وہاب اعجاز خان
محفلین
غزل
سرِ مقتل بھی صدا دی ہم نے
دل کی آواز سنا دی ہم نے
پہلے اک روزنِ در توڑا تھا
اب کے بنیاد ہلا دی ہم نے
پھر سر صبح وہ قصہ چھیٹرا
دن کی قندیل بجھا دی ہم نے
آتش غم کے شرارے چن کر
آگ زنداں میں لگا دی ہم نے
رہ گئے دستِ صبا کمھلا کر
پھول کو آگ پلا دی ہم نے
آتش گل ہو کہ ہو شعلہء ساز
جلنے والوں کو ہوا دی ہم نے
کتنے ادوار کی گم گشتہ نوا
سینہء نے میں چھپا دی ہم نے
دم مہتاب فشاں سے ناصر
آج تو رات جگا دی ہم نے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرِ مقتل بھی صدا دی ہم نے
دل کی آواز سنا دی ہم نے
پہلے اک روزنِ در توڑا تھا
اب کے بنیاد ہلا دی ہم نے
پھر سر صبح وہ قصہ چھیٹرا
دن کی قندیل بجھا دی ہم نے
آتش غم کے شرارے چن کر
آگ زنداں میں لگا دی ہم نے
رہ گئے دستِ صبا کمھلا کر
پھول کو آگ پلا دی ہم نے
آتش گل ہو کہ ہو شعلہء ساز
جلنے والوں کو ہوا دی ہم نے
کتنے ادوار کی گم گشتہ نوا
سینہء نے میں چھپا دی ہم نے
دم مہتاب فشاں سے ناصر
آج تو رات جگا دی ہم نے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔