اراکینِ محفل پر سکتہ !
جی ہاں اکثر اراکینِ محفل پر عین اُس وقت سکتہ طاری ہوگیا جب اچانک نبیل بھائی نے
سکتہ سامانی بہم پہنچائی
نبیل بھائی اُردو محفل کے منتظمِ اعلٰی ہونے کے بھی قصور وار ہیں اور اس قصور کے نتیجے میں نہ چاہتے ہوئے بھی آپ سے یہ قصور سرزد ہو جاتا ہے یعنی سکتہ میں پہنچانے کا ! اس سے پہلے آپ کی سکتہ سامانی کا نام تالا رہا ہے جسے کچھ لوگ قفل کے نام سے بھی جانتے ہیں اس کا استعمال گاہے بگاہے ہو ہی جاتا ہے اور جس جگہ اس قفل کا استعمال ہوتا ہے وہ جگہ
مقفل کہلائی جاتی ہے پھر وہاں کوئی پَر بھی نہیں مار سکتا خود نبیل بھائی بھی نہیں
بہرحال اب متاثرینِ تالا کے لئے خوشخبری ہے کہ اب تالے کے علاوہ بھی سامان ہائے سکتہ کے تجربات کئے جاسکیں گے کیونکہ اب نبیل بھائی نے حق گُو (معاف کیجئے گا حق گُو سے پہلے
سُست لگانا مت بُھولیں) کے
توجہ دلاؤ نوٹس پر توجہ کرتے ہوئے
توجہ کر لی ہے
واپس آئیے سکتے پر ، تو اس سکتہ سامانی کا پہلا دیر پا اثر شمشاد بھائی پر ہوا۔ سکتہ کا پہلا حملہ اسبابِ سکتہ کے آن ائیر آنے کے ٹھیک اکاوَن منٹ کے بعد ہوا۔ سکتہ میں جانے سے پہلے شمشاد بھائی کے آخری الفاظ یہ تھے :
کیا واقعی میں یہ سب نبیل بھائی نے لکھا ہے؟ یقین نہیں آ رہا۔ یقین آئے تو کچھ کہوں بھی۔
سکتے کا دوسرا شکار شکار گاہ میں ٹھیک سات گھنٹے اور باوَن منٹ (گذر جانے) پر پہنچا ۔ یہ شکار ہماری ہر دلعزیز
ماسی پھاتاں تھیں تاہم آپ کو جلد ہی اس کیفت سے باہر نکلنا پڑا ، اور عالمِ سکتہ میں جو کچھ آپ کو نوازا گیا تھا ، سکتے کی کیفیت سے باہر نکلتے ہی آپ نے اسے
خراج تحسین کے عنوان سے پیش کر دیا
اس خراجِ تحسین نے بجلی کے جھٹکوں کا کام دکھایا اور شمشاد بھائی کی حالت سکتہ میں کچھ تغیر پیدا ہوا ۔ شمشاد بھائی کی حالت سنبھلی تو آپ کو سراسر قصور ماسی پھاتاں کا نظر آیا اور آپ نے
بلاتاخیر و بلا جھجھک ماسی پھاتاں کی خیریت ان الفاظ میں دریافت کی
نبیل بھائی پہلے تو ایسے نہ تھے، سب آپ کی صحبت کا اثر لگتا ہے، تو اصل میں خراجِ تحسین تو آپ کو پیش کرنا چاہیے۔
ماسی پھاتاں نے اپنا کمزور سا دفاع اس طرح کرنے کی کوشش کی:
ہماری طرف دیکھ کر کیا ہونا ہے اللہ میاں نے بڑے گن دے رکھے ہیں انھیں۔ ویسے ہی چھپا کر رکھتے ہیں۔ کبھی موج میں آئیں تو نظارے کروا دیتے ہیں ورنہ ایسے ہی۔۔۔۔
تاہم شمشاد بھائی کی تسلی نہ ہوئی مگر اس سے پہلے کہ آپ ماسی پھاتاں کی مزید خیریت دریافت کرتے کہ پھر سے نگاہ
رَن کی جانب جا پڑی اور شمشاد بھائی ایک بار پھر سکتہ میں
اعجاز اختر صاحب کئی گھنٹوں کی تاخیر سے رَن میں پہنچے اور سکتے میں آنے سے انکار کر دیا یہ کہتے ہوئے کہ یہ تو نبیل کی پُرانی عادت ہے اور فرمایا کہ
نبیل تو پہلے بھی اپنی تحریر کا نمونہ دکھا چکے ہیں کہانی لکھئے والے سلسلے میں۔
اب ہم سے نہیں ہوتا ہر بار سکتہ میں جانا !!
قیصرانی صاحب کا سکتہ صرف ڈیڑھ گھنٹہ برقرار رہا اس کے بعد آپ بخوبی اس حالت سے باہر نکل آئے اور نجانے ایسا کیا لکھا تھا کہ حالتِ سکتہ سے باہر آتے ہی پوسٹ کو مدون کرنا پڑا البتہ صرف ایک بار
ڈاکٹر عباس کچھوے کی رفتار سے چلے تھے اس لئے دیر سے پہنچے ۔ تقریبا آپ کو چوبیس گھنٹے لگے پہنچنے میں ۔ آپ اس قدر ہانپ چکے تھے کہ شکار گاہ میں قدم رکھتے ہی بمشکل کہا
نبیل بھائی ویل ڈن
اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی ۔ڈاکٹر صاحب مزید کچھ نہ کہہ سکے اور ایسا سکتہ طاری ہوا کہ آپ کو خود ایک ڈاکٹر کی ضرورت پڑ گئی !!
اس کے بعد کافی دیر تک جب کوئی بھی مزید رُکن سکتہ گاہ میں آنے کو آمادہ دکھائی نہ دیا تو محب علوی المعروف
سُست حق گُو بالآخر خود چلے آئے اور آتے ہی اعلان فرمایا کہ اب وہ حق گوئی کی بجائے پرچون کی دکان کھولنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور دو تعارف پہ ایک انٹرویو مفت کا وعدہ کر کے مارکیٹنگ بھی فرما لی ۔
حجاب اور فرزانہ جب پہنچیں تو پہلے سے موجود اہلِ سکتہ کی حالت دیکھتے اور مقامِ عبرت حاصل کرتے ہوئے بخوبی اپنا بچاؤ کیا۔ شمشاد بھائی کی بھی حالت کچھ سنبھلی آپ نے خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے قلم اُٹھانا چاہا مگر خیال آیا کہ پہلے ہی یہ کام کر چکے ہیں۔
شمشاد بھائی کا سکتہ نجانے کب تک برقرار رہتا مگر بھلا ہو شمیل کا کہ چلے آئے ۔ ادھر شمیل نے
سُست حق گُو سے اپنی
مخصوص روحانی وابستگی کا اعلان کیا ہی تھا کہ شمشاد بھائی کے سکتے کا توڑ بلکہ توڑا ہو گیا ۔
فی الحال اتنا ہی البتہ
ناظرین و قارئین آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ بریکنگ نیوز چینل پر کچھ افراد نے شکایت رپورٹ کی ہے کہ اس تاریخی تحقیق میں ایک جملہ کچھ نامکمل سا رہ گیا ۔ لہذا اندرونی ذرایع کے مطابق یہ جملہ اس طرح
جب کوئی خاتون آ جائیں تو ان کے سامنے قالین ہو جاتے ہیں۔ اس کی باچھیں اتنی کھِل جاتی ہیں کہ یوں لگتا ہے کہ گردن پر بتیسی رکھی ہوئی ہو۔ میں آپ کے لیے چائے بنا دوں جی ۔۔ آپ کے جوتے پالش کر دوں جی ۔۔ ہی ہی ۔۔
ویسے اگر پالش کروانا پسند نہ ہو جی۔۔۔۔ تو کھا بھی سکتا ہوں جی۔۔۔ بلکہ کھانا تو عین ثواب اور باعثِ سعادت سمجھتا ہوں جی ۔۔۔ ہاں جی۔۔۔۔