طارق اقبال
محفلین
میری انتظامیہ سے گزارش ہے کہ ایک نیا زمرہ بنام اسلام اور جدید سائنس ،بنائے اور اس طرح کے تمام دھاگے اس میں منتقل کردیں تاکہ اس میں دلچسپی رکھنے والے حضرات کو آسانی رہے۔ جزاک اللہ
اگر آپ اسلام کے حق میں بھی نہیں تو پھر کس طرح کے مسلمان ہیں ؟؟؟ ذرا وضاحت فرمائیں۔
اگر ارتقاء پرستوں کے پاس کوئی ٹھوس دلیل نہیں تو اس کے مخالف بھی بس بخاری و مسلم کی چند روایتیں لے کر دوڑ بھاگ کرتے ہیں ۔ درحقیقت ہمارا رویہ پچھلی چند صدیوں کی مسلسل ناکامیوں سے ایسا ہو گیا ہے کہ قدماء کے نظریات کے خلاف ذرا بھی مواد ملے تو بغیر سوچے سمجھے مخالفت شروع کر دیتے ہیں ۔ اور قدماء بھی مخصوص ہیں کہ صرف انھی کی بات قابل تقلید ہے۔
اور قران کی آیتوں کو تروڑ مروڑ کر اپنی مرضی میں ڈھالنا تو ایسی کوئی نئی بات نہیں ، آج بھی واضح اور ثابت شدہ قوانین فطرت کی مخالفت میں لوگ قران کی ایسی ایسی آیتیں اور تاویلیں پیش کرتے ہیں کہ مسلمان سائنس کے طالب علم یا تو مزید علم و تحقیق سے محروم ہو جاتے ہیں یا پھر “اسلام“ سے پھرنا ان کا مقدر ٹھہرتا ہے۔
قران کا بنیادی سبق تو حید ہے اور باقی بیشتر علم انسان کی اخلاقی تربیت ۔ مگر قران نے بارہا سوچنے سمجھنے کائنات پر غور و فکر کی دعوت بھی دی ہے۔ وہ سائنسی نظریات قدماء جن کے قریب نہیں پھٹکے تھے آج قران کی آیتوں سے بھی ثابت کر کے اسلام کی حقانیت کا ڈھول پیٹنے کی کوشش کی جاتی ہے وگرنہ اسلام دین فطرت کو ایسی کوششوں کی ہرگز ضرورت نہیں۔ ااور ایسا بھی نہیں کہ یہ کوششیں صرف ہم کر رہے ہیں ، نیٹ گردی کریں تو قریب قریب تمام مذاہب کے پیروکار انھی کوششوں میں مصروف ہیں اور ثابت بھی کئے بیٹھے ہیں۔
+++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++
طارق اقبال صاحب اگر آپ کسی اونچائی پر بیٹھے ہیں تو بجائے اس کے کہ آپ ہمیں تنزلی کی مبارکبادیں دیں ہمیں بھی اس اونچائی کی جانب کھینچیے نا ! بحیثیت مسلمان یہ آپ کا فرض اول ہی تو ہے ۔
مسلمان ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اسلام کی جیسے مرضی تشریح عالم دین کریں گے، ہمیں اسے ہر حال میں قبول کرنا ہوگا۔ یہ دین فطرت ہے اور جوں جوں فطرت سے متعلق نئی دریافتیں ہوتی رہیں گی ویسے ہی اسمیں تبدیلیاں بھی آئیں گے۔ سائنس اور دین کو آپس میں مت ملائیں۔
مثال کا ذکر کیا آپ نے ، سامنے ہے ! زمین ساکن کا نظریہ جو کلی طور پر تردید نہ کئے جا سکنے والے ثبوتوں کی بنا پر غلط ثابت ہو چکا ہے ، قرانی آیات کی غلط تاویل کر کے ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اور میرے عزیز ، منکرین حدیث کی بحث نہ چھیڑیں کہ وہاں آ کر احباب انا کا شکار ہو جاتے ہیں اور اس پر بحث بھی خوب ہو چکی ہے ، پرانے دھاگوں پر نظر دوڑا لیں۔
وسلام
اب میں اللہ کی توفیق سے کہتا ہوں۔ محترم ! من دون اللہ کا معنٰی ہے "اللہ کے دشمن" جبکہ اللہ کے فرشتے اور نیک انسانوں کو اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں "اولیا ء اللہ" کا نام دیا ہے۔ اولیاءاللہ کا معنٰی ہے "اللہ کے دوست"شاید طارق اقبال صاحب نے فرمایا "محترم من دون اللہ سے مراد صرف بت نہیں ہوتے ۔ یہ غلط فہمی نکا ل دیں ۔ اس میں اللہ کے فرشتے اور نیک انسان بھی شامل ہیں۔"
مروجہ کلوننگ مکھی بنا پانے پر قدرت کی دلیل نہیں ہے ۔ پروٹوپلازم کہاں سے بن کر آئے گا؟مکھی کا تمثیلی ذکر تو قرآن پاک میں موجود ہے۔ لیکن آج انسان کلوننگ کے ذریعہ دوسرے انسانوں کی کاپیاں تک پیدا کرنے پر قادر ہے۔ یا مختلف جانوروں کی اقسام کو ملا کر نئی نسل بنا سکتا ہے۔
یہ مفروضہ یا مشاہدہ ہے تحقیق نہیں ؟اسلام صاحب؟
اگر آپ مجھے یہ کہیں گے قرآن کی رو سے زمین ساکن ہے تو مسلمان ہونے کے باوجود میں اسکو نہیں مانوں گا کیونکہ مشاہدہ اسکے خلاف ہے۔
اس بیان کو دوبارہ غور سے وہ احباب پڑھیں جو قرآن کو چیلنج کر رہے ہیں۔عارف صاحب قران نے جو دعوٰی کیا ہے کلوننگ اس پر پوری نہیں اترتی ۔ کلوننگ جس جاندار کیلئے کی جارہی ہوتی ہے اس سے ہی پہلے مدد لی جاتی ہے یعنی اگر آپ کو ایک نئی مکھی بنانی ہے تو آپ کو اس مکھی سے ہی سیلز لینے ہونگے یعنی آپ ایک مکھی کو اسکی ہی کسی ہم جنس کی مدد کے بغیر نہیں بنا سکتے اور مکھی تو دوسری مکھی کو جنم دیتی ہی ہے اللہ قران میں جس سمت اشارہ کر رہا ہے وہ یہ ہے کہ بغیر کسی مدد کے بغیر کسی وجود کے کسی نئی چیز کو وجود میں لانا اللہ کے علاوہ کسی اور ذات کی قدرت سے باہر ہے اللہ نے مکھی تب بنائی جب اس جیسی کوئی مثال اسکے سامنے نہیں تھی جب کے کسی چیز کی کاپی کرنا کوئی فن نہیں ہے۔ اگر ارتقاء کا نظریہ اتنا ہی صحیح ہے تو اب تک انسان سے بہتر کوئی مخلوق کیوں وجود میں نہ آسکی جہاں تک قد کاٹھ کی بات ہے تو وہ ایک الگ بحث ہے
جی پلیز آپ مہربانی فرما کر اس کی چند مثالیں دیں کہ کون سے واضح اور ثابت شدہ قوانین فطرت کی مخالفت میں لوگ قران کی ایسی ایسی آیتیں اور تاویلیں پیش کرتے ہیں، آج بھی واضح اور ثابت شدہ قوانین فطرت کی مخالفت میں لوگ قران کی ایسی ایسی آیتیں اور تاویلیں پیش کرتے ہیں کہ مسلمان سائنس کے طالب علم یا تو مزید علم و تحقیق سے محروم ہو جاتے ہیں یا پھر “اسلام“ سے پھرنا ان کا مقدر ٹھہرتا ہے۔
جی کون سے نظریات ہیں وہ؟وہ سائنسی نظریات قدماء جن کے قریب نہیں پھٹکے تھے آج قران کی آیتوں سے بھی ثابت کر کے اسلام کی حقانیت کا ڈھول پیٹنے کی کوشش کی جاتی ہے وگرنہ اسلام دین فطرت کو ایسی کوششوں کی ہرگز ضرورت نہیں۔ ااور ایسا بھی نہیں کہ یہ کوششیں صرف ہم کر رہے ہیں ، نیٹ گردی کریں تو قریب قریب تمام مذاہب کے پیروکار انھی کوششوں میں مصروف ہیں اور ثابت بھی کئے بیٹھے ہیں۔
"ڈارون ازم" کس شے کا نام ہے اور یہ "نظریہ ارتقا" سے کس حد تک مختلف ہے؟مکرمی ! حیات کے لیے انتہائی ضروری مادہ "پروٹوپلازم" ہے۔ جدید سائنس دان اس کو بنا لینے سے قاصر ہیں۔ اس کی حقیقت اللہ ہی جانتا ہے۔ البتہ ان سائنس دانوں نے اس کے اجزائے ترکیبی کو جان لینے کا دعوٰی ضرور کیا ہے۔ لیکن اس کو بنانے کی ترکیب سے لا علم ہیں۔ بہت زیادہ ماہرین اس کے لیے تجربے کر چکے، لیکن ناکام رہے۔ اس سب کے بعد اکثر سائنس دان "ڈارون ازم" کو باطل قرار دیتے ہیں۔ اور ڈارون ازم کے حامی اس سوال کا جواب دینے سے معذور ہیں کہ اگر یہ تھیوری درست ہے تو اس زمین پر پہلا خلیہ یا پہلا پروٹوپلازم کہاں سے آیا؟ بلکہ بہت سارے سائنس دان تو یہ بھی کہ چکے ہیں کہ یہ کسی دوسرے سیارے وغیرہ سے آیا تھا۔ اگر موجودہ سائنس عاجز آ کر یہاں تک کہ چکی ہے تو وہ حضرت انسان کا کسی دوسرے سیارے سے تشریف لانا کیوں نہیں مان لیتے۔ ویسے بھی ہو سکتا ہے حضرت آدم علیہ السلام کے جسم مبارک کے لیے فرشتوں نے مٹی اسی زمین سے لی ہو۔ اس پر علماء حق روشنی ڈال سکتے ہیں۔ تو پھر اس قرآن کو سر خم تسلیم کر لینے میں رکاوٹ ہی کیا ہے جو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے ادا ہو کر ہم تک پہنچا ہے۔ کیونکہ شہادت ہے کہ نبی پاک کے منہ مبارک سے کبھی جھوٹ ادا ہی نہیں ہوا۔
میری تحریر میں اگر کوئی غلطی ہو تو مطلع فرمائیں۔ اگر فائدہ ہوا تو شکریہ ادا کرنا مت بھولیے گا۔ اللہ عز و جل سب کو حق کی توفیق ارزانی فرمائے۔ آمین
ڈارون کے نظریہ ارتقا کو انسانی معاشرہ میں ڈھالنے کا نام ڈارون ازم کہلاتا ہے۔"ڈارون ازم" کس شے کا نام ہے اور یہ "نظریہ ارتقا" سے کس حد تک مختلف ہے؟
ظاہری بات ہے کہ یہ سائنس نہیں ہے۔ ڈارون کا نظریہ ارتقا جس میں common ancestor اور Natural selection کی پاسچولیٹس ہیں اور جو کہ کالجوں میں پڑھایا جاتا ہے وہی سائنس ہے۔ سوشل ڈارونزم وغیرہ سائنسی نظریات نہیں ہیں۔ڈارون کے نظریہ ارتقا کو انسانی معاشرہ میں ڈھالنے کا نام ڈارون ازم کہلاتا ہے۔
بے شک۔ یہ سیاسی نظریہ ہے جسکو ہٹلر کے نازیوں نے یہودیوں اور باقی معصوموں کو ناحق ہلاک کرنے کیلئے استعمال کیا۔ آج کے دور میں اسکی کوئی حیثیت نہیں۔ظاہری بات ہے کہ یہ سائنس نہیں ہے۔ ڈارون کا نظریہ ارتقا جس میں common ancestor اور Natural selection کی پاسچولیٹس ہیں اور جو کہ کالجوں میں پڑھایا جاتا ہے وہی سائنس ہے۔ سوشل ڈارونزم وغیرہ سائنسی نظریات نہیں ہیں۔