ملالہ کی ڈائریاں بی بی سی رپورٹر نے لکھیں ؟

یوسف-2

محفلین
story1.gif
 

عثمان

محفلین
طالبان بھونپوؤں کی درد کے مارے لوٹنیاں دیدنی ہیں۔ ابھی تو معاملہ اور بڑھے گا جب انشااللہ آپریشن شروع ہوگا۔ Stay Tuned!
 

سید ذیشان

محفلین
ہا ہا ہا میڈیا پر ملالہ کے ایشو کو اچھالنے والوں پر اعتراز کرنے والوں نے ایک ہی دن کے اخبار میں تین تین آرٹیکل لکھے ہیں۔ :)

ڈرتے ہیں بندوقوں والے ایک نہتی لڑکی سے!
 

زین

لائبریرین
عبدالحئی کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے ضلع ژوب سے ہے ۔ بی بی سی پشتو اور اردو کے لئے کوئٹہ کے علاوہ پشاور اور اسلام آباد میں کام کرچکے ہیں ۔ آجکل ریڈیو فری یورپ کی پشتو سروس ’’مشال ریڈیو‘‘ کے لئے کام کررہے ہیں ۔
بارہ اکتوبر کو ایکسپریس ٹربیون کو دیئے گئے انٹرویو میں کاکڑ نے بتایا کہ

The idea occurred to him when the Taliban outlawed girls’ education in the valley, and he felt finding a local girl who could express her feelings and emotions would be appropriate.
“Girls were victims in Swat’s war and this diary would bring forward their perspective and at the same time document their experiences as first-hand witnesses,” Kakar said.
He approached Malala’s father Ziauddin Yousafzai to find him a girl who would be willing and able write such a diary.
Ziauddin, who runs a school in Swat, told Kakar he had two candidates in mind but their families would not permit them.
Ziauddin then hesitantly asked if his daughter, Malala, who was 11-years-old at the time, would be up for the job. Kakar said that Ziauddin was even willing to let Malala use her real name; however, the BBC was opposed to the idea and used a pen name.
The name Gul Makai – a heroine of Pakhtun folktale – was chosen as an apt pseudonym meant to strike a chord with the local population so they could easily identify with Malala’s blog, he added.

http://www.newyorker.com/online/blogs/newsdesk/2012/10/the-girl-who-wanted-to-go-to-school.html

کوئٹہ میں میرا سابقہ دفتر اور بی بی سی کا دفترقریب قریب ہی تھا اس لئے عبدالحئی کاکڑ سے دو بار ملاقات بھی ہوئی ۔
فیس بک پر میرے ساتھ ایڈتو ہیں لیکن وہ بہت کم جواب دیتے ہیں ۔ورنہ میں اٹھائے گئے اعتراضات سے متعلق ان سے ضرور پوچھتا۔

ان کی فیس بک آئی ڈی http://www.facebook.com/haikakar?fref=ts ہے
 
جتنے منہ اتنی باتیں۔
کوئی ملالہ کو مظلوم سمجھتا ہے کوئی ملالہ کو ہتھیار سمجھتا ہے کوئی کھلونا
حقیقت تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کون سچا ہے کون جھوٹا ہے
اب میرے جیسا بندہ کس پر یقین کرے؟
 

سید ذیشان

محفلین


چونکہ ان لوگوں نے ڈاکیومینٹری کا لنک بھی خود ہی دے دیا ہے، تو مجھے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ کوئی اور ڈاکیومینٹری ہے۔
یہ لنک انہوں نے دیا ہے: http://www.nytimes.com/video/2012/10/09/world/asia/100000001835296/class-dismissed.html

یوسف ثانی صاحب اس لنک پر کلک کریں اور 24:00 منٹ پر جائیں جہاں پر مذکورہ میٹنگ دکھائی گئی ہے۔ اس میں یہ بات جو آرٹیکل میں لکھی ہوئی ہے بتائیے کہاں پر کی گئی ہے۔
CwxQVPoAfzbn2v9eHNwQkAC-u2rglyaryiJeR7cuRSjdI5KAT7wBz4Vxn7c5jYWpG8aOkKun3UI




اور اگر نہیں کی گئی تو جھوٹوں پر لعنت کیجئے اور اپنی صحافت کی سکلز پر نظر ثانی کیجئے کہ بغیر تصدیق کے چیزیں آگے بڑھانے سے گریز کریں۔
 

سید ذیشان

محفلین
جتنے منہ اتنی باتیں۔
کوئی ملالہ کو مظلوم سمجھتا ہے کوئی ملالہ کو ہتھیار سمجھتا ہے کوئی کھلونا
حقیقت تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کون سچا ہے کون جھوٹا ہے
اب میرے جیسا بندہ کس پر یقین کرے؟
آپ کو اللہ نے عقل اسی لئے دی ہے کہ اچھے اور برے کی تمیز کر سکیں۔ 14 سال کی ایک بچی ہر قانون کے مطابق معصوم ہوتی ہے۔ تو ظاہری بات ہے ہم ظالموں کے خلاف مظلوم کا ساتھ دیں گے۔ اس میں کنفیوز ہونے کی کیا بات ہے بھلا؟
 
آپ کو اللہ نے عقل اسی لئے دی ہے کہ اچھے اور برے کی تمیز کر سکیں۔ 14 سال کی ایک بچی ہر قانون کے مطابق معصوم ہوتی ہے۔ تو ظاہری بات ہے ہم ظالموں کے خلاف مظلوم کا ساتھ دیں گے۔ اس میں کنفیوز ہونے کی کیا بات ہے بھلا؟
بات تو آپکی درست ہے لیکن اس شخصیت کو اتنا متنازعہ بنادیا گیا ہے کہ بس
رہے اللہ کا نام
 
شاید یہی امت والے ہی تھے جنہوں نے ایپل کے سٹور کو شراب خانہ کہا تھا۔ اور اسے خانہ کعبہ سے مماثلت دی تھی
شکر ہے ہمارے ادھر یہ اخبار نہیں آتی وگرنہ لوگ تو پہلے ہی بہت وہمی ہیں
 

عثمان

محفلین
بات تو آپکی درست ہے لیکن اس شخصیت کو اتنا متنازعہ بنادیا گیا ہے کہ بس
رہے اللہ کا نام
متنازعہ بنانے والا صرف ایک ہی طبقہ فکر ہے جو طالبان سے ہمدردی رکھتا ہے اور ان سے طالبان پر تنقید اور ملامت برداشت نہیں ہورہی۔ وہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح بچی اور اس کے خاندان پر کیچڑ اچھال کر معاملے میں شکوک شبہات پیدا کر کے طالبان پر ہونے والی تنقید، ملامت اور نفرت کو کم کیا جائے۔ لیکن اب حالات بہت بدل چکے ہیں۔ لوگوں کی ایک واضح تعداد طالبان کی حقیقت اور وقعت پہچانتی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
بات تو آپکی درست ہے لیکن اس شخصیت کو اتنا متنازعہ بنادیا گیا ہے کہ بس
رہے اللہ کا نام
یہی تو مقصد ہے ان کا۔ ایک جھوٹ اتنی دفعہ بولو کہ وہ سچ نظر آنے لگے۔
میں یہ بات کرنا نہیں چاہتا کہ پھر سے فرقہ واریت کی جنگ چھڑ جائے گی۔ بس اشارہ کروں گا آجکل شاہ کربلا کو بھی چند مولوی حضرات کیا نہیں کہہ رہے ہیں- تو کچھ چیزیں ہیں جن میں انسان کو اپنا دماغ بڑا صاف رکھنا پڑتا ہے۔ ان میں میرے لئے سب سے ضروری عدل اور سچائی ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
۞ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوا۟ ٱلْيَهُودَ وَٱلنَّصَٰرَىٰٓ أَوْلِيَآءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍۢ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُۥ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿51﴾
ترجمہ: اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا (سورۃ المائدہ،آیت 51)
لَّا يَتَّخِذِ ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلْكَٰفِرِينَ أَوْلِيَآءَ مِن دُونِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ ٱللَّهِ فِى شَىْءٍ
ترجمہ: مؤمنوں کو چاہئے کہ مؤمنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس سے اللہ کا کچھ (عہد) نہیں (سورۃ آل عمران،آیت 28)
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن تُطِيعُوا۟ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰٓ أَعْقَٰبِكُمْ فَتَنقَلِبُوا۟ خَٰسِرِينَ﴿149﴾
ترجمہ: مومنو! اگر تم کافروں کا کہا مان لو گے تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر کر (مرتد کر) دیں گے پھر تم بڑے خسارے میں پڑ جاؤ گے (سورۃ آل عمران،آیت 149)

ایک مسلمان دنیا کے ہر معاملہ میں اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو مقدم رکھتا ہے۔ لیکن ملالہ کے کیس میں یہ عجب معاملہ نظر آرہا ہے کہ ہم میں سے بہت سے ”نادان مسلمان“ امریکی و برطانوی کفار کے ”ساتھ“ ہوگئے ہیں۔ اور ان کے ”فرمودات“ پر ”ایمان“ لے آئے ہیں۔ شاید ”نادانی“ کے علاوہ بھی بہت سی وجوہ ہوں گی، جن میں قرآن و حدیث کی تعلیمات سے عدم آگہی یا عدم ایمان بھی شامل ہو۔ کیونکہ ”ہم ہی میں سے“ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی ہی نہیں مانتے (تو ان کی تعلیمات کو کیا مانیں گے) ، کچھ لوگ حفاظ کے سینوں میں محفوظ ”آن ریکارڈ قرآن“ کو ”مکمل قرآن“ نہیں مانتے ، (چالیس پاروں کی باتیں کرتے ہیں) کچھ لوگ احادیث کی مستند ترین مجموعوں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو ہی نہیں مانتے۔ (اور اجماع امت کے برخلاف ”مخصوص احادیث“ کو مانتے ہیں) تو جب ہم میں سے کچھ قرآن کو مکمل نہیں مانیں گے، احادیث کو نہیں مانیں گے بلکہ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانیں گے تو ہم سب کفار کے بالمقابل ”ایک اور متحد“کیسے رہ سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ”ہم میں سے “ متذکرہ بالا اقسام کے لوگ جان بوجھ کر ہر عالمی مسئلہ میں کفار کے ساتھ ہوتے ہیں، ان کے مفادات کے نگراں ہوتے ہیں، تو کچھ ”نادان مسلمان“ میڈیا کے پھیلائے گئے جھوٹ در جھوٹ سے متاثر ہوکر ایسا کر تے ہیں۔ زیش بھائی نے جس فرقہ واریت کی طرف اشارہ کیا تھا، اسی کی مزید وضاحت کے لئے مجھے یہ سطور لکھنا پڑا کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ امت مسلمہ متذکرہ بالا اقسام کے ”فرقوں“ میں بٹ چکی ہے۔ حق پر کون ہے، اس کا فیصلہ تو اللہ تعالیٰ ہی کریں گے، روز حشر یا جب ہم ”فرقہ پرست“ زیر زمین جائیں گے، تب کم از کم ہمیں تو معلوم ہو ہی جائے گا کہ ہم نے مصدقہ قرآن، مصدقہ احادیث اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہ مان کر درست کی تھا یا غلط۔ اور عالمی امور میں امت مسلمہ کی بجائے ”امت کفار“ کی حمایت کرکے درست کیا تھا یا غلط۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور روز حشر کی ناکامیوں سے بچائے۔ آمین ثم آمین
 
Top