نفیس کی بنیاد پر بنایا گیا القلم جوہر نستعلیق

بہت خوشی ہوئی کہ آپ کی نکتہ چین طبیعت کو کوئی چیز پسند آئی ۔۔ اس بات کو ہم اپنی کامیابی سمجھتے ہیں ۔ معمولی فرق جو آپ کو نظر آرہا ہے انشأ اللہ درست ہو جائے گا
چونکہ ابھی یہ خط تیاری کے عمل سے گزر رہا ہے اس لیے چند ایک باتیں مزید کہنا چاہیں گے جن کا تعلق خط کی پسندیدگی سے نہیں ہے بلکہ اس میں بہتری لانے کے خیال سے کہہ رہے ہیں۔ اعراب کے ساتھ ساتھ کچھ مقامات پر نقطوں کا فاصلہ بھی کشتیوں سے کسی قدر زیادہ ہے، مثلاً "شمس" یا "شمار" وغیرہ میں ش کے نقطے قدرے نیچے ہو سکتے ہیں، اسی طرح "چل" میں چ کے نقطے کچھ اوپر کیے جا سکتے ہیں۔ اگر شمس کے ش پر زبر لگایا جائے تو وہ یقینی طور پر ما قبل سطر کے حدود میں داخل ہو جائے گا۔ "نعت"، "نشست"، اور "اندر" وغیرہ میں ن کا نقطہ کسی قدر بائیں جانب کھسکایا جا سکتا ہے۔ "زبان" میں ز کے بعد غیر معمولی فاصلہ ہے۔ "گستاخی" میں گ کے بعد گلف ٹوٹ رہا ہے۔ "گفتگو" میں ف کا نقطہ کچھ نیچے اور ت کے نقطے کسی قدر اوپر جانے چاہئیں۔ :) :) :)

نقطوں اور اعراب کا کشتیوں سے فاصلہ کم یا زیادہ کرنے سے ممکن ہے کہ طرز تحریر متاثر ہو لیکن تکنیکی اعتبار سے اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ سطور کے لیے دستیاب عمودی جگہ کا استعمال کم سے کم ہوگا اور نتیجے میں سطور باہم دگر ہونے سے بچیں گے نیز بین السطور فاصلہ کم کر کے ایک صفحے میں زیادہ سطور شامل کرنا ممکن ہوگا جو کہ پبلشنگ انڈسٹری کے لیے نفع بخش ثابت ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی اس قسم کی تبدیلیاں مستقبل میں نستعلیق او سی آر کی قوت شناخت میں معاون ہوں گی۔ :) :) :)
 

arifkarim

معطل
چونکہ ابھی یہ خط تیاری کے عمل سے گزر رہا ہے اس لیے چند ایک باتیں مزید کہنا چاہیں گے جن کا تعلق خط کی پسندیدگی سے نہیں ہے بلکہ اس میں بہتری لانے کے خیال سے کہہ رہے ہیں۔ اعراب کے ساتھ ساتھ کچھ مقامات پر نقطوں کا فاصلہ بھی کشتیوں سے کسی قدر زیادہ ہے، مثلاً "شمس" یا "شمار" وغیرہ میں ش کے نقطے قدرے نیچے ہو سکتے ہیں، اسی طرح "چل" میں چ کے نقطے کچھ اوپر کیے جا سکتے ہیں۔ اگر شمس کے ش پر زبر لگایا جائے تو وہ یقینی طور پر ما قبل سطر کے حدود میں داخل ہو جائے گا۔ "نعت"، "نشست"، اور "اندر" وغیرہ میں ن کا نقطہ کسی قدر بائیں جانب کھسکایا جا سکتا ہے۔ "زبان" میں ز کے بعد غیر معمولی فاصلہ ہے۔ "گستاخی" میں گ کے بعد گلف ٹوٹ رہا ہے۔ "گفتگو" میں ف کا نقطہ کچھ نیچے اور ت کے نقطے کسی قدر اوپر جانے چاہئیں۔
جی بالکل۔ حرفی نستعلیق میں اسی قسم کے غیرمعمولی اور لاحل نقطوں کے مسائل ہی کی وجہ سے ترسیموں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ کیونکہ نستعلیق دیگر خطوط کے مقابلہ میں ایک قسم کا ’’ذہین‘‘ خط ہے۔ جسکی اشکال اسکی اگلی اور پچھلی شکل کیساتھ ملنا ضروری ہے۔ نہیں تو اسکے نقطے ان میں گھس کر سارا متن خراب کر دیتے ہیں :)
اس ضمن میں اوپن ٹائپ اسٹینڈرڈ بہت سطحی سی سپورٹ فراہم کر تا۔ درحقیقت اسکا مناسب حل ایک ’’ذہین‘‘ رینڈرنگ انجن ہے۔ اور جب تک یہ مہیا نہیں ہو جاتا، تب تک ہمیں ترسیموں پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا :)
ایک ذہین نستعلیقی رینڈرنگ انجن کی ایک مثال جس میں نقطوں کے ٹکراؤ پر کنٹرول کے علاوہ خودکار کرننگ کی سہولت بھی موجود ہے:
b372.gif
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/ڈیکو-ٹائپ-نستعلیق.78833/

نقطوں اور اعراب کا کشتیوں سے فاصلہ کم یا زیادہ کرنے سے ممکن ہے کہ طرز تحریر متاثر ہو لیکن تکنیکی اعتبار سے اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ سطور کے لیے دستیاب عمودی جگہ کا استعمال کم سے کم ہوگا اور نتیجے میں سطور باہم دگر ہونے سے بچیں گے نیز بین السطور فاصلہ کم کر کے ایک صفحے میں زیادہ سطور شامل کرنا ممکن ہوگا جو کہ پبلشنگ انڈسٹری کے لیے نفع بخش ثابت ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی اس قسم کی تبدیلیاں مستقبل میں نستعلیق او سی آر کی قوت شناخت میں معاون ہوں گی۔ :) :) :)
نستعلیق فانٹس میں بین السطور فاصلہ اسلئے بھی غیرمعمولی طور پر زیادہ رکھا جاتا ہے کہ طویل الفاظ ٹائپ کرتے وقت متن اوپر والی سطر میں کھسک جاتا ہے۔ جو کہ کسی بھی اعتبار سے معقول نہیں ۔ :)
بین السطورفاصلہ کم کرنے کا ایک یہ حل ہو سکتا ہے کہ حروف کی اشکال کے ترچھے پن کو کم سے کم رکھا جائے تاکہ طویل ترین الفاظ ( 7 حرفی سے زائد) ٹائپ کرنے پر وہ اپنے سے اوپر والی سطر سے جا کر بغلگیر ہو نے سے بچے رہیں :)
باقی جہاں تک نستعلیق او سی آر کا معاملہ ہے تو اسکو پہلے صرف نوری نستعلیق تک ہی حل کرنے کی کوشش کریں :)
 

شاکرالقادری

لائبریرین
چونکہ ابھی یہ خط تیاری کے عمل سے گزر رہا ہے اس لیے چند ایک باتیں مزید کہنا چاہیں گے جن کا تعلق خط کی پسندیدگی سے نہیں ہے بلکہ اس میں بہتری لانے کے خیال سے کہہ رہے ہیں۔ اعراب کے ساتھ ساتھ کچھ مقامات پر نقطوں کا فاصلہ بھی کشتیوں سے کسی قدر زیادہ ہے، مثلاً "شمس" یا "شمار" وغیرہ میں ش کے نقطے قدرے نیچے ہو سکتے ہیں، اسی طرح "چل" میں چ کے نقطے کچھ اوپر کیے جا سکتے ہیں۔ اگر شمس کے ش پر زبر لگایا جائے تو وہ یقینی طور پر ما قبل سطر کے حدود میں داخل ہو جائے گا۔ "نعت"، "نشست"، اور "اندر" وغیرہ میں ن کا نقطہ کسی قدر بائیں جانب کھسکایا جا سکتا ہے۔ "زبان" میں ز کے بعد غیر معمولی فاصلہ ہے۔ "گستاخی" میں گ کے بعد گلف ٹوٹ رہا ہے۔ "گفتگو" میں ف کا نقطہ کچھ نیچے اور ت کے نقطے کسی قدر اوپر جانے چاہئیں۔ :) :) :)

نقطوں اور اعراب کا کشتیوں سے فاصلہ کم یا زیادہ کرنے سے ممکن ہے کہ طرز تحریر متاثر ہو لیکن تکنیکی اعتبار سے اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ سطور کے لیے دستیاب عمودی جگہ کا استعمال کم سے کم ہوگا اور نتیجے میں سطور باہم دگر ہونے سے بچیں گے نیز بین السطور فاصلہ کم کر کے ایک صفحے میں زیادہ سطور شامل کرنا ممکن ہوگا جو کہ پبلشنگ انڈسٹری کے لیے نفع بخش ثابت ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی اس قسم کی تبدیلیاں مستقبل میں نستعلیق او سی آر کی قوت شناخت میں معاون ہوں گی۔ :) :) :)
آپ کی تمام باتوں سے صد فیصد اتفاق ہے حرفی نستعلیق میں اس قسم کے مسائل کسی نہ کسی حد تک تو موجود رہتے ہیں تاہم جب ان الفاظ کے ترسیمے ڈالے جائیں گے تو ترسیموں میں نقاط کی درست جا گزینی لازما کی جائے گی اور جن فوائڈ کا آپ نے ذکر کیا ہے ان کے حصول کے لیے پوری کوشش ہوگی
آپ کی تجاویز کا بہت شکریہ ۔ ہم تو ان تجاویز کا بھی یہی مطلب لے رہے ہیں کہ آپ اس فانٹ کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور یہ ایک خوش آئند امر ہے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
ایرانی نستعلیق اور لاہوری نستعلیق کا حسین امتزاج، شاکر بھائی بہت بہت مبارک ہو، اللہ سے اپکیلئے مزید ہمت کی دعا ہے۔
کچھ جو سمجھا مرے شکوے تو تو رضواں سمجھا

مجید بھائی ! ایرانی اور نفیس کی آمیزش سے امید ہے کہ کتابوں کے متون کے لیے ایک عمدہ نستعلیق سامنے آئے گا
آپ جیسے لوگوں کی حوصلہ افزائی میرا سرمایہ ہے
 
شاکر بھائی! سچی بات یہ ہے کہ مجھے نوری نستعلیق اور فیض نستعلیق کے بعد یہ فونٹ کتابی متون کیلئے بہت ہی مناسب لگا۔
 

arifkarim

معطل
اسی لیے میں ایک مرتبہ پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ گریفائٹ سمارٹ فونٹ ٹیکنالوجی پر بھی ریسرچ کی جانی چاہیے۔
اس ٹیکنالوجی میں ایک نیا نستعلیق فانٹ ’’عوامی نستعلیق‘‘ زیر تکمیل ہے جسکا اس سال ریلیز ہونے کا امکان موجودہے:
b546.gif

http://scripts.sil.org/cms/scripts/page.php?item_id=AwamiNastaliq

یہ فانٹ موجودہ حالت میں مندرجہ بالا ربط پہ انسے رابطہ کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے :)
 
مدیر کی آخری تدوین:

سعادت

تکنیکی معاون
اس ٹیکنالوجی میں ایک نیا نستعلیق فانٹ ’’عوامی نستعلیق‘‘ زیر تکمیل ہے جسکا اس سال ریلیز ہونے کا امکان موجودہے:

SIL کی ایک ٹیم نفیس نستعلیق کو بھی گریفائٹ پر پورٹ کرنے کا کام کر رہی تھی، لیکن عوامی نستعلیق کے بارے میں علم نہیں تھا۔ مطلع کرنے کا شکریہ! :)
 

سعادت

تکنیکی معاون
اس گریفائٹ کے بارے میں کچھ معلومات ملیں تو ۔۔۔ کیا مجھ جیسا آدمی اس کو استعمال کر پائے گا
گریفائٹ ایک ذہین فونٹ ٹیکنالوجی ہے جس کا بنیادی مقصد ایسی اقلیتی زبانوں کو سپّورٹ کرنا ہے جن کے لکھنے کے قوانین اپنے خط/سکرپٹ کے روایتی اصولوں سے کچھ مختلف ہوں،یا جن کا سکرپٹ بہت ہی نایاب/اچھوتا ہو۔ البتہ آپ اسے مشہور زبانوں/سکرپٹس کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں، مثلاً انگریزی، عربی، وغیرہ۔

گریفائٹ اور اوپن ٹائپ میں ایک واضح فرق یہ ہے کہ اوپن ٹائپ فونٹس میں محض گلِفس کی میپنگ، تبدیلی، اور جگہ وغیرہ کی معلومات ہوتی ہیں اور سکرپٹ کی شیپنگ کے اصول اوپن ٹائپ لےآؤٹ انجن (جیسے حرف باز، یا مائکروسوفٹ کا ڈائریکٹ رائٹ) میں کوڈ کیے جاتے ہیں۔ فرض کریں کہ اس وقت مائیکروسوفٹ کے ڈائریکٹ رائٹ انجن میں صرف رومن سکرپٹ کی سپّورٹ موجود ہے۔ اب اگر اس انجن کو ایک عربی فونٹ تھما دیا جائے تو وہ اس وقت تک ناکام رہے گا جب تک عربی خط کی شیپنگ کی تفصیل اس انجن میں شامل نہیں کر دی جاتی۔ عربی سپّورٹ کے بعد وہ انجن رومن اور عربی کو تو سنبھال لے گا، لیکن جب کسی دیوناگری فونٹ کی باری آئے گی تو ایک مرتبہ پھر ناکام ہو جائے گا۔ یوں اوپن ٹائپ نظام میں صرف فونٹ کی موجودگی کافی نہیں ہوتی، بلکہ ایک عدد لےآؤٹ انجن بھی درکار ہوتا ہے جو فونٹ کو اس کے مطلوبہ سکرپٹ کے اصولوں کے مطابق شکل دے سکے۔

گریفائٹ میں شیپنگ کے تمام اصول بھی فونٹ ہی میں موجود ہوتے ہیں۔ چنانچہ اگر ایک ایپلیکیشن گریفائٹ نظام کو سپّورٹ کرتی ہے تو باقی سب کام فونٹ کا ہے۔ سکرپٹ چاہے رومن، عربی، دیوناگری، کانجی، کچھ بھی ہو، فونٹ ہی کے اندر اس کی شیپنگ کی تفصیل موجود ہوتی ہے۔ یوں اگر آپ کوئی نیا (یا نایاب) سکرپٹ بھی لے آئیں، تو کوئی بھی ایپلیکیشن جو گریفائٹ فونٹس کو پڑھنا جانتی ہو، اس فونٹ کو اس کے سکرپٹ کے درست اصولوں کے مطابق بآسانی استعمال کر لے گی کہ سب کچھ خود فونٹ کے اندر ہی موجود ہے۔ (یہاں آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اقلیتی زبانوں کے لیے ایسے سیٹ اَپ کی اہمیت کیوں ہے۔)

گریفائٹ فونٹس بنانے کے لیے عام طور پر GDL (گریفائٹ ڈسکرپشن لینگوئج) کا سہارا لیا جاتا ہے۔ GDL اڈوب کی AFDKO کے فیچر فائل سنٹیکس سے ملتی جلتی ایک زبان ہے جس میں آپ اپنے فونٹ کے ’ذہین‘ عمل کو بیان کرتے ہیں۔ پھر GDL میں لکھی یہ ہدایات اور ایک ٹروٹائپ فونٹ اِن پُٹ کے طور پر گریفائٹ کمپائلر کو مہیا کیے جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں ایک گریفائٹ فونٹ تخلیق ہوتا ہے۔ پھر وہ گریفائٹ فونٹ کسی بھی ایسی ایپلیکیشن، جس میں گریفائٹ کی سپّورٹ موجود ہو، میں استعمال ہو سکتا ہے۔

ایک ٹُول Graide کے نام سے بھی دستیاب ہے جس میں آپ ایک گرافل انٹرفیس استعمال کرتے ہوئے گریفائٹ فونٹس بنا سکتے ہیں، لیکن یہ ٹُول ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔

GDL یا Graide دونوں کے لیے ٹیوٹوریلز بھی موجود ہیں، جبکہ GDL کی ڈاکیومینٹیشن بھی دستیاب ہے۔

مزید تفصیلات کے لیے آپ گریفائٹ کی ویب سائٹ کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ :)
 

arifkarim

معطل
چنانچہ اگر ایک ایپلیکیشن گریفائٹ نظام کو سپّورٹ کرتی ہے تو باقی سب کام فونٹ کا ہے۔
شکریہ سعادت
اسوقت کافی اوپن سورس ایپلیکیشنز پہلے ہی گریفائٹ انجن کو اسپورٹ کرتی ہیں۔ امید ہے آئندہ آنے والے وقتوں میں کمرشل سافٹوئیرز بھی اس کی طرف توجہ کریں گے:
http://scripts.sil.org/cms/scripts/page.php?site_id=projects&item_id=graphite_apps#existing

ایک ٹُول Graide کے نام سے بھی دستیاب ہے جس میں آپ ایک گرافل انٹرفیس استعمال کرتے ہوئے گریفائٹ فونٹس بنا سکتے ہیں، لیکن یہ ٹُول ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔
یہ ٹول انسٹال کر کے انکے ٹیوٹوریل پر کام شروع کر دیا ہے۔ دیکھتے ہیں کتنی سمجھ بوجھ آتی ہے :)
 

شاکرالقادری

لائبریرین
۲۳۰۰۰ ترسیموں کی شمولیت اورکرننگ کی تازہ صورت حال کے بعد فونٹ اب کچھ اس انداز میں نظر آرہا ہے
یہ متن براہ راست ان پیچ میں ٹائپ کیا گیا ہے اور کرننگ کے لیے (کنٹرول + ایف سکس ) کا استعمال بالکل نہیں کیا گیا
%D8%AC%D9%88%DB%81%D8%B1.png

اسی امیج کی پی ڈی ایف
 

اشتیاق علی

لائبریرین
ما شا ء اللہ ! استاد محترم آخر کسی حد تک کرننگ کے معاملے میں آپ کامیاب ہو ہی گئے۔ الف الف مبروک یا استاذي۔۔۔
 
Top