ابن سعید
خادم
چونکہ ابھی یہ خط تیاری کے عمل سے گزر رہا ہے اس لیے چند ایک باتیں مزید کہنا چاہیں گے جن کا تعلق خط کی پسندیدگی سے نہیں ہے بلکہ اس میں بہتری لانے کے خیال سے کہہ رہے ہیں۔ اعراب کے ساتھ ساتھ کچھ مقامات پر نقطوں کا فاصلہ بھی کشتیوں سے کسی قدر زیادہ ہے، مثلاً "شمس" یا "شمار" وغیرہ میں ش کے نقطے قدرے نیچے ہو سکتے ہیں، اسی طرح "چل" میں چ کے نقطے کچھ اوپر کیے جا سکتے ہیں۔ اگر شمس کے ش پر زبر لگایا جائے تو وہ یقینی طور پر ما قبل سطر کے حدود میں داخل ہو جائے گا۔ "نعت"، "نشست"، اور "اندر" وغیرہ میں ن کا نقطہ کسی قدر بائیں جانب کھسکایا جا سکتا ہے۔ "زبان" میں ز کے بعد غیر معمولی فاصلہ ہے۔ "گستاخی" میں گ کے بعد گلف ٹوٹ رہا ہے۔ "گفتگو" میں ف کا نقطہ کچھ نیچے اور ت کے نقطے کسی قدر اوپر جانے چاہئیں۔بہت خوشی ہوئی کہ آپ کی نکتہ چین طبیعت کو کوئی چیز پسند آئی ۔۔ اس بات کو ہم اپنی کامیابی سمجھتے ہیں ۔ معمولی فرق جو آپ کو نظر آرہا ہے انشأ اللہ درست ہو جائے گا
نقطوں اور اعراب کا کشتیوں سے فاصلہ کم یا زیادہ کرنے سے ممکن ہے کہ طرز تحریر متاثر ہو لیکن تکنیکی اعتبار سے اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ سطور کے لیے دستیاب عمودی جگہ کا استعمال کم سے کم ہوگا اور نتیجے میں سطور باہم دگر ہونے سے بچیں گے نیز بین السطور فاصلہ کم کر کے ایک صفحے میں زیادہ سطور شامل کرنا ممکن ہوگا جو کہ پبلشنگ انڈسٹری کے لیے نفع بخش ثابت ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی اس قسم کی تبدیلیاں مستقبل میں نستعلیق او سی آر کی قوت شناخت میں معاون ہوں گی۔