فاروق سرور خان
محفلین
قارئین کرام! معذرت چاہتا ہوں کہ ان صاحب کی بے جا مداخلت کی وجہ سے مجھے اپنے مرتب کردہ خاکے کے برخلاف نماز کی ترتیب والی حدیث پہلے ذکر کرنی پڑ رہی ہے۔ ملاحظہ کیجیے:
[arabic]إِنَّهُ لَا تَتِمُّ صَلَاةٌ لِأَحَدٍ مِنْ النَّاسِ حَتَّى يَتَوَضَّأَ فَيَضَعَ الْوُضُوءَ يَعْنِي مَوَاضِعَهُ ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَحْمَدُ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ وَيُثْنِي عَلَيْهِ وَيَقْرَأُ بِمَا تَيَسَّرَ مِنْ الْقُرْآنِ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ يَرْكَعُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ ثُمَّ يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيُكَبِّرُ[/arabic]
"لوگوں میں سے کسی کی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ
اچھی طرح وضو نہ کرلے
پھر تکبیرکہے اور اللہ جل و عز کی حمد اور تعریف بیان کرے۔
اور آسانی سے جو قرآن پڑھ سکتا ہو وہ پڑھے
پھر اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرے یہاں تک کہ اس کے جوڑ قرار پا جائیں (یعنی جو اعضاء حرکت میں تھے وہ اپنی اپنی جگہ ٹھہر جائیں)
پھر "سمع اللہ لمن حمدہ" کہہ کر بالکل سیدھا کھڑا ہو جائے
پھر اللہ اکبر کہہ کر سجدہ کرے یہاں تک کہ اس کے جوڑ قرار پکڑ لیں۔
پھر اللہ اکبر کہے اور اپنے سر اٹھا کر بالکل سیدھا ہو کر بیٹھ جائے
پھر اللہ اکبر کہہ کر سجدہ کرے یہاں تک کہ اس کے جوڑ اطمینان پا جائیں (یعنی سکون سے اپنی اپنی جگہ ٹھہر جائیں)
پھر اپنا سر اٹھائے اور تکبیر کہے۔
سابقہ تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے مجھے گمان ہوتا ہے کہ اب کوئی نیا اعتراض پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے:
[arabic]طالب الحق يكفيه دليل وصاحب الهوي لا يكفيه الف دليل[/arabic]
"طالب حق کے لیے ایک دلیل بھی کافی ہوتی ہے اور صاحب ھوی کو ہزار دلیلیں بھی مطمئن نہیں کر سکتیں"
سو طالبین حق کے لیے اس حدیث کے بیس حوالہ جات فراہم کیے جاتے ہیں۔ اللہ نے جس کی قسمت میں ہدایت لکھی ہو گی اسے سمجھ آ جائے گی اور جو کوئی امریکی گود میں پرورش پانے والی فکر اپنانا چاہے تو اس تفصیل کے بعد اس کے لیے ہم دعا سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔
حوالہ جات:
1۔ صحیح البخاری کتاب الاستئذان باب من رد فقال علیک السلام
2۔ مسند احمد باقی مسند المکثرین مسند ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ
3۔ مسند الطیالسی، مسند رفاعۃ البدری
4۔ مصنف عبد الرزاق کتاب الصلاۃ باب الرجل یصلی صلاۃ لا یکملھا
5۔ مصنف ابن ابی شیبہ کتاب الصلاۃ باب فی الرجل ینقص صلاتہ۔ ۔۔
6۔ سنن الدارمی کتاب الصلاۃ باب فی الذی لا یتم الرکوع و السجود
7۔ صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب وجوب قراءۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ
8۔ سنن ابن ماجہ کتاب الصلاۃ والسنۃ فیھا باب اتمام الصلاۃ
9۔ سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود
10۔ سنن ترمذی کتاب الصلاۃ باب ما جاء فی وصف الصلاۃ
11۔ مسند البزار مسند ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ
12۔ سنن النسائی الصغرٰی کتاب السھو باب اقل ما یجزی من عمل الصلاۃ
13۔ مسند ابی یعلی مسند شھر بن حوشب عن ابی ھریرۃ حدیث اذا قمت الی الصلاۃ فکبر۔ ۔ ۔
14۔ صحیح ابن خزیمہ جلد اول صفحہ 235 حدیث نمبر 461
15۔ مستخرج ابی عوانہ باب فی الصلاۃ بین الاذان و الاقامۃ فی صلاۃ المغرب و غیرہ
16۔ صحیح ابن حبان کتاب الصلاۃ باب صفۃ الصلاۃ
17۔ المعجم الکبیر للطبرانی حدیث نمبر 4396 جلد دوم ص 414
18۔ سنن الدار قطنی کتاب الطھارۃ باب وجوب غسل القدمین و العقبین
19۔ المستدرک للحاکم کتاب الامامۃ و صلاۃ الجماعۃ
20۔ شعب الایمان للبیہقی کتاب الصلاۃ باب تحسین الصلاۃ
عبداللہ حیدر سلام،
بھائی آپ کو اعتراضات کے لئے تیار رہنا چاہئیے اور خوش اسلوبی سے اپنے نکات کو پیش کرنا چاہئیے۔ اگر معلومات مکمل ہے تو سب دیکھ لیں گے اور اگر نہیں تو بھی سب دیکھ لیں گے۔
آپ نے درج ذیل معلومات فراہم کیں۔ آپ سے سوال ہے کہ کیا یہ درج ذیل طریقہ رسول اکرم نے خود سے ایجاد کیا تھا یا پھر اس کی ہدایت اللہ تعالی نے دی تھی؟
نیلے رنگ سے وہ ان آیات کا حوالہ دے دے دیا ہے جو رسول اکرم کی اس حدیث کا ماخذ ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جو لوگ اس حدیث میں دئے ہوئے احکامات کے قرآن میں واقف نہیں ، ان کی معلومات مین کچھ نہ کچھ فرق ہے ۔
ہم صاف صاف دیکھ سکتے ہیں کہ یہ حدیث نبوی ، نبی اکرم کی خود ساختہ نہیں ہے بلکہ یہ اللہ تعالی کے احکامات کی ترسیل ہے۔ الحمد للہ۔ اللہ تعالی کے وہ احکامات جو نبی اکرم کے عمل یعنی سنت نبوی کے بغیر مکمل نہیں ہیں۔ بنیادی طور پر یہ دعوی کہ حدیث قرآن سے آزاد ہے اور پھر اس کے ثبوت میں نماز کا طریقہ کتب روایات سے فراہم کرنا ، ایک خام کوشش ہے کہ اس طرح ان کتب میں موجود خلاف قرآن فلسفوں کو بھی درست ثابت کیا جائے ایک بے معانی کوشش ہے۔
[arabic]إِنَّهُ لَا تَتِمُّ صَلَاةٌ لِأَحَدٍ مِنْ النَّاسِ حَتَّى يَتَوَضَّأَ فَيَضَعَ الْوُضُوءَ يَعْنِي مَوَاضِعَهُ ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَحْمَدُ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ وَيُثْنِي عَلَيْهِ وَيَقْرَأُ بِمَا تَيَسَّرَ مِنْ الْقُرْآنِ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ يَرْكَعُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ ثُمَّ يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيُكَبِّرُ[/arabic]
"لوگوں میں سے کسی کی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ
اچھی طرح وضو نہ کرلے -- [AYAH]5:6[/AYAH]
پھر تکبیرکہے اور اللہ جل و عز کی حمد اور تعریف بیان کرے۔ --- [AYAH]2:185 [/AYAH]
اور آسانی سے جو قرآن پڑھ سکتا ہو وہ پڑھے --- [AYAH]15:87[/AYAH] --- [AYAH]17:110[/AYAH]
پھر اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرے یہاں تک کہ اس کے جوڑ قرار پا جائیں (یعنی جو اعضاء حرکت میں تھے وہ اپنی اپنی جگہ ٹھہر جائیں) --- کبریائی بیان کیجئے [AYAH]2:185[/AYAH] ---- رکوع : [AYAH]22:77[/AYAH]
پھر "سمع اللہ لمن حمدہ" کہہ کر بالکل سیدھا کھڑا ہو جائے
پھر اللہ اکبر کہہ کر سجدہ کرے یہاں تک کہ اس کے جوڑ قرار پکڑ لیں۔ کبریائی بیان کیجئے : [AYAH] 2:185[/AYAH] اور سجدہ کیجئے [AYAH]22:77 [/AYAH]
پھر اللہ اکبر کہے اور اپنے سر اٹھا کر بالکل سیدھا ہو کر بیٹھ جائے کبریائی بیان کیجئے [AYAH] 2:185[/AYAH] اور بیٹھ جائیے [AYAH]2:125[/AYAH]
پھر اللہ اکبر کہہ کر سجدہ کرے یہاں تک کہ اس کے جوڑ اطمینان پا جائیں (یعنی سکون سے اپنی اپنی جگہ ٹھہر جائیں) کبریائی بیان کیجئے : [AYAH] 2:185[/AYAH] اور سجدہ کیجئے [AYAH]22:77 [/AYAH]
پھر اپنا سر اٹھائے اور تکبیر کہے۔[/COLOR] کبریائی بیان کیجئے :[AYAH]2:185[/AYAH]
بہت شکریہ ۔
والسلام