سویدا
محفلین
ڈاکٹر غلام جیلانی برق لکھتے ہیں :
میری سابقہ تحریریں
جو لوگ اس موضوع پر میری پہلی تحریروں سے آشنا ہیں وہ یقینا یہ اعتراض کریں گے کہ میرا موجودہ موقف پہلے موقف سے متصادم ہورہا ہے ، ان کی خدمت میں گذارش ہے کہ انسانی فکر ایک متحرک چیز ہے جو کسی ایک مقام پر مستقل قیام نہیں کرتی اور سدا خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتی ہے ، جس دن فکر انسان کا یہ ارتقا رک جائے گا علم کی تمام راہیں مسدود ہوجائیں گی ، کمال صرف رب ذوالجلال کا وصف ہے وہ جو بات کہتا ہے وہ از ابتدا تا انتہا ہر لحاظ سے کامل ہوتی ہے اور کسی تغیر کو قطعا گوارا نہیں کرتی، لیکن انسان صداقت تک پہنچتے پہنچتے سو بار گرتا ہے، میں بھی بارہا گرا، اور ہر بار لطف ایزدی نے میری دست گیری کی کہ اٹھاکر پھر ان راہوں پر ڈال دیا جو صحیح سمت کو جارہی تھیں، والحمدللہ علی ذلک۔
نیز کتاب کے آغاز میں یہ اقتباس بھی ان کے کسی خط سے درج ہے :
1952” کے بعد میں نے حدیث کے متعلق اپنا موقف بدل لیا تھا اور اس پر ”چٹان“ میں بارہا لکھ بھی چکا ہوں، ایک اور تبدیلی یہ کی کہ میں علماء اسلام کو خواہ وہ کسی مکتب فکر سے تعلق رکھتے تھے ، اسلام کا خادم ومعاون سمجھنے لگا ہوں، میرے عقائد وہی ہیں جو اہل سنت کے ہیں“۔
(ڈاکٹر صاحب کے ایک خط سے اقتباس)
میری سابقہ تحریریں
جو لوگ اس موضوع پر میری پہلی تحریروں سے آشنا ہیں وہ یقینا یہ اعتراض کریں گے کہ میرا موجودہ موقف پہلے موقف سے متصادم ہورہا ہے ، ان کی خدمت میں گذارش ہے کہ انسانی فکر ایک متحرک چیز ہے جو کسی ایک مقام پر مستقل قیام نہیں کرتی اور سدا خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتی ہے ، جس دن فکر انسان کا یہ ارتقا رک جائے گا علم کی تمام راہیں مسدود ہوجائیں گی ، کمال صرف رب ذوالجلال کا وصف ہے وہ جو بات کہتا ہے وہ از ابتدا تا انتہا ہر لحاظ سے کامل ہوتی ہے اور کسی تغیر کو قطعا گوارا نہیں کرتی، لیکن انسان صداقت تک پہنچتے پہنچتے سو بار گرتا ہے، میں بھی بارہا گرا، اور ہر بار لطف ایزدی نے میری دست گیری کی کہ اٹھاکر پھر ان راہوں پر ڈال دیا جو صحیح سمت کو جارہی تھیں، والحمدللہ علی ذلک۔
نیز کتاب کے آغاز میں یہ اقتباس بھی ان کے کسی خط سے درج ہے :
1952” کے بعد میں نے حدیث کے متعلق اپنا موقف بدل لیا تھا اور اس پر ”چٹان“ میں بارہا لکھ بھی چکا ہوں، ایک اور تبدیلی یہ کی کہ میں علماء اسلام کو خواہ وہ کسی مکتب فکر سے تعلق رکھتے تھے ، اسلام کا خادم ومعاون سمجھنے لگا ہوں، میرے عقائد وہی ہیں جو اہل سنت کے ہیں“۔
(ڈاکٹر صاحب کے ایک خط سے اقتباس)