چھٹا چیپٹر: Arguments from Design
سب سے پہلے جوزف کونریڈ کا ایک قول جس سے حسبِ معمول چیپٹر کا آغاز ہوتا ہے:
All my moral and intellectual being is penetrated by an invincible conviction that whatever falls under the dominion of our senses must be in nature and, however exceptional, cannot differ in its essence from all the other effects of the visible and tangible world of which we are a self-conscious part. The world of the living contains enough marvels and mysteries as it is; marvels and mysteries acting upon our emotions and intelligence in ways so inexplicable that it would almost justify the conception of life as an[Pg 152] enchanted state. No, I am too firm in my consciousness of the marvellous to be ever fascinated by the mere supernatural, which (take it any way you like) is but a manufactured article, the fabrication of minds insensitive to the intimate delicacies of our relation to the dead and to the living, in their countless multitudes; a desecration of our tenderest memories; an outrage on our dignity.
اس چیپٹر میں ڈیزائن سے متعلق دلائل پر بات کی گئی ہے۔ مذہبی لوگ کہتے ہیں کہ انسان کو پرفیکٹ بنایا گیا۔ اسی طرح آنکھ، کان اور دوسرے اعضاء اتنے کمپلیکس ہیں کہ یہ خود بخود بن ہی نہیں سکتے۔ اس کے ہیچنز کے پاس دو جواب ہیں۔ ایک تو یہ کہ اس کائنات میں واقعی بہت زبردست اور حیرانکن چیزیں ہیں جن پر ہم ششدر رہ جاتے ہیں مگر ہمیں معلوم ہے کہ انسان کا جسم پرفیکٹ نہیں اور اس میں جو خامیاں ہیں وہ ہمیں اسی صورت سمجھ آ سکتی ہیں اگر ہم evolution کو سمجھیں۔ آنکھ کی اگر مثال لی جائے تو یہ شاید 42 دفعہ ایجاد ہوئی اور اس کی evolution کی کہانی بہت دلچسپ ہے (اس بارے میں
یہاں اور
یہاں پڑھیں۔