The idea occurred to him when the Taliban outlawed girls’ education in the valley, and he felt finding a local girl who could express her feelings and emotions would be appropriate.“Girls were victims in Swat’s war and this diary would bring forward their perspective and at the same time document their experiences as first-hand witnesses,” Kakar said.He approached Malala’s father Ziauddin Yousafzai to find him a girl who would be willing and able write such a diary.Ziauddin, who runs a school in Swat, told Kakar he had two candidates in mind but their families would not permit them.Ziauddin then hesitantly asked if his daughter, Malala, who was 11-years-old at the time, would be up for the job. Kakar said that Ziauddin was even willing to let Malala use her real name; however, the BBC was opposed to the idea and used a pen name.The name Gul Makai – a heroine of Pakhtun folktale – was chosen as an apt pseudonym meant to strike a chord with the local population so they could easily identify with Malala’s blog, he added.
آپ کو اللہ نے عقل اسی لئے دی ہے کہ اچھے اور برے کی تمیز کر سکیں۔ 14 سال کی ایک بچی ہر قانون کے مطابق معصوم ہوتی ہے۔ تو ظاہری بات ہے ہم ظالموں کے خلاف مظلوم کا ساتھ دیں گے۔ اس میں کنفیوز ہونے کی کیا بات ہے بھلا؟جتنے منہ اتنی باتیں۔
کوئی ملالہ کو مظلوم سمجھتا ہے کوئی ملالہ کو ہتھیار سمجھتا ہے کوئی کھلونا
حقیقت تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کون سچا ہے کون جھوٹا ہے
اب میرے جیسا بندہ کس پر یقین کرے؟
بات تو آپکی درست ہے لیکن اس شخصیت کو اتنا متنازعہ بنادیا گیا ہے کہ بسآپ کو اللہ نے عقل اسی لئے دی ہے کہ اچھے اور برے کی تمیز کر سکیں۔ 14 سال کی ایک بچی ہر قانون کے مطابق معصوم ہوتی ہے۔ تو ظاہری بات ہے ہم ظالموں کے خلاف مظلوم کا ساتھ دیں گے۔ اس میں کنفیوز ہونے کی کیا بات ہے بھلا؟
متنازعہ بنانے والا صرف ایک ہی طبقہ فکر ہے جو طالبان سے ہمدردی رکھتا ہے اور ان سے طالبان پر تنقید اور ملامت برداشت نہیں ہورہی۔ وہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح بچی اور اس کے خاندان پر کیچڑ اچھال کر معاملے میں شکوک شبہات پیدا کر کے طالبان پر ہونے والی تنقید، ملامت اور نفرت کو کم کیا جائے۔ لیکن اب حالات بہت بدل چکے ہیں۔ لوگوں کی ایک واضح تعداد طالبان کی حقیقت اور وقعت پہچانتی ہے۔بات تو آپکی درست ہے لیکن اس شخصیت کو اتنا متنازعہ بنادیا گیا ہے کہ بس
رہے اللہ کا نام
یہی تو مقصد ہے ان کا۔ ایک جھوٹ اتنی دفعہ بولو کہ وہ سچ نظر آنے لگے۔بات تو آپکی درست ہے لیکن اس شخصیت کو اتنا متنازعہ بنادیا گیا ہے کہ بس
رہے اللہ کا نام
اللہ پرجتنے منہ اتنی باتیں۔
کوئی ملالہ کو مظلوم سمجھتا ہے کوئی ملالہ کو ہتھیار سمجھتا ہے کوئی کھلونا
حقیقت تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کون سچا ہے کون جھوٹا ہے
اب میرے جیسا بندہ کس پر یقین کرے؟