اعلانیہ طور پر گناہ کرنا
اس میں کوئ شک وشبہ نہیں کہ کبیرہ گناہ اور معاصی کا اعلان کرنا ایک ایسا گناہ ہے جو کہ ڈبل گناہ کا درجہ رکھتا ہے ، اور بعض اوقات اس کے کرنے والے کو کفر تک بھی لے جاتا ہے جب کہ اس کے فعل پر فخراور اس کی حرمت کو پامال کرتے ہوئے اعلان کرے ، اور اس حکم میں صغیرہ اور کبیرہ کے درمیان کوئ فرق نہیں ۔ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا :
میری ساری امت سے درگزر کر دیا گیا ہے سوائے اعلانیہ اور ظاہرکرنے والوں کے ، اور یہ بھی اعلانیہ گناہ ہے کہ رات کو ایک شخص کوئ عمل کرے اور صبح کے وقت وہ یہ کہتا پھرے میں نے رات کو یہ یہ کام کیا حالانکہ اللہ تعالی نےرات بھراس کی پردہ پوشی کی تو صبح کو وہ اللہ تعالی کی اس پردہ پوشی کو ختم کرتا پھرے۔ صحیح بخاری ( 5721 ) صحیح مسلم ( 2990 )
اور اس میں کوئ شک نہیں کہ معاصی کے بھی درجے ہیں اور گناہ کرنے والے کی معصیت کے وقت اور معصیت کے بعد کی حالت کے اعتبار سے گناہ میں بھی کمی اوراضافہ ہوتا ہے ، تو چھپ کر معصیت کرنے والا اعلانیہ معصیت کرنے والے کی طرح نہیں ، اور اسی طرح معصیت کرنے کے بعد نادم ہونے والا معصیت پر فخر کرنے والے کی طرح نہیں ہے ۔
اصل بات تو یہ ہے کہ مسلمان گناہ کے بعد اپنے گناہ سے تو بہ واستغفار اور ندامت کا اظہار کرے اور آئندہ اس کا عزم کرے کہ وہ یہ کام دوبارہ نہیں کرے گا ، اور نہ ہی اس کے بعد اس گناہ اور معصیت پر فخر کرے گااور نہ ہی اس کی لوگوں میں بات اور اعلان ہی کرے گا ۔
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مومن شخص جب کوئ گناہ اور معصیت کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے ، اگر تو وہ اس معصیت سے توبہ کرتا اور اسے چھوڑ دیتا اور استغفار کرتا ہے تو اس کا دل صاف ہوجاتا ہے ، اور اگروہ معصیت اورزیادہ کرتا ہے تو یہ نکتے بھی زیادہ ہوجاتے ہیں حتی کہ سارہ دل بھر جاتا ہے ، اوریہی وہ زنگ ہے، جس کا اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ذکر فرمایا ہے :
كَلَّاۖ بَلۡۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِہِم مَّا كَانُواْ يَكۡسِبُونَ (سُوۡرَةُ المطفّفِین ۔ ١٤) بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ چڑھ گیا ہے ۔
مآخذ:
http://islamqa.info/ur/ref/20642