانا یاد ہے
(مرزا ذاکر حسین صاحب ثاقب قزلباش لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
کروٹیں لیتی ہے دنیا، آفریں اے دردِ دل
بوجھ میرا ہے مگر سارے جہاں پر بار ہے
(مرزا ذاکر حسین صاحب ثاقب قزلباش لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
بہت سی عمر مٹا کر جسے بنایا تھا
مکاں وہ جل گیا تھوڑی سی روشنی کے لئے
بلا کے مجھ کو نکالا ہے اپنی محفل سے
وہ نیکیاں نہیں اچھی، جو ہوں بدی کے لئے
(مرزا ذاکر حسین صاحب ثاقب قزلباش لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
کوئی حسیں ہو ہمیں اک نگاہ کر لینا
جگر کو تھام کے چپکے سے آہ کر لینا
نیاز مند ہوں کافی ہے ناز کرنے کو
سلام جا کے اُنہیں گاہ گاہ کرلینا
کوئی سنے نہ سنے مجھ کو دردِ دل کہنا
اثر کرے نہ کرے، مجھ کو آہ کرلینا
(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
بُرا نہ مانو اگر ذکرِ حور میں نے کیا
غرور تم نے کیا تھا، قصور میں نے کیا
اب اس کو پردہ دری سمجھو یا کچھ اور کہو
تمہارے حُسن کا چرچہ ضرور میں نے کیا
(شاعر: مجھے معلوم نہیں )
 

کاشفی

محفلین
کہہ گیا شمع سے پروانہ کہ ناممکن ہے
میں جلوں اور کلیجا رہے ٹھندا تیرا
(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
ہر خاروخس ہے وجد میں، ہر سنگ و خشت مست
کیا مےکشوں نے آ کے کہا خانقاہ میں

آشفتہ خاطری وہ بلا ہے کہ شیفتہ
طاعت میں کچھ مزا ہے نہ لذت گناہ میں
(نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ)
 

کاشفی

محفلین
بے عذر وہ کرلیتے ہیں وعدہ یہ سمجھ کر
یہ اہلِ مروت ہیں تقاضا نہ کریں گے
(نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ)
 

کاشفی

محفلین
ملیں کسی سے تو بدنام ہوں زمانے میں
ابھی گئے ہیں وہ مجھ کو سنا کے پردے میں
نہ مانگ زاہد ناداں ذرا سمجھ تو سہی
شکایتیں ہیں یہ کس کی دعا کے پردے میں
(مائل دہلوی)
 

کاشفی

محفلین
دیکھوں جراءت اس کو تو کہتا ہے یہ منہ پھیر کے
کن بری آنکھوں سے دیکھے ہے یہ سودائی مجھے
(شیخ قلندر بخش جراءت)
 

کاشفی

محفلین
عدم میں رہتے تو شاد رہتے، اُسے بھی فکرِ ستم نہ ہوتا
جو ہم نہ ہوتے تو دل نہ ہوتا، جو دل نہ ہوتا تو غم نہ ہوتا
(مومن خاں مومن)
 
Top