سورج نے اونگھنا شروع کر دیا۔۔۔!!!

اسی عمل کو ارتقا کہتے ہیں کہ حقائق کو پرکھ کر مفروضے قائم کیے جائیں اور پھر ان کو ریجیکٹ کر کے نئی تھیوری پیش کر دی جائے۔:LOL:

ویسے بائی دی وے یہ سورج میاں کتنے ہی دن سے محفل میں اونگھ رہے ہیں ابھی تک تھکے نہیں اونگھ اونگھ کے :rollingonthefloor:

مذاق برطرف جاری رکھیں:)

آپ بھی آجائیں جی۔ :) یہاں گرما گرمی پیدا کر کے ہم سورج کی اونگھ کو کم کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
آپ بھی آجائیں جی۔ :) یہاں گرما گرمی پیدا کر کے ہم سورج کی اونگھ کو کم کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ جو پیدا کر رہے ہیں وہ گرمی ہے، اور گرمی اگر بے جان ہے تو پھر جاندار اس کو پیدا کر رہے ہیں ۔ :smug:آگے آپ تبصرہ فرمائیں:p
 

قیصرانی

لائبریرین
جی مجھے معلوم ہے ارتقا۔ اس لیے میں نے ارتقائے اصطلاحی لکھا تھا۔ یعنی ڈائی ورجنٹ ایولیوشن۔ جس کے تحت لنگور انسانوں میں تبدیل ہوگئے۔ ;)
یہاں ایک اختلاف کروں گا کہ گریٹ ایپس میں انسان اور ان کے جد امجد مشترک تھے جن میں سے ہر ایک نے ارتقاء کی الگ لائن لی اور الگ الگ نسل بنے :)
 

قیصرانی

لائبریرین
ش ش شش ششششش :donttellanyone: جاگ جائے گا چپ کریں
اس پر مجھے ایک لطیفہ نما واقعہ یاد آیا ہے
ایک دوست سے بات ہو رہی تھی ڈرائیونگ سے متعلق، تو انہوں نے اپنی والدہ سے کہا کہ "وہ" بات بتائیے۔ ان کی والدہ کافی جھجھک گئیں۔ خیر، آخر کار بات کچھ ایسے نکلی
والدہ صاحبہ گاڑی چلا رہی تھیں اور ان کی ایک بیٹی اور ان کا نواسہ پچھلی سیٹ پر لڑ رہے تھے۔ دوسری بیٹی فرنٹ سیٹ پر سو رہی تھی۔ پچھلی سیٹ پر مائی فرینڈ محوِ استراحت۔ نصف شب کا وقت ہوگا۔ والدہ کا ایک فقرہ سن کر سوئے ہوئے جاگ گئے اور جاگے ہوئے ایک دم سے چپ۔ وہ فقرہ یہ تھا
"کب تک بچوں کی طرح لڑتے رہو گے، میری نیند بار بار خراب ہو رہی ہے"
 

x boy

محفلین
بہت معلوماتی
سبجیکٹ بڑا اچھا لگا کہ "
سورج نے اونگھنا شروع کر دیا"
اگر سورج نے ناچنا شروع کردیا ہوتا تو کیا ہوتا۔
پھرکہتے" نہ نومن تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی"۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت معلوماتی
سبجیکٹ بڑا اچھا لگا کہ "
سورج نے اونگھنا شروع کر دیا"
اگر سورج نے ناچنا شروع کردیا ہوتا تو کیا ہوتا۔
پھرکہتے" نہ نومن تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی"۔
واہ جی واہ۔ بڑی گل کیتی اے۔۔۔ (افتخار ٹھاکر)
اگلا فقرہ خود سے جان لیجئے :p
 
یہاں ایک اختلاف کروں گا کہ گریٹ ایپس میں انسان اور ان کے جد امجد مشترک تھے جن میں سے ہر ایک نے ارتقاء کی الگ لائن لی اور الگ الگ نسل بنے :)

مسئلہ پھر وہی ہے۔ کہ دیگر دوسرے نا ممکنات کی طرح ارتقا میں ذمہ دار جین جن کا اضافہ ضروری ہے وہ محض انسان میں نظر آتی ہیں ایپس میں ان کا وجود نہیں۔ اصل میں ارتقا میں اگر ہم زندگی کی پہلی شکل سے چلیں تو ہم وہیں سے ارتقا کو ثابت کرنے میں ناکام ہو جائیں گے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
مسئلہ پھر وہی ہے۔ کہ دیگر دوسرے نا ممکنات کی طرح ارتقا میں ذمہ دار جین جن کا اضافہ ضروری ہے وہ محض انسان میں نظر آتی ہیں ایپس میں ان کا وجود نہیں۔ اصل میں ارتقا میں اگر ہم زندگی کی پہلی شکل سے چلیں تو ہم وہیں سے ارتقا کو ثابت کرنے میں ناکام ہو جائیں گے۔
دیکھئے، جینز میں یہ بیان ہے کہ چار limbs ہوں گے۔ ہر لمب میں چار انگلیاں اور ایک انگوٹھا۔ اب ایک طرف کے جین نے اسے ایک شکل دی، نہ کہ اضافہ کیا، دوسری طرف کے جین نے اسے دوسری شکل دی، اضافہ نہیں کیا :)
 
دیکھئے، جینز میں یہ بیان ہے کہ چار limbs ہوں گے۔ ہر لمب میں چار انگلیاں اور ایک انگوٹھا۔ اب ایک طرف کے جین نے اسے ایک شکل دی، نہ کہ اضافہ کیا، دوسری طرف کے جین نے اسے دوسری شکل دی، اضافہ نہیں کیا :)

:)
چار لمبز کہاں سے آئیں گے؟
میں بالکل اتفاق کرتا ہوں کہ دوسرے جین نے اسے دوسری شکل دی۔ لیکن دونوں جینز دو الگ الگ مخلوق میں تو ہوسکتے ہیں لیکن ایک مخلوق میں نہیں۔ :)
مثلاً مولیوسکا میں گلپھڑے موجود ہیں۔ مولیوسکا میں جب بھی ریپروڈکشن ہو گی گلپھڑے ہی بنیں گے۔ آپ لاکھ سر توڑ لیں لیکن ایسا ممکن ہی نہیں کہ ان میں کوئی ایسی جین غلطی سے بھی گھس جائے (یا جیسا میں نے کہا کہ نئی جین بن جائے) کہ گلپھڑوں کی جگہ پھیپڑے بن جائیں۔

اب ایک طرف کے جین نے اسے ایک شکل دی، نہ کہ اضافہ کیا

اضافہ تو ہے۔ اس وقت پایا جانے والا سب سے سمپل یا سمپلسٹ بیکٹیریا 500 جینز کا مالک ہے۔ جبکہ انسان کو دیکھا جائے تو قریب 20 سے 22 ہزار جینز انسان میں موجود ہیں۔ میں ایک نوع کی مخلوق میں صرف ایک ہی جین کے اضافے کی بات کر رہا ہوں جبکہ انسان میں 50 سے زائد ایسے جین ہیں جو ایپس میں نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ اگر ٹوٹل جینز زندگی کی ابتدائی صورت سے انتہائی صورت تک میں تفریق کی جائے تو ساڑھے اکیس ہزار کا فرق ہے۔ یعنی ساڑھے اکیس ہزار نئی جین محض ایک ہی مورث سے پیدا ہوئیں جو نا ممکن ہے۔ ہماری سائنس مانتی ہے کہ جینیٹک میکینزم میں کوئی ایسا طریقہ ہے ہی نہیں کہ کوئی نئی جین تخلیق ہوسکے۔ اور جب تک جین تخلیق نہ ہو ارتقا کا عمل ممکن نہیں۔
یہ جینیٹک کا وہ قانون ہے جو ارتقا کی نفی بالکل واضح انداز میں کرتا ہے۔
 

زیک

مسافر
:)
چار لمبز کہاں سے آئیں گے؟
میں بالکل اتفاق کرتا ہوں کہ دوسرے جین نے اسے دوسری شکل دی۔ لیکن دونوں جینز دو الگ الگ مخلوق میں تو ہوسکتے ہیں لیکن ایک مخلوق میں نہیں۔ :)
مثلاً مولیوسکا میں گلپھڑے موجود ہیں۔ مولیوسکا میں جب بھی ریپروڈکشن ہو گی گلپھڑے ہی بنیں گے۔ آپ لاکھ سر توڑ لیں لیکن ایسا ممکن ہی نہیں کہ ان میں کوئی ایسی جین غلطی سے بھی گھس جائے (یا جیسا میں نے کہا کہ نئی جین بن جائے) کہ گلپھڑوں کی جگہ پھیپڑے بن جائیں۔



اضافہ تو ہے۔ اس وقت پایا جانے والا سب سے سمپل یا سمپلسٹ بیکٹیریا 500 جینز کا مالک ہے۔ جبکہ انسان کو دیکھا جائے تو قریب 20 سے 22 ہزار جینز انسان میں موجود ہیں۔ میں ایک نوع کی مخلوق میں صرف ایک ہی جین کے اضافے کی بات کر رہا ہوں جبکہ انسان میں 50 سے زائد ایسے جین ہیں جو ایپس میں نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ اگر ٹوٹل جینز زندگی کی ابتدائی صورت سے انتہائی صورت تک میں تفریق کی جائے تو ساڑھے اکیس ہزار کا فرق ہے۔ یعنی ساڑھے اکیس ہزار نئی جین محض ایک ہی مورث سے پیدا ہوئیں جو نا ممکن ہے۔ ہماری سائنس مانتی ہے کہ جینیٹک میکینزم میں کوئی ایسا طریقہ ہے ہی نہیں کہ کوئی نئی جین تخلیق ہوسکے۔ اور جب تک جین تخلیق نہ ہو ارتقا کا عمل ممکن نہیں۔
یہ جینیٹک کا وہ قانون ہے جو ارتقا کی نفی بالکل واضح انداز میں کرتا ہے۔
یہ قانون آپ کا خود بنایا لگتا ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
:)
چار لمبز کہاں سے آئیں گے؟
میں بالکل اتفاق کرتا ہوں کہ دوسرے جین نے اسے دوسری شکل دی۔ لیکن دونوں جینز دو الگ الگ مخلوق میں تو ہوسکتے ہیں لیکن ایک مخلوق میں نہیں۔ :)
مثلاً مولیوسکا میں گلپھڑے موجود ہیں۔ مولیوسکا میں جب بھی ریپروڈکشن ہو گی گلپھڑے ہی بنیں گے۔ آپ لاکھ سر توڑ لیں لیکن ایسا ممکن ہی نہیں کہ ان میں کوئی ایسی جین غلطی سے بھی گھس جائے (یا جیسا میں نے کہا کہ نئی جین بن جائے) کہ گلپھڑوں کی جگہ پھیپڑے بن جائیں۔



اضافہ تو ہے۔ اس وقت پایا جانے والا سب سے سمپل یا سمپلسٹ بیکٹیریا 500 جینز کا مالک ہے۔ جبکہ انسان کو دیکھا جائے تو قریب 20 سے 22 ہزار جینز انسان میں موجود ہیں۔ میں ایک نوع کی مخلوق میں صرف ایک ہی جین کے اضافے کی بات کر رہا ہوں جبکہ انسان میں 50 سے زائد ایسے جین ہیں جو ایپس میں نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ اگر ٹوٹل جینز زندگی کی ابتدائی صورت سے انتہائی صورت تک میں تفریق کی جائے تو ساڑھے اکیس ہزار کا فرق ہے۔ یعنی ساڑھے اکیس ہزار نئی جین محض ایک ہی مورث سے پیدا ہوئیں جو نا ممکن ہے۔ ہماری سائنس مانتی ہے کہ جینیٹک میکینزم میں کوئی ایسا طریقہ ہے ہی نہیں کہ کوئی نئی جین تخلیق ہوسکے۔ اور جب تک جین تخلیق نہ ہو ارتقا کا عمل ممکن نہیں۔
یہ جینیٹک کا وہ قانون ہے جو ارتقا کی نفی بالکل واضح انداز میں کرتا ہے۔
سب سے پہلے تو یہ بتائیے کہ جین بذاتِ خود کیا ہے :)
 

قیصرانی

لائبریرین
دراصل یہ گفتگو ہماری بعد میں کئی احباب کے علم میں اضافہ بن سکتی ہے، اس لئے میں چاہ رہا تھا کہ لنک کے ساتھ ساتھ مختصر سا تعارف یہیں دے دیتے تاکہ بعد میں لنک کھو جانے کی وجہ سے کسی کو مسئلہ نہ ہوتا (فورم اپ گریڈیشن میں بسا اوقات لنکس کھو بھی سکتے ہیں)
 
دراصل یہ گفتگو ہماری بعد میں کئی احباب کے علم میں اضافہ بن سکتی ہے، اس لئے میں چاہ رہا تھا کہ لنک کے ساتھ ساتھ مختصر سا تعارف یہیں دے دیتے تاکہ بعد میں لنک کھو جانے کی وجہ سے کسی کو مسئلہ نہ ہوتا (فورم اپ گریڈیشن میں بسا اوقات لنکس کھو بھی سکتے ہیں)

جین ہیرڈٹی کی وہ اکائی ہے جو ماں اور باپ یا صرف ماں سے اولاد میں ٹرانسفر ہوتی۔
جینٹکس میں نیوکلوٹایڈز کی ایک خاص ترتیب جو کروموزام کے کسی خاص حصے کو بناتے ہیں۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
میرے محترم میری بحث کہ جب تک یہ کہا جائے گا کہ زندگی زندگی کو پیدا کرتی ہے ارتقا ممکن نہیں۔
[...]
اب اگر biogenesis سچ ہے تو ارتقا ہو نہیں سکتا۔ اور اگر abiogenesis سچ ہے تو ارتقا ہوگا نہیں۔

آپ abiogenesis کے عمل کو بھی ارتقا کی تعریف میں شامل کر رہے ہیں، جو ایک عام غلط فہمی ہے۔

ابھی تک کے hypotheses کے مطابق زندگی کی ابتدا ایک کیمیائی عمل تھا، یا جیسا قیصرانی نے بتایا، ایک hypothesis یہ بھی ہے کہ زمین پر زندگی کی آمد کسی شہابِ ثاقب کے ذریعے ہوئی۔ (ان کے علاوہ بھی کئی hypotheses موجود ہیں، اور جیسا میں نے پہلے عرض کیا، ابھی تک کسی hypothesis پر سائنسی اتفاق نہیں کیا جا سکا؛ تحقیق البتہ جاری ہے۔) بہرحال، زمین پر زندگی کی ابتدا جیسے بھی ہوئی اور جن حالات میں بھی ہوئی، اس کا حیاتیاتی ارتقا سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی اسے ارتقا میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

[...]سائنس کو جو اختیارات ایک بے جان چیز کو جاندار کرنے کے لیے ضروری ہیں وہ انسانی عقل سے باہر ہیں۔
[...]
میں ضرور جاننا چاہوں گا کہ زمین کی ایسی کونسی حالت ہے جو سائنس کے مطابق زمین پر زندگی کی ذمہ دار ہے؟
[...]

مِلّر-یورے تجربے کی تفصیلات ملاحظہ فرمائیے۔ :) اس تجربے میں مِلّر اور یورے نامی سائنسدانوں نے ابتدائی زمین کے حالات simulate کر کے زندگی کی کیمیائی پیدائش کا ٹسٹ کیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ تجربہ اس hypothesis کی جانچ کا حصہ ہے جس کے مطابق ابتدائی زمین کے ماحول میں نامیاتی کمپاؤنڈز کے اندر کیمیائی عمل کے ذریعے زندگی پیدا ہوئی تھی۔

نیز، میں نے پچھلے ایک پیغام میں اس صفحے کا ربط دیا تھا: Can scientists create totally synthetic life? یہاں موجود پہلا جواب ضرور پڑھیے۔

[...] ارتقا کا مطلب رنگ و صورت بدلنا نہیں۔ ارتقا جینیٹک میوٹیشن کا نام نہیں۔[...]

جینیٹک میوٹیشن ارتقا کے میکنزمز میں سے ایک میکنزم ہے۔

جینیٹک ریپلی کیشن یا بہتر سائنسی اصطلاح میں جینیٹک ڈپلکیشن میں بھی ارتقائے اصطلاحی کا کوئی وجود نہیں۔ اور میوٹیشن کے بارے میں لکھ ہی چکا ہوں کہ میوٹیشن پہلے سے موجود جین میں تبدیلی تو کر سکتی ہے لیکن اس میں اضافہ نہیں کر سکتی۔[...]
[...] ہماری سائنس مانتی ہے کہ جینیٹک میکینزم میں کوئی ایسا طریقہ ہے ہی نہیں کہ کوئی نئی جین تخلیق ہوسکے۔ اور جب تک جین تخلیق نہ ہو ارتقا کا عمل ممکن نہیں۔
یہ جینیٹک کا وہ قانون ہے جو ارتقا کی نفی بالکل واضح انداز میں کرتا ہے۔

جینیٹک (یا جین) ڈپلیکیشن اس صورتحال کو کہتے ہیں جب ایک ڈی این اے کی ریپلیکیشن یا مرمت کے دوران ڈی این اے کے کسی ایسے ریجن کی دوسری کاپی بن جائے جس میں کوئی جین موجود ہو۔ نتیجتاً ایک ہی کام کرنے والی دو جینز موجود ہوتی ہیں، جن میں سے ایک تو اپنا کام کرتی رہتی ہے اور یوں جاندار کی ضرورت پوری ہوتی رہتی ہے، جبکہ دوسری جین میوٹیٹ ہونے میں بالکل آزاد ہوتی ہے۔ اور جب وہ دوسری جین میوٹیشن کے عمل سے گزرتی ہے، تو جاندار کے جینوم میں ایک ”نئی“ جین کا اضافہ ہوجاتا ہے۔
 
Top