الف نظامی
لائبریرین
جو سانس ہے شعاع امید ہو گیا ہے
جو سانس ہے شعاعِ اُمید ہو گیا ہے
ذرہ تری نظر سے خورشید ہوگیا ہے
بزمِ وجود کس کی منت کشِ کرم ہے
یہ کون زندگی کی تمہید ہوگیا ہے
کیفِ حضور میں ہوں،کیسے سرور میںہوں
دل کا سفال جامِِ جمشید ہوگیا ہے
دل میں بسا لیا ہے تیری گلی کا نقشہ
یہ بت کدہ بھی نذرِ توحید ہوگیا ہے
جب سے تری تمنا آنکھوںکی روشنی ہے
ہر دن مری نظر میںاب عید ہوگیا ہے
ہاںتیری آرزو میںجو بھی بسر ہوا ہے
وہ زندگی کا لمحہ جاوید ہوگیا ہے
دنیا کو اب تو تیری رحمت کا آسرا ہے
انسان تو بظاہر نومید ہوگیا ہے
دامانِرحمت ان کا پھیلا ہے دوجہاںپر
یہ سایہ مغٍفرت کی اُمید ہوگیا ہے
تسکین کے پیالے آتے ہیں سرو اب تو
جب سے خیال وقفِ تحمید ہوگیا ہے
زخمہ دل از حکیم سید محمود احمد سرو سہارن پوری سے لی گئی نعت
جو سانس ہے شعاعِ اُمید ہو گیا ہے
ذرہ تری نظر سے خورشید ہوگیا ہے
بزمِ وجود کس کی منت کشِ کرم ہے
یہ کون زندگی کی تمہید ہوگیا ہے
کیفِ حضور میں ہوں،کیسے سرور میںہوں
دل کا سفال جامِِ جمشید ہوگیا ہے
دل میں بسا لیا ہے تیری گلی کا نقشہ
یہ بت کدہ بھی نذرِ توحید ہوگیا ہے
جب سے تری تمنا آنکھوںکی روشنی ہے
ہر دن مری نظر میںاب عید ہوگیا ہے
ہاںتیری آرزو میںجو بھی بسر ہوا ہے
وہ زندگی کا لمحہ جاوید ہوگیا ہے
دنیا کو اب تو تیری رحمت کا آسرا ہے
انسان تو بظاہر نومید ہوگیا ہے
دامانِرحمت ان کا پھیلا ہے دوجہاںپر
یہ سایہ مغٍفرت کی اُمید ہوگیا ہے
تسکین کے پیالے آتے ہیں سرو اب تو
جب سے خیال وقفِ تحمید ہوگیا ہے
زخمہ دل از حکیم سید محمود احمد سرو سہارن پوری سے لی گئی نعت