دلچسپ سوال ہے ۔۔۔
میرے سیکنڈ سمسٹرکے امتحانات میں ایک دن Applied Mechanics امتحان تھا۔جب پیپر ہاتھ میں آیا تو چودہ طبق روشن ہوگئے کیونکہ صرف دو سوالات آتے تھے جبکہ ٹوٹل چھ سوالات کے جواب دینے تھے۔ چنانچہ سب سے پہلے تو وہ دو سوالات حل کئے اور اسکے بعد کچھ "بیرونی امداد" کیلئے ادھر ادھر نظر دوڑائی لیکن وہاں تو ہر کوئی زبانِ حال سے نفسی نفسی پکار رہا تھا۔چند سوالات کے جوابات کمرہ امتحان میں بصورت "بُوٹی" گردش کر رہے تھے۔ لیکن یہ گوہرِ نایاب شائد اپنی قسمت میں نہیں تھا ۔۔۔کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے۔اور یہ کہ جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے۔دنیا کی بے ثباتی کھل کر سامنے آنے لگی اور اس مصیبت کی گھڑی میں سب کلاس فیلوز وغیرہ نے آنکھیں پھیر لیں۔۔
ہم انجمن میں سب کی طرف دیکھتے رہے
اپنی طرح سے کوئی اکیلا نہیں ملا۔۔۔۔
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں۔۔۔چنانچہ یہ صورتحال دیکھ کر کچھ آمد شروع ہوئی اور بیٹھے بیٹھے کچھ اشعار لکھ ڈالے جن میں دنیا کی بے ثباتی، احباب کی بے رخی اور خدا کی بے نیازی جیسے حقائق پر سے واشگاف انداز میں پردہ ہٹایاگیا تھا اور کمرہ امتحان میں وسیع پیمانے پر جاری امدادِ باہمی کی کاروائی سے ممتحن صاحب کوحسرت آمیز انداز سے مطلع کردیا گیا تھا۔۔
برس رہی ہے حریمِ ہوس پہ دولتِ حُسن۔۔۔
گدائے عشق کے کاسے میں اک نظر بھی نہیں
یہ بھی ایک عجیب اتفاق تھا کہ مجھے جو دو سوالات آتے تھے اور جو میں نے حل کئے، وہ کمرہ امتحان میں گردش کرنے والے نسخہِ کیمیا سے ہٹ کر تھے۔ اور یہ بھی ایک عجیب اتفاق تھا کہ تقریباّ ساری ہی کلاس نے وہی جوابات جو گردش کر رہے تھے، انہیں من و عن نقل کردیاچنانچہ تھوڑی دیر کے بعد جب امتحان کا وقت ختم ہوا اور یوں اٹھے آہ اس گلی سے ہم، جیسے کوئی جہاں سے اٹھتا ہے۔ مجھے پورا یقین تھا کہ اب کمپارٹمنٹ لازم ہے۔۔۔
چار ماہ بعد جس دن رزلٹ آنا تھا تو میں کالج پہنچا ۔ میرے ایک خیر اندیش قسم کے دوست نے مجھے کالج کے گیٹ پر ہی وہاں سے بھاگ جانے کا مشورہ دیا۔ جب میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگا:
پورے کے پورے سنٹر کو Mechanics کے پرچے میں فیل کردیا گیا ہے اور صرف تمہیں ہی اس مضمون میں پاس کیا گیا ہے۔ اگر خیریت چاہتے ہو تو گھر واپس بھاگ جاؤ کیونکہ سب لڑکے تمہارے ہی انتظار میں ہیں تاکہ تمہاری کچھ خاطر تواضع اور مرمت وغیرہ کی جاسکے۔۔۔
چنانچہ لوٹ کے بدھو گھر کو آئے