پی ٹی آئی حکومت میں جہانگیر ترین کی سالانہ آمدنی 37 ارب روپے سے بڑھ کر 57 ارب روپے کو جا پہنچی

جاسم محمد

محفلین
پی ٹی آئی حکومت میں جہانگیر ترین کی سالانہ آمدنی 37 ارب روپے سے بڑھ کر 57 ارب روپے کو جا پہنچی
01/03/2020 نیوز ڈیسک


عمران خان کی حکومت برسراقتدار آنے کے بعد جہانگیر ترین کی آمدنی میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ جہانگیر ترین کی سالانہ آمدن 57 ارب روپے سے بڑھ گئی ہے جبکہ پی ٹی آئی کی حکومت سے پہلے سالانہ آمدنی 37 ارب روپے تھی۔ جہانگیر ترین کی طرف سے میڈیا کو جاری ایک بیان میں تسلیم کیا گیا ہے کہ ان کی ملکیت جے ڈی ڈبلیو ہولڈنگ کی سالانہ آمدن 37 ارب روپے سے بڑھ کر 57 ارب روپے ہو گئی ہے گویا ایک برس میں جہانگیر ترین کی آمدنی میں 18.75 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مئی 2018 میں جہانگیر ترین کی کمپنیوں کی سالانہ آمدن 37 ارب روپے تھی جبکہ ان کے اثاثوں کی مالیت 48 ارب روپے تھی۔ 2019 میں کمپنیوں کی آمدن 57 ارب روپے ہے۔ جہانگیر ترین کی ذاتی ملکیت میں تین عدد شوگر ملیں ہیں جبکہ پاور کمپنیاں بھی ان کی ملکیت ہیں۔

گزشتہ سال جہانگیر ترین نے دو لاکھ ٹن چینی برآمد کی ہے جب کہ دوسرے سال جہانگیر ترین نے 1 لاکھ 20 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی درخواست عمران خان کو دے رکھی ہے۔ جہانگیر ترین کی کمپنیوں میں سابق گورنر پنجاب احمد محمود کے شئیرز 26.5 فیصد ہیں جبکہ رانا نسیم کے شئیرز 7.4 فیصد ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
آمدنی میں اضافہ کی وجہ ٹرمپ کے ساتھ شجر کاری کا مشترکہ کاروبار ہے۔ یہ ماحول دوست سبز آمدنی ہے ۔
 

ظفری

لائبریرین
پی ٹی آئی حکومت میں جہانگیر ترین کی سالانہ آمدنی 37 ارب روپے سے بڑھ کر 57 ارب روپے کو جا پہنچی
01/03/2020 نیوز ڈیسک
رپورٹ کے مطابق مئی 2018 میں جہانگیر ترین کی کمپنیوں کی سالانہ آمدن 37 ارب روپے تھی جبکہ ان کے اثاثوں کی مالیت 48 ارب روپے تھی۔ 2019 میں کمپنیوں کی آمدن 57 ارب روپے ہے۔ جہانگیر ترین کی ذاتی ملکیت میں تین عدد شوگر ملیں ہیں جبکہ پاور کمپنیاں بھی ان کی ملکیت ہیں۔

یہ کس قسم کی اکاؤنٹینگ ہے کہ ایک سال کی آمدنی 37 ارب روپے اور اثاثوں کی کی مالیت 48 ارب روپے۔ کیا یہ بندہ صرف ایک سال سے کما رہا ہے ۔ :thinking:
 

جاسم محمد

محفلین
یہ کس قسم کی اکاؤنٹینگ ہے کہ ایک سال کی آمدنی 37 ارب روپے اور اثاثوں کی کی مالیت 48 ارب روپے۔ کیا یہ بندہ صرف ایک سال سے کما رہا ہے ۔ :thinking:
اسے عرف عام میں لفافہ اکاؤنٹنگ کہتے ہیں۔ لفافہ جتنا بڑا دو گے اتنی ہی جعلی اور گمراہ کن حکومت مخالف خبر ملے گی :)
 
جہانگیر ترین خود اپنی زبانِ مبارک سے اس بات کا اقرار کر کے ہیں کہ اس وقت پاکستان میں چینی کی پیداوار کا اٹھارہ فیصد صرف ان کی ملیں پیدا کررہی ہیں۔ اب یوتھیے کتنا پروپیگنڈا کریں کہ سب سے بڑے پیدواری کارخانہ نواز شریف اور زرداری کے ہیں۔ ثبوت کے طور پر دیکھیے ندیم ملک لائیو میں ترین صاحب کا انٹرویو۔
 

فرقان احمد

محفلین
اب ہم کیا شدید ترین نکتہ چینی کریں؟ بڑے صاحب کے دوست یار ہیں۔ فی ماہ پونے دو ارب روپے کما لیے تو کیا گناہ کیا!
 

جاسم محمد

محفلین
اگر کماتا ہے تو جہاز بھی تو اڑاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جہانگیر ترین خود اپنی زبانِ مبارک سے اس بات کا اقرار کر کے ہیں کہ اس وقت پاکستان میں چینی کی پیداوار کا اٹھارہ فیصد صرف ان کی ملیں پیدا کررہی ہیں۔ اب یوتھیے کتنا پروپیگنڈا کریں کہ سب سے بڑے پیدواری کارخانہ نواز شریف اور زرداری کے ہیں۔ ثبوت کے طور پر دیکھیے ندیم ملک لائیو میں ترین صاحب کا انٹرویو۔
اب ہم کیا شدید ترین نکتہ چینی کریں؟ بڑے صاحب کے دوست یار ہیں۔ فی ماہ پونے دو ارب روپے کما لیے تو کیا گناہ کیا!
نواز شریف حکومت میں جہانگیر ترین کا سالانہ منافع دو ارب روپے تھا۔ اس حکومت میں ۵۵ کروڑ ہے۔ آمدن بڑھنے کا حکومت مخالف لبرل لفافوں نے یہ مطلب نکالا کہ منافع بھی بڑھ گیا ہوگا۔ جبکہ کمپنی کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق اس حکومت میں منافع کم ہوا ہے۔
اوپر خبر لگانے کا یہی مقصد تھا کہ عوام اندھا دھن حکومت مخالف خبروں پر یقین کرنے کی بجائے خود تحقیق کرے کہ کونسی خبر سچی اور جھوٹی ہے۔ بدقسمتی سے محفل کی عوام اور عام عوام میں کوئی فرق نہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
نواز شریف حکومت میں جہانگیر ترین کا سالانہ منافع دو ارب روپے تھا۔ اس حکومت میں ۵۵ کروڑ ہے۔ آمدن بڑھنے کا حکومت مخالف لبرل لفافوں نے یہ مطلب نکالا کہ منافع بھی بڑھ گیا ہوگا۔ جبکہ کمپنی کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق اس حکومت میں منافع کم ہوا ہے۔
اوپر خبر لگانے کا یہی مقصد تھا کہ عوام اندھا دھن حکومت مخالف خبروں پر یقین کرنے کی بجائے خود تحقیق کرے کہ کونسی خبر سچی اور جھوٹی ہے۔ بدقسمتی سے محفل کی عوام اور عام عوام میں کوئی فرق نہیں۔
آمدن تک تو خبر درست ثابت ہوئی۔ منافع کا معاملہ بعد کا ہے۔ :) ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے جناب جہانگیر خان ترین کا نام گردش میں رہا۔ خبر میں کیا غلط ہے! یہ بھی تو بتائیے۔ تبصرہ سالانہ آمدن پر کیا گیا۔ سالانہ منافع کا ہم نے ٹھیکہ نہیں لے رکھا ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
آمدن تک تو خبر درست ثابت ہوئی۔ منافع کا معاملہ بعد کا ہے۔ :) ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے جناب جہانگیر خان ترین کا نام گردش میں رہا۔ خبر میں کیا غلط ہے! یہ بھی تو بتائیے۔ تبصرہ سالانہ آمدن پر کیا گیا۔ سالانہ منافع کا ہم نے ٹھیکہ نہیں لے رکھا ہے۔ :)
عام مہنگائی بڑھنے سے آمدن میں اضافہ ہونا فطری بات ہے۔ لیکن ساتھ ہی اس مہنگائی کی وجہ سے بزنس کرنے کے اخراجات بھی کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔ جس سے کل منافع میں کمی آئی ہے۔
جہانگیر ترین منافع بڑھانے کیلئے یہ کر سکتے ہیں کہ شریف خاندان کی طرح اپنی تمام کمپنیز خسارہ میں ڈکلیئر کرکے ناجائز منافع منی لانڈر کرکے ملک سے باہر لے جائیں۔ یوں کم از کم ٹیکس سے چھوٹ تو مل ہی جائے گی۔
 

فرقان احمد

محفلین
عام مہنگائی بڑھنے سے آمدن میں اضافہ ہونا فطری بات ہے۔ لیکن ساتھ ہی اس مہنگائی کی وجہ سے بزنس کرنے کے اخراجات بھی کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔ جس سے کل منافع میں کمی آئی ہے۔
یعنی کہ ملک کے حالات اچھے نہ ہیں۔ بہت خوب!
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی کہ ملک کے حالات اچھے نہ ہیں۔ بہت خوب!
جیسے غصہ اور حسد نیکیوں کو کھا جاتا ہے ویسے ہی مہنگائی و افراط زر بھی منافعوں کو کھا جاتا ہے۔ اب کئی ماہ کی محنت گے بعد ڈالر الحمدللّٰہ اسٹیبل ہے اس لئے آئیندہ آنے والوں مہینوں میں مہنگائی کم ہوگی اور یوں کاروباری منافعوں میں اضافہ ہوگا۔
 

فرقان احمد

محفلین
جیسے غصہ اور حسد نیکیوں کو کھا جاتا ہے ویسے ہی مہنگائی و افراط زر بھی منافعوں کو کھا جاتا ہے۔ اب کئی ماہ کی محنت گے بعد ڈالر الحمدللّٰہ اسٹیبل ہے اس لئے آئیندہ آنے والوں مہینوں میں مہنگائی کم ہوگی اور یوں کاروباری منافعوں میں اضافہ ہوگا۔
جی، اچھا۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
محمد خلیل الرحمٰن
حکومتی اقدامات کے بعد مہنگائی میں کمی آ رہی ہے۔ نیز ۱۰ ارب ڈالر سالانہ قرضہ واپسی کے بعد بھی روپے کی قدرمستحکم ہے۔ اس سال شرح سود میں بھی کمی کا امکان ہے۔ اس وقت شرح نمو کے علاوہ باقی تمام معاشی اعشاریے بہتری کی طرف گامزن ہیں۔ پچھلی حکومت میں صرف شرح نمو ٹھیک تھی۔ باقی سب کچھ ریکارڈ خسارہ اور دیوالیہ پن کا شکار تھا۔ اس بات کا اقرار خود سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کل انٹرویو میں کر چکے ہیں۔ الحمدللّٰہ
 
Top