فاتح

لائبریرین
میر تقی میر کے ہی چند مزید اشعار
سہل سی زندگی پہ کام کے تئیں
اپنے اوپر نہ کیجیے دشوار


نزدیک اپنے ہم نے تو سب کر رکھا ہے سہل
پھر میر اس میں مردن دشوار کیوں نہ ہو

گھبرا نہ میر عشق میں اس سہل زیست پر
جب بس چلا نہ کچھ تو مرے یار مر گئے

جو ایسا ہی تم ہم کو سمجھو ہو سہل
ہمیں بھی یہ جینا ہے دشوار سا

کچھ عزت کفر آخر اے دیر کے باشندو
مجھ سہل سے کو کیوں تم زنار بندھاتے ہو

اور ایک غزل جس کی ردیف ہی سہل ہے:
مار بھی آسان ہے دشنام سہل
یار اگر ہے اہل تو ہے کام سہل

جوں نگیں میں کی جگر کاوی بہت
کیا نکلتا ہے کسو کا نام سہل

جان دی یاروں نے تب آنکھیں لگیں
کن نے پایا آہ یاں آرام سہل

مدعی ہو چشم شوخ یار کا
کیا نگاہوں میں ہوا بادام سہل

تم نے دیکھا ہو گا پکپن میر کا
ہم کو تو آیا نظر وہ خام سہل
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
میر تقی میر کے تین اشعار
جیتے جاگتے اب تک تو ہیں لیکن جیسے مردہ ہیں
یعنی بے دم سست بہت ہیں حسرت سے بے خوابی کی

یاں کوئی اپنی جان دو دشوار
واں وہی ہے سو ہے تساہل سا

تجا ہل تغافل تساہل کیا
ہوا کام مشکل توکل کیا
واں وہی ہے سو ہے تساہل سا۔۔۔۔
سبحان اللہ۔۔۔ یہ مصرعہ تو کوچے کا سلوگن بنتا ہے۔۔۔ :)

میر تقی میر کے ہی چند مزید اشعار
سہل سی زندگی پہ کام کے تئیں
اپنے اوپر نہ کیجیے دشوار


نزدیک اپنے ہم نے تو سب کر رکھا ہے سہل
پھر میر اس میں مردن دشوار کیوں نہ ہو

گھبرا نہ میر عشق میں اس سہل زیست پر
جب بس چلا نہ کچھ تو مرے یار مر گئے

جو ایسا ہی تم ہم کو سمجھو ہو سہل
ہمیں بھی یہ جینا ہے دشوار سا

کچھ عزت کفر آخر اے دیر کے باشندو
مجھ سہل سے کو کیوں تم زنار بندھاتے ہو

اور ایک غزل جس کی ردیف ہی سہل ہے:
مار بھی آسان ہے دشنام سہل
یار اگر ہے اہل تو ہے کام سہل

جوں نگیں میں کی جگر کاوی بہت
کیا نکلتا ہے کسو کا نام سہل

جان دی یاروں نے تب آنکھیں لگیں
کن نے پایا آہ یاں آرام سہل

مدعی ہو چشم شوخ یار کا
کیا نگاہوں میں ہوا بادام سہل

تم نے دیکھا ہو گا پکپن میر کا
ہم کو تو آیا نظر وہ خام سہل
واہ فاتح بھائی۔۔۔۔ آپ نے تو آلکسیوں کی مجلس ہی لوٹ لی۔۔۔ وہ کیا پنجابی کی مثال ہے کہ آلکسیاں دے پنڈ نشئی لٹ گئے۔۔۔۔ سو کوچہ آلکساں والوں کو بھی کوچہ ملنگاں والے لوٹ گئے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ناصر کاظمی نے خاص طور پہ نیرنگ خیال کے لئے کہا۔
میرے گھر کی دیواروں پہ ناصر
کاہلی بال کھولے سو رہی ہے
کاہلی کے بال ہوتے ہوں گے۔۔۔ اس پر ہمیں رتی برابر بھی شبہ نہیں۔۔۔۔ :p

میرے سارے عشق ادھورے رہ گئے
مجھ پہ یارو !!!! کاہلی کا سایہ تھا
(جاسمن)
واہ۔۔۔۔ بہت خوب۔۔۔۔
محمداحمد بھائی اور دیگر شعرا کے حوالے سے بھی یہی بات درست لگتی ہے مجھے۔۔۔۔ :p

زمانے نے سنی داستاں جو اکمل نے کہی
کاہلی کا دورہ پڑ گیا اگلا مصرع پھر سہی
:biggrin:
واہ واہ۔۔۔۔۔ کیا دورہ پڑا ہے ۔۔۔ ماشاءاللہ
 

فاتح

لائبریرین
قائم چاند پوری

پہ جانا میں توُ آدمی سہل ہے
نپٹ پوچ و بے مغز و نا اہل ہے

کر آخر صبح کا چلنا مقرر
ہوئے یہ مائلِ آرام یکسر

فکر قفس تھی کچھ نہ غم دام تھا ہمیں
بارے بہ جائے خویش اک آرام تھا ہمیں
 

عباس اعوان

محفلین
اگرچہ یہ شعر انتہائی سنجیدہ ہے، لیکن موضوع پر بھی پورا بیٹھتا ہے۔ ملاحظہ ہو:
زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے
ثاقب لکھنوی
 
ایک بہت ہی پرانا شعر ہے موضوع کی مناسبت سے

کام کام کام دن رات کریں ہم کام
جب کام سے تھک جائیں تو خوب کریں آرام

آرام کا ہے نام
ڈائمنڈ سپریم فوم

:D:D
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
مت سہل ہمیں جانو، پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
ہاہاہہاااا۔۔۔۔ ہونا چاہیے تھا۔۔۔ سوتا ہے فلک برسوں۔۔۔۔

تمام آلکسی خود ہی تلاش و تصدیق کر لیں کہ درج بالا شعر میر تقی میر کا ہے یا نہیں :)
کوئی اور یہ کام کرے۔۔۔۔

اگرچہ یہ شعر انتہائی سنجیدہ ہے، لیکن موضوع پر بھی پورا بیٹھتا ہے۔ ملاحظہ ہو:
زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے
ثاقب لکھنوی
واہ ۔۔۔ میں کیسے بھول گیا اس ظالم شعر کو۔۔۔۔ یہ تو ہماری پنچ لائن ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
محمداحمد بھائی کا ایک شعر موضوع پر بےحد موزوں ہے۔۔۔۔

اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
 
کسی کو کیسے بتائیں ہم اتنے کاہل ہیں
جو خود ہی بول نہ پائیں ہم اتنے کاہل ہیں

بجا کہ وقت نہیں ہے ہمارے پاس مگر
ذرا سا اور سو جائیں ہم اتنے کاہل ہیں

رکھا ہے پاس ہی کولر ہمارے کمرے میں
مگر "وہ" پانی پلائیں ہم اتنے کاہل ہیں

نہ ہو خفا یوں ہماری پریشاں بالی پر
چھ ماہی بال کٹائیں ہم اتنے کاہل ہیں

بلانا چاہو جو کوچے میں اپنے، تابشؔ کو
تو گاڑی بھیجو، ہم آئیں ہم اتنے کاہل ہیں

یہ کاہلی واقعی شاعرانہ کام ہے۔
 
آخری تدوین:

غدیر زھرا

لائبریرین
نین بھیا فی الحال تو غالب کا ایک ہی شعر یاد آ رہا ہے

جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن
بیٹھے رہیں تصورِ جاناں کیے ہوئے

:)
 

لاریب مرزا

محفلین
کسی کو کیسے بتائیں ہم اتنے کاہل ہیں
جو خود ہی بول نہ پائیں ہم اتنے کاہل ہیں

بجا کہ وقت نہیں ہے ہمارے پاس مگر
ذرا سا اور سو جائیں ہم اتنے کاہل ہیں

رکھا ہے پاس ہی کولر ہمارے کمرے میں
مگر "وہ" پانی پلائیں ہم اتنے کاہل ہیں

نہ ہو خفا یوں ہماری پریشاں بالی پر
چھ ماہی بال کٹائیں ہم اتنے کاہل ہیں

بلانا چاہو جو کوچے میں اپنے، تابشؔ کو
تو گاڑی بھیجو، ہم آئیں ہم اتنے کاہل ہیں

یہ کاہلی واقعی شاعرانہ کام ہے۔
یہ شاعر آپ خود ہیں یا کوئی اور؟؟ ذرا لوگوں کی غلط فہمی دور کر دیں۔ :D
 
Top