خرم شہزاد خرم
لائبریرین
اعوذباللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حمد
کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آرہا ہے وہی خدا ہے
تلاش اُس کو نہ کر بتوں میں ، وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں
جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے ، وہی خدا ہے
وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب ، سفر کریں سب اُسی کی جانب
ہر آئینے میں جو عکس اپنا دکھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
کسی کو سوچوں نے کب سراہا ، وہی ہوا جو خدا نے چاہا
جو اختیارِ بشر پہ پہرے بٹھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
نظر بھی رکھے ،سماعتیں بھی ، وہ جان لیتا ہے نیتیں بھی
جو خانہء لاشعور میں جگمگا رہا ہے ، وہی خدا ہے
کسی کو تاجِ وقار بخشے ، کسی کو ذلت کے غار بخشے
جو سب کے ماتھے پہ مہرِ قدرت لگا رہا ہے ، وہی خدا ہے
سفید اُس کا سیاہ اُس کا ، نفس نفس ہے گواہ اُس کا
جو شعلہء جاں جلا رہا ہے ، بُجھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
مظفر وارثی
دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آرہا ہے وہی خدا ہے
تلاش اُس کو نہ کر بتوں میں ، وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں
جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے ، وہی خدا ہے
وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب ، سفر کریں سب اُسی کی جانب
ہر آئینے میں جو عکس اپنا دکھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
کسی کو سوچوں نے کب سراہا ، وہی ہوا جو خدا نے چاہا
جو اختیارِ بشر پہ پہرے بٹھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
نظر بھی رکھے ،سماعتیں بھی ، وہ جان لیتا ہے نیتیں بھی
جو خانہء لاشعور میں جگمگا رہا ہے ، وہی خدا ہے
کسی کو تاجِ وقار بخشے ، کسی کو ذلت کے غار بخشے
جو سب کے ماتھے پہ مہرِ قدرت لگا رہا ہے ، وہی خدا ہے
سفید اُس کا سیاہ اُس کا ، نفس نفس ہے گواہ اُس کا
جو شعلہء جاں جلا رہا ہے ، بُجھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
مظفر وارثی
نعت
یارحمتہ العالمین
الہام جامہ ہے تیرا
قرآں عمامہ ہے تیرا
منبر تیری عرشِ بریں
یا رحمتہ العالمیں
آئینہ ء رحمت بدن
سانسیں چراغِ علم و فن
قربِ الہٰی تیرا گھر
الفقرو فخری تیرا دھن
خوشبو تیری جوئے کرم
آنکھیں تیری بابِ حرم
نورِازل تیری جبیں
یا رحمتہ العالمیں
مظفر وارثی
بعد حمد و نعت کے میں دل کی گہرائیوں سے تمام خواتین و حضرات کو اردو محفل کے اس عظیم و شان مشاعرے میں خوش آمدید کہتا ہوں۔جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں اردو محفل کی سالگرہ کی تقریبات کا آغاز ہو چکا ہے اور یہ مشاعرہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اردو محفل میں پہلی دفعہ مشاعرہ 17 جولائی 2008 کو منعقد کیا گیا تھا۔جس میں اردو محفل کے بے شمار شعراء اکرام نے حصہ لیا تھا اور اُس مشاعرے کو آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ اس مشاعرے کو بھی وہی پزیرائی ملے گی جو پہلے مشاعرے کو ملی تھی۔آج کی بزم کے صدرجناب استادِ محترم اعجاز عبید صاحب ہیں اور مہمانِ خصوصی جناب شاکر القادری صاحب ۔میں جناب صدرِ مشاعرہ کی اجازت سے اس مشاعرے کا باقاعدہ آغاز مشاعرے کی روایات کے مطابق اپنے کلام سے کرتا ہوں اور پھر اس کے بعد باری باری تمام شعرائے اکرام کو دعوتِ کلام دیتا رہوں گا۔ شعرائے اکرام کی فہرست میں نے اپنے ناقص علم اور عقل کے مطابق تیار کی ہے اگر کسی سینئیر شاعر حضرات کی شان میں گستاخی ہو جائے یعنی کسی جونئیر شاعر سے پہلے سینئیر شاعر کو پڑھا دیا جائے تو اس کے لیے پیشگی معذرت۔ مشاعرہ شروع کرنے سے پہلے میں خاص طور پر جناب @خلیل الرحمٰن صاحب، جناب محمداحمد صاحب، جناب محمد بلال اعظم صاحب ، جناب @مہدی نقوی حجاز صاحب، جناب مزمل شیخ بسمل صاحب اور خاص طور پر جناب استادِ محترم محمد وارث صاحب کا ممنون ہوں کہ جن کی کاوشوں سے آج اس مشاعرے کا آغاز ہوا چاہتا ہے۔ مشاعرے میں سامعین (قارئین) سے درخواست ہے کہ داد دینے کے لیے، پسند کی ناب (بٹن) کا ہی سہارا لیں۔ اور تبصرہ جات کے لیے جو الگ سے لڑی کا اہتمام کیا گیا ہے اس پر خوب خوب تبصرے کیے جائیں۔ تمام شعراء حضرات سے درخواست ہے کہ وقت کی پابندی فرمائیں تاکہ مشاعرے میں کسی طرح کا خلل پیدا نہ ہو۔