یادگار بچپن، یادگار کھیل

ڈراف، کروڑ پتی۔ یہ تو پہلی بار نام سنے۔
حضرت اگر آپ ان کے متعلق سلیس اردو میں کچھ معلومات دے سکیں تو نوازش ہو گی۔
ڈرافٹ تو یہ ہے
240px-International_draughts.jpg

کروڑپتی یہ ہے
Monopoly.jpg


تصویری زبان سے زیادہ آسان زبان کوئی نہیں ہو سکتی
 

arifkarim

معطل
بھئی ہمیں تو بچپن کا کیرم بورڈ نہیں بھولتا۔ جب ماحول کافی گرم ہو جاتا تھا تو ہم بڑے آرام سے پنکھا چلا کر بھاگ جاتے تھے :) اور باقی ہمارے پیچھے پیچھے :)
DSCN1183.jpg
 

شہزاد وحید

محفلین
تنگ کس طرح کیا؟ کوئی واقعہ تو بتائے
وہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ جب کوئی تنگ کرنے والے واقعات کا دھاگہ کھلے تو بتاؤ گا۔ :cool::D ویسے سزا کے طور پہ اکثر مجھے مشہور زمانہ گھر سے باہر نکال دینے والی سزا ملا کرتی تھی۔ یا کلاس سے باہر:rolleyes:
 

سلمان حمید

محفلین
ہمارا بچپن تو قینچے (بنٹے) اور اخروٹ کھیلنے میں گزر گیا۔ ویسے تو کرکٹ، وانجو (سڑک پر پانی سے لکیریں لگا کر دو ٹیمیں بنا کر کھیلنا) اور پٹھو گول گرم بھی کھیلے اور انڈور کھیلوں میں سے کروڑپتی، بارہ ٹینی بلیئرڈ، سنوکر اور کیرم بھی کھیلے۔ لیکن زیادہ شوق اخروٹ کھیلنے کا تھا جس کا بھی موسم آیا کرتا تھا اور ہم تو آٹھویں کے امتحانات میں بھی ساتھ والے محلے میں جا کر جیت آیا کرتے تھے۔ میری عمر سے آدھی عمر کا ایک ہمسایہ ہوتا تھا جس کے ہاں اخروٹوں کی بوری رکھوائی ہوتی تھی جس میں جیت جیت کر رکھا اور چھپایا کرتے تھے۔
مجھے ابھی بھی یاد ہے کہ جب میں کھیلا کرتا تھا تو محلے کی کچھ بزرگ آ کر بیٹھ جایا کرتے تھے کہ سنا ہے نومی کا نشانہ بہت ہے :biggrin::biggrin::biggrin:
وہی بزرگ میرے ابو کی کار دور سے دیکھ کر ہی بتا دیا کرتے تھے کہ بیٹا بھاگ حاجی صاحب آ گئے ہیں :biggrin::biggrin::biggrin::biggrin:
 
لئیق احمد بھائی موچیوں پر ممانعت کا تو معلوم نہیں
مگر جس رفتار سے یہاں شعراء سے ابدی حرمت کے رشتے قائم کئے جا رہے ہیں اس سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ کچھ عرصے میں شعراء فقط مرثیہ نگاری تک محدود رہ جائیں گے۔ کیونکہ ہر شخص منور رانا تو ہے نہیں کہ غزل میں "ماں ، بہن" شروع کردے ۔
اور اگر شاعری کر کے بھی بہن بیٹیاں ہی بنانی ہیں تو عنقریب ایک کثیر طبقہِ شعراء شاعری سے علانِ براءت کر دے گا ۔
اسی محفل میں کہیں پڑھا تھا کسی خاتون نے لکھا کہ "میں غالب کی روحانی بیٹی ہوں"۔ عالمِ رویاء میں غالب سے ملاقات ہوئی تو میں نے عرض کیا " مرزاؔ ، آپ کی شاعری سے متاثر ہو کر ایک خاتون اپنے آپ کو آپ کی روحانی بیٹی کہتی ہیں"
کہنے لگے " میاں اہلِ زمین کی انہی حرکتوں کی وجہ سے تو میں کہا تھا " کچھ شاعری زریعہِ عزت نہیں مجھے"
میں نے عرض کیا " اس سے بہتر تو آپ کے لیے آپ کے آباء کا پیشہ سپہ گری ہی تھا ۔
کہنے لگے " ہاں کم از کم مفتوحہ خواتین کی یہ جراءت تو نہ ہوتی کہ منہ پھاڑ کے "بھائی" کہہ دیں۔
میں نے عرض کیا" استاد و شاگرد کا رشتہ اپنی جگہ،لیکن ہم دوستانہ پوچھتے ہیں ، مرزاؔ صاحب ، آپ سے اچھے تو منٹو رہے ، کم از کم خواتین منٹو کا نام لیتے ہوئے شرما تو جاتی ہیں، اور کیا مجال ہے کسی کی کہ منٹو کو بھائی کہہ دے، کجا روحانی بیٹی ہونا"۔
مرزاؔ آب دیدہ ہو گئے۔۔ اور ہم عالمِ دنیا میں واپس ہوئے۔
 
لئیق احمد بھائی موچیوں پر ممانعت کا تو معلوم نہیں
مگر جس رفتار سے یہاں شعراء سے ابدی حرمت کے رشتے قائم کئے جا رہے ہیں اس سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ کچھ عرصے میں شعراء فقط مرثیہ نگاری تک محدود رہ جائیں گے۔ کیونکہ ہر شخص منور رانا تو ہے نہیں کہ غزل میں "ماں ، بہن" شروع کردے ۔
اور اگر شاعری کر کے بھی بہن بیٹیاں ہی بنانی ہیں تو عنقریب ایک کثیر طبقہِ شعراء شاعری سے علانِ براءت کر دے گا ۔
اسی محفل میں کہیں پڑھا تھا کسی خاتون نے لکھا کہ "میں غالب کی روحانی بیٹی ہوں"۔ عالمِ رویاء میں غالب سے ملاقات ہوئی تو میں نے عرض کیا " مرزاؔ ، آپ کی شاعری سے متاثر ہو کر ایک خاتون اپنے آپ کو آپ کی روحانی بیٹی کہتی ہیں"
کہنے لگے " میاں اہلِ زمین کی انہی حرکتوں کی وجہ سے تو میں کہا تھا " کچھ شاعری زریعہِ عزت نہیں مجھے"
میں نے عرض کیا " اس سے بہتر تو آپ کے لیے آپ کے آباء کا پیشہ سپہ گری ہی تھا ۔
کہنے لگے " ہاں کم از کم مفتوحہ خواتین کی یہ جراءت تو نہ ہوتی کہ منہ پھاڑ کے "بھائی" کہہ دیں۔
میں نے عرض کیا" استاد و شاگرد کا رشتہ اپنی جگہ،لیکن ہم دوستانہ پوچھتے ہیں ، مرزاؔ صاحب ، آپ سے اچھے تو منٹو رہے ، کم از کم خواتین منٹو کا نام لیتے ہوئے شرما تو جاتی ہیں، اور کیا مجال ہے کسی کی کہ منٹو کو بھائی کہہ دے، کجا روحانی بیٹی ہونا"۔
مرزاؔ آب دیدہ ہو گئے۔۔ اور ہم عالمِ دنیا میں واپس ہوئے۔
ویسے مرثیہ سے بہتر ہے اگر آپ ہزل(اینٹی غزل) کی جانب توجہ مبذول کریں۔
یہ ایک مشورہ ہے بس آپ اسے ترک بی کر سکتے ہیں۔
 

شزہ مغل

محفلین
لئیق احمد بھائی موچیوں پر ممانعت کا تو معلوم نہیں
مگر جس رفتار سے یہاں شعراء سے ابدی حرمت کے رشتے قائم کئے جا رہے ہیں اس سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ کچھ عرصے میں شعراء فقط مرثیہ نگاری تک محدود رہ جائیں گے۔ کیونکہ ہر شخص منور رانا تو ہے نہیں کہ غزل میں "ماں ، بہن" شروع کردے ۔
اور اگر شاعری کر کے بھی بہن بیٹیاں ہی بنانی ہیں تو عنقریب ایک کثیر طبقہِ شعراء شاعری سے علانِ براءت کر دے گا ۔
اسی محفل میں کہیں پڑھا تھا کسی خاتون نے لکھا کہ "میں غالب کی روحانی بیٹی ہوں"۔ عالمِ رویاء میں غالب سے ملاقات ہوئی تو میں نے عرض کیا " مرزاؔ ، آپ کی شاعری سے متاثر ہو کر ایک خاتون اپنے آپ کو آپ کی روحانی بیٹی کہتی ہیں"
کہنے لگے " میاں اہلِ زمین کی انہی حرکتوں کی وجہ سے تو میں کہا تھا " کچھ شاعری زریعہِ عزت نہیں مجھے"
میں نے عرض کیا " اس سے بہتر تو آپ کے لیے آپ کے آباء کا پیشہ سپہ گری ہی تھا ۔
کہنے لگے " ہاں کم از کم مفتوحہ خواتین کی یہ جراءت تو نہ ہوتی کہ منہ پھاڑ کے "بھائی" کہہ دیں۔
میں نے عرض کیا" استاد و شاگرد کا رشتہ اپنی جگہ،لیکن ہم دوستانہ پوچھتے ہیں ، مرزاؔ صاحب ، آپ سے اچھے تو منٹو رہے ، کم از کم خواتین منٹو کا نام لیتے ہوئے شرما تو جاتی ہیں، اور کیا مجال ہے کسی کی کہ منٹو کو بھائی کہہ دے، کجا روحانی بیٹی ہونا"۔
مرزاؔ آب دیدہ ہو گئے۔۔ اور ہم عالمِ دنیا میں واپس ہوئے۔
اچھا تو جناب آپ ہی بتا دیجیئے بھائی نہ کہوں تو کیا کہوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ :idontknow:
 
Top