السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
آب گہر۔
قلب انسان عجیب تحفہ ہے ۔ اسی سے انسان لامحدودذات مطلق کوپاتااوراپناتاہے۔اوراسی سے جملہ فنون لطیفہ اورمختلف تمدن اورتہذیبیں جنم لیتی ہیں۔یہ روح اورنفس کےامتزاج سے پیداہوتاہے۔
شعراء نے حیات کوبحرسے اورقلب کوگوہرسے تشبیہ دی ہے۔غالب فرماتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گہرمیں محوہوا اضطراب دریاکا
اقبال کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گہرمیں آب گہرکے سواکچھ اورنہیں
زبورعجم میں فرماتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
بادل ماچہاکنی!توکہ یہ بادہ حیات
مستی شوق می وہی آب وگل پیالہ را
ترجمہ:آپ نے جب آب وگل پیالہ یعنی ہمارے خاکی بدن کومستی شوق سے نوازاہے،توآپ کی محبت میں ہمارے دل کاکیاحال ہوگا۔
جزنالہ نمی دانم گویندغزل خوانم
این چست کہ چوں شبنم برسینہ من ریزی
ترجمہ:میں آپ کے ہجرمیں سوائے نالہ وفغاں کے اورکچھ نہیں جانتا۔لوگ مجھے غزل خواں کہتے ہیں۔آگے عشق کی ایک کیفیت بیان کی ہے۔فرماتے ہیں۔یہ کیاہے جوآپ شبنم کی مانندمیرے قلب پرنازل فرماتے ہیں۔سکینئہ کی طرف اشارہ ہے۔عشق الہی میں کبھی سمندروں کے جوش واضطراب کی کیفیت پیداہوتی ہے اورکبھی شبنم کاسکون اورٹھنڈک حاصل ہوتی ہے۔
پیام مشرق میں فرماتے ہیں۔
ایں شعردلاویزمی خوانم ومی رقصم
ازعشق دل آسایدباایں ہمہ بے تابی
ترجمہ:میں یہ شعردلاویزگاتااوررقص کرتاہوں کہ عشق کی ساری بیتابی کے باوجوداس سے دل سکون پاتاہے۔
من اگرچہ تیرہ خاکم،دلکے ست برگ وسازم
بنظارہ جمالے چوستادہ دیدہ بازم
ترجمہ:اگرمیرابدن تاریک خاک سے بناہواہے،لیکن میرااصل سرمایہ میرادل ہے،اس کی مددسے ہمیشہ اللہ تعالی کے جمال کانظارہ کرتاہوں۔میرے دل کی آنکھ ستارے کی مانندہمیشہ کھلی رہتی ہے۔
نشیمن ہردورا آب وگل ، لیکن چہ رازاست ایں
خردراصحبت گل خوشترآید، دل کم آمیزاست
ترجمہ:عقل ودل دونوں کانشیمن خاکی بدن ہے مگریہ عجیب رازہے کہ عقل کومٹی کی صبحت پسندآتی ہے اوردل جہاں آب وگل سے دوراورعشق الہی میں مخموررہتاہے۔
عرش کاہے کبھی کعبے کادھوکااس پر
کس کی منزل ہے الہی! میراکاشانہ دل
ہمہ پارہ ولم رازسروراونصیبے
غم خودچساں نہادی بہ دل ہزارپارہ
ترجمہ:آپ نے میرے دل ہزارپارہ میں اس طرح سے اپنے غم سمودیاہے کہ اس کے ہرٹکڑے میں محبت کاسرورموجزن ہے۔
بشکریہ نوائے وقت
نوبصیرت
والسلام
جاویداقبال