نور وجدان
لائبریرین
کاش بلوچی سندھی پختو پنجابی ایک ساتھ رہ سکیں ۔۔۔۔۔۔۔یہ بات درست ہے
کاش مسلمز اور ہندو ایک ساتھ رہ سکتے
کاش بلوچی سندھی پختو پنجابی ایک ساتھ رہ سکیں ۔۔۔۔۔۔۔یہ بات درست ہے
کاش مسلمز اور ہندو ایک ساتھ رہ سکتے
ہندو مسلمز ایک ساتھ رہ سکتے ہیں مگر یہ سب نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کاش بلوچی سندھی پختو پنجابی ایک ساتھ رہ سکیں ۔۔۔۔۔۔۔
میں کچھ کہوں گا تو برا لگے گاکاش بلوچی سندھی پختو پنجابی ایک ساتھ رہ سکیں ۔۔۔۔۔۔۔
سینٹرل انڈیا ؟میں کچھ کہوں گا تو برا لگے گا
دراصل یہ سب غلام تھے
سینٹرل انڈیا کے مسلمانوں نے انھیں ازادی دلائی مگر ان کو شعور نہیں
یوپی کےسینٹرل انڈیا ؟
کس کے غلام تھے ؟میں کچھ کہوں گا تو برا لگے گا
دراصل یہ سب غلام تھے
سینٹرل انڈیا کے مسلمانوں نے انھیں ازادی دلائی مگر ان کو شعور نہیں
بھگت سنگھ کے بارے میں کچھ مزید بتائیںبدقسمتی سے ہمیں جو تاریخ پڑھائی جاتی ہے، اس میں بہت سے حقائق غائب کر دئیے گئے ہیں اور بہت سے حقائق بدل دیئے گئے ہیں۔ اس لئے ایسی بہت سی باتوں سے ہماری قوم کو جانکاری ہی نہیں رہی۔ اور مزید بدقسمتی یہ رہی کہ کتب بینی من حیث القوم ہمارا مزاج ہی نہیں رہا تو نصاب سے ہٹ کے کتب سے استفادہ کرنے کا رجحان ہی نہیں ہے۔ عمران سیریز اور اشتیاق احمد کے ناولوں کے علاوہ اگر کچھ پڑھا بھی ہے تو بس نسیم حجازی نما "تاریخی" مواد۔
اسی نصابی تاریخ کی بدولت جب بھی اس سے ہٹ کر کچھ پڑھنے یا سننے کو ملتا ہے تو پچانوے فیصد لوگ اس کو جھوٹ گردان کر بلاتاخیر مسترد کر دیتے ہیں۔
مجھے خوشی ہوئی ہے کہ کچھ اور احباب نے بھی اس پہ آواز اٹھائی ہے۔
گاندھی کے علاوہ اس دھرتی کے ایک اور عہد ساز سپوت نے بھی ہمارے لئے جان دی تھی جس کا آج نام بھی کوئی نہیں جانتا۔ جی ہاں، بھگت سنگھ صرف تئیس سال کی عمر میں ہمارے جیسوں کے لئے لاہور کی جیل میں پھانسی چڑھ گیا۔ کہتے ہیں کہ اس کی پھانسی والے دن پورے پنجاب (شرقی و غربی) میں کسی گھر میں چولہا نہیں جلا تھا۔
نجانے ہمیں ڈر کس چیز کا رہا ان باتوں کو تسلیم کرنے میں۔ کیا گاندھی کی قربانی کو تسلیم کرنے سے میرے یا ہمارے ہندو ہو جانے کا خدشہ ہے یا بھگت سنگھ کو آزادی کا ہیرو مان لینے سے ہمارے سکھ ہو جانے کا اندیشہ ہے؟
اللہ کرے کہ من حیث القوم ہم اس ذہنی اور اخلاقی مقام تک پہنچ پائیں کہ حقائق کو جان بھی سکیں اور ان کو ہضم بھی کر سکیں۔
آج نہیں بلکہ کل برسی تھی گاندھی کی جب پوسٹ کی ۔۔۔گڈ آپی ویسے گاندی سرکار اچانک سے کیسے یاد آگئے :ڈ
واہ واہ ویسے جو کچھ مینے پڑھا تھا گاندھی کے بارے میں سب بھول چکا ہوں۔۔۔ :پآج نہیں بلکہ کل برسی تھی گاندھی کی جب پوسٹ کی ۔۔۔
اچھا ہوا۔۔ صرف برائیاں ہی پڑھی ہونگیں ۔۔واہ واہ ویسے جو کچھ مینے پڑھا تھا گاندھی کے بارے میں سب بھول چکا ہوں۔۔۔ :پ
ہان جی ۔۔۔ :پاچھا ہوا۔۔ صرف برائیاں ہی پڑھی ہونگیں ۔۔
سینٹرل انڈیا ؟
خان صاحب اطلاعا عرض ہے کہ سینٹرل انڈیا مدھیا پردیش ہے، مطلب وسطی صوبہ یا علاقہ۔ یو پی اتر پردیش ہے، شمالی صوبہ یا علاقہ۔یوپی کے
اررے یہ تو بہت مشھور ہے
بلکہ وہ مرن بھرت پر تھے اور مہاجر بننے پر تلے تھے
خان صاحب اطلاعا عرض ہے کہ سینٹرل انڈیا مدھیا پردیش ہے، مطلب وسطی صوبہ یا علاقہ۔ یو پی اتر پردیش ہے، شمالی صوبہ یا علاقہ۔
آزادی صرف یو پی کے سیاستدانوں کی مرہونِ منت نہیں ہے، یو پی کے بیشتر سیاستدان تو جاگیردار، نوابزادے تھے۔ بنگال کے سیاستدان تحریک آزادی میں اپنے پورے قد کاٹھ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بنگال کی عوام کا سیاسی شعور شاید سارے ہندوستان کی عوام کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ بنگالی سیاستدانوں کی خدمات کون نظر انداز کر سکتا ہے؟سینٹرل انڈیا کے مسلمانوں نے انھیں ازادی دلائی مگر ان کو شعور نہیں
آزادی صرف یو پی کے سیاستدانوں کی مرہونِ منت نہیں ہے، یو پی کے بیشتر سیاستدان تو جاگیردار، نوابزادے تھے۔ بنگال کے سیاستدان تحریک آزادی میں اپنے پورے قد کاٹھ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بنگال کی عوام کا سیاسی شعور شاید سارے ہندوستان کی عوام کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ بنگالی سیاستدانوں کی خدمات کون نظر انداز کر سکتا ہے؟
نیز یہ کہ پاکستان کی تخلیق میں بہت سارے عوامل کار فرما تھے۔اور یہ ایسے عوامل ہیں کہ ہر ایک پر بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں اور لکھی جاتی رہیں گی۔
- عالمی سیاست، یہ زمانہ پچھلی صدی کا عالمی سطح پر سب سے زیادہ ہنگامہ خیزعہدتھا۔تاجِ برطانیہ کا سورج غروب ہو رہا تھا اور امریکہ کا طلوع۔"ڈائی ہارڈ" جاپانیوں کو کون بھول سکتا ہے، کلکتہ جن کی زد میں تھا۔پورے ہندوستان پر قبضے کا خدشہ تھا۔
-مسلم لیگ کی سیاست، آخری چند ماہ سے پہلے تک مسلم لیگ کو علم ہی نہیں تھا کہ ان کو مل کیا رہا ہے ۔پنجاب اورخاص طور پر بنگال کی تقسیم نے کمر توڑ کر رکھ دی، کلکتہ معاشی "ہب" تھا، مرکز تھا۔
-کانگرس کی سیاست، نہرو اور پٹیل کا گاندھی اور ابوالکلام سےتقسیم پر اختلاف۔
-سکھوں کی سیاست، پنجاب اسمبلی کے باہر کرپانیں لہرانا کون بھول سکتا ہے۔
-نیشنلسٹ مسلمانوں کی سیاست، "کافرِ اعظم" کا خطاب کوئی معمولی بات نہیں تھا۔
-بیسیوں "خود مختار" ریاستوں کی سیاست۔ جونا گڑھ، حیدرآباداور شہرہ آفاق کشمیر، پاکستانیوں کو خاص طور پر یاد ہیں۔
اتنے سارے "ہیوی ویٹ" عوامل اور محرکات کے ہوتے ہوئے سارا کریڈٹ یو پی کے تعلقہ داروں کو دے دینا محض تجاہل ہے، عارفانہ خدا جانے ہے کہ نہیں۔