ہند و پاک دونوں جگہ دھڑلے سے لوگ ایک دوسرے کی کتابیں چھاپ رہے ہیں کون سی عدالتی کاروائی اب تک ہوئی ۔اب اردو والوں نے یہ تقریبا سمجھ لیا ہے کہ یہ سب چلتا ہے ۔اردو کتاب لوگ پڑھ لیں وہی غنیمت ہے ۔
کتاب 'ریختہ' کی سائٹ پر موجود ہے اور جو پڑھنا چاہے پڑھ سکتا ہے۔ میرا نقطۂ نظر صرف یہ ہے کہ جب ہزاروں کی تعداد میں کاپی رائٹ سے آزاد کتابیں موجود ہیں تو ان پر کام کیوں نہ کیا جائے۔
اپنے ملک میں چوری کی کتابیں چھاپنے اور امریکی ویب سرور پر ایک ہندوستانی سرمایہکار کی ویب سائٹ سے حاصل کردہ مواد کو بغیر اجازت استعمال کرنے میں بہت فرق ہے۔ اگر سنجیو صراف صاحب اردو ویب کے خلاف امریکی انٹرنیٹ اتھارٹیز سے شکایت کرتے ہیں تو آپ کے خیال میں کیا ہو گا؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ 'rekhta.org' ڈومین نیم کی رجسٹریشن سنجیو صراف کے ذاتی نام پر ہے؟ یہ تو آپ پڑھ ہی چکے ہیں کہ یہ پروجیکٹ ان کی ذاتی دلچسپی سے شروع ہوا ہے۔
ریختہ کی سائٹ پر صفحات کی تصاویر اس طرح محفوظ کی گئی ہیں کہ انہیں آسانی سے استعمال نہ کیا جا سکے۔ 'کردار' کا ٹائٹل نیچے نظر آ رہا ہے۔
اس سے ظاہر ہے کہ وہ ان صفحات کی تصاویر کا استعمال عام نہیں کرنا چاہتے۔
بہتر یہ ہو گا کہ آپ ان لوگوں سے رابطہ قائم کریں اور ان سے کہیں کہ ہم اس کتاب کو برقیانہ چاہتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ وہ اجازت دے دیں، دیگر کتب کے لئے بھی اجازت حاصل کی جا سکتی ہے۔ ویسے بھی آپ غالباً دہلی میں رہتے ہیں، کبھی NOIDA کا چکر لگائیں اور دیکھیں کہ کیا ہم ان کی اور وہ ہماری مدد کر سکتے ہیں۔