مزمل شیخ بسمل
محفلین
ہاں کیوں نہیں۔ مگر تسبیغ سے نہیں بلکہ اذالہ سے۔تو کیا مستفعلن کے آخر میں بھی ایک حرف کا اضافہ کیا جا سکتا ہے (مستفعلان)؟؟
چاہے جو کچھ اس کی اصطلاح ہو؟؟
ہاں کیوں نہیں۔ مگر تسبیغ سے نہیں بلکہ اذالہ سے۔تو کیا مستفعلن کے آخر میں بھی ایک حرف کا اضافہ کیا جا سکتا ہے (مستفعلان)؟؟
چاہے جو کچھ اس کی اصطلاح ہو؟؟
آپ پتا نہیں کیوں اتنی مشکل مشکل چیزوں سے کام لیتے ہیں۔ کبھی تسبیغ، کبھی اذالہ۔ میں تو سب صورتوں میں ایک ہی حرف علت سے کام چلا لیتا ہوں!!!!ہاں کیوں نہیں۔ مگر تسبیغ سے نہیں بلکہ اذالہ سے۔
آپ پتا نہیں کیوں اتنی مشکل مشکل چیزوں سے کام لیتے ہیں۔ کبھی تسبیغ، کبھی اذالہ۔ میں تو سب صورتوں میں ایک ہی حرف علت سے کام چلا لیتا ہوں!!!!
اجی حضور میری اتنی کہاں اوقات کہ آپ کی برابری کروں. عروضی بحث تھی تو ہم نے عروضی زبان میں جواب دے دیا ہے. ؛) باقی کام تو بنا عروض کے بھی چل جاتا ہے.
استاذ محترم ذرا وضاحت فرمائیں۔۔ یہ ہجائے بلند اور ہجائے کوتاہ کیا ہوتا ہے ؟اس فقیر کی پوٹلی میں ایک نسخہ ہے، بلکہ ’’گدڑسِنگی‘‘ ہے۔
کسی بحر کا آخری رکن ہجائے بلند پر مکمل ہوتا ہو، تو اُس کے آخر میں ایک ہجائے کوتاہ کا اضافہ یا کمی بلا اِکراہ جائز ہے۔
وتد مجموع: ایک ہجائے کوتاہ اور ایک ہجائے بلند کا مجموعہ ہوتا ہے، لہٰذا یہ گدڑسنگی تسبیغ اور اذالہ دونوں صورتوں میں یکساں کارآمد ہے۔
اصطلاحات کی افادیت کے پیشِ نظر اِس فقیر نے ایسی کمی کو ’’قلتِ صُغریٰ‘‘، اور ایسے اضافے کو ’’مدِ اصغر‘‘ کا نام دیا ہے۔
مزید تفصیلات پھر کبھی (موقع محل کے مطابق) سہی۔
اس سے پہلے کہ استاد صاحب بتائیں میں بتادیتا ہوں تاکہ اگر میرے ذہن میں غلط ہو تو اس کی اصلاح ہوجائے۔استاذ محترم ذرا وضاحت فرمائیں۔۔ یہ ہجائے بلند اور ہجائے کوتاہ کیا ہوتا ہے ؟
لیکن حرف علت کا استعمال فقرے کے آخر میں کیونکر ممکن ہے؟؟؟؟؟؟آپ پتا نہیں کیوں اتنی مشکل مشکل چیزوں سے کام لیتے ہیں۔ کبھی تسبیغ، کبھی اذالہ۔ میں تو سب صورتوں میں ایک ہی حرف علت سے کام چلا لیتا ہوں!!!!
تسبیغ در اصل عروض میں ایک "علت" کا نام ہے۔ اس کا کام یہ ہوتا ہے کہ کسی بھی سالم بحر کے آخری رکن یعنی "عروض" یا "ضرب" کے آخر میں اگر سبب خفیف (دو حرفی) ہو اس کے بعد ایک ساکن حرف کا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
یاد رکھنے کی شرائط:
1۔ بحر اور ارکان سالم ہوں
2۔ آخری رکن سبب خفیف پر ختم ہوتا ہو۔ (وتد مجموع پر نہیں)
3۔ تسبیغ صرف آخری رکن پر کار آمد ہے، یا پھر مقطع بحور جو مثمن ہوں ان میں ہر دوسرا رکن تسبیغ کو ہضم کر سکتا ہے۔
اس بحر کے وزن میں میں کچھ رعائیتیں اور اجازتیں دی گئی ہیں جس سے اس بحر کا حسن بہت بڑھ جاتا ہے اور ایک ہی بحر میں رہتے ہوئے اپنی مرضی کے اور فصیح سے فصیح تر الفاظ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ یہ اجازتیں کچھ اسطرح سے ہیں۔
1- اس بحر یعنی خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع کو بحر خفیف مسدس کی ہی ایک اور مزاحف صورت 'خفیف مسدس مخبون محذوف' کے ساتھ جمع کیا جا سکتا ہے۔ اس بحر کا وزن 'فاعلاتن مفاعلن فعِلن' ہے (فعِلن میں ع کے کسرے یا زیر کے ساتھ)۔
2- ان دونوں مسدس بحروں یعنی مخبون محذوف مقطوع اور مخبون محذوف کے صدر و ابتدا (یعنی بالترتیب ہر شعر کے پہلے مصرعے کے پہلے رکن اور دوسرے مصرعے کے پہلے رکن) اور عروض و ضروب (یعنی بالترتیب ہر شعر کے پہلے مصرعے کے آخری رکن اور دوسرے مصرعے کے آخری رکن) میں ان اوزان کو جمع کرنے کی اجازت ہے۔
اول۔ صدو ابتدا میں جو اس بحر میں 'فاعلاتن' ہے کو اس رکن کی مخبون شکل یعنی 'فعِلاتن' کے ساتھ بدل سکتے ہیں۔ اور ایک شعر میں دونوں اوزان لا سکتے ہیں۔
دوم۔ عروض و ضروب میں جو اس بحر میں فعلن (عین کے سکون کے ساتھ) ہے کو فعِلن (عین کے کسرہ کے ساتھ) اور ان دونوں کی ہی مسبغ اشکال یعنی فعلان (عین کے سکون کے ساتھ) اور فعِلان (عین کے کسرہ کے ساتھ) کے ساتھ بدل سکتے ہیں۔
مربع اشتر مقبوض مضاعف: فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن
(اسے مربع مضاعف کرنے کی وجہ صرف دوسرا رکن مفاعلان مسبغ لانے کی اجازت کو برقرار رکھنا ہے)
محترم جناب مزمل شیخ بسمل صاحب!
آداب عرض ہے۔
تسبیغ سے متعلق ایک سوال ہے۔
آپ نے بتایا:
نیز جناب وارث صاحب کی یہ بات پڑھی:
نیز آپ نے بحور والی لڑی میں بتایا:
میرا اشکال یہ ہے کہ اگر ہم تسبیغ کے لیے سالم رکن کی شرط لگاتے ہیں تو پھر "فاعلاتن مفاعلن فعلان" میں "فعلان" کیسے حاصل ہوا؟
اب
رہنمائی کا منتظر ہوں۔
- یا تو تسبیغ کے لیے سالم رکن کی شرط نہیں ہونی چاہیے۔
- یا پھر خفیف میں فعلن سے فعلان اور ہزج مربع اشتر مقبوض مضاعف میں مفاعلن سے مفاعلان میں جو اضافہ ہورہا ہے اس کا کوئی اور نام ہے؟
- یا پھر کوئی اور بات جو میری سمجھ میں نہیں آرہی۔
قصر تو آخری ساکن گرانے کو کہتے ہیں ، پھر اس کے بعد ماقبل کو کس قاعدے سے ساکن کیا جارہا ہے؟
نہ آئیں گے تری گلیوں میں نظر آج کے بعدقصر کا کام ایسا رکن جو سبب خفیف پر ختم ہوتا ہو اسکے آخری ساکن کو ساقط کرکے اس سے ماقبل کو ساکن کرنا قصر کہلاتا ہے۔
نہ آئیں گے تری گلیوں میں نظر آج کے بعد
نہ رکھیں گے تمہاری ہم بهی خبر آج کے بعد
شعر غلط ہوگا یا صحیح
عمل تسبیغ کا استعمال کیا گیا ہے
جواب کا انتظار رہے گا