نایاب
لائبریرین
نایاب بھائی سوال یہ تھا کہ بیان کردہ ۴ حالات میں آپ کو سب سے زیادہ انتہائی ناخوشگوار کون سی حالت لگتی ہے؟
آپ نے جواب دیا کہ جب آپ ایک ویران گاؤں میں اکیلے ہوں
میں نے آپ کے انتخاب پر تبصرہ اس لیے کیا کہ یہ آپشن کوئی لڑکی ہی منتخب کر سکتی ہے جو تنہائی میں ڈر جائے۔
باقی اب آپ رائے دیں کہ آپ نے یہ آپشن کیوں منتخب کیا؟
السلام علیکم
محترم دل پاکستانی بھاءی
ٓجزاک اللہ
آپ کے تبصرے کی بنیاد بے اختیار اک قہقہے ککا سبب بن گءی ۔
اک سوال پوچھنے کی جسارت کر رہا ہوں کہ
" آپ صنف نازک کو بالعموم ڈرپوک کیسے سمجھتے ہیں ۔؟"
ماں جو کہ بچے کے لیے پہلا مدرسہ ہوتی ہے
وہ بچے میں صرف اللہ کا ڈر پیدا کر کے باقی سب ڈر دور کر دیتی ہے ۔
مجھے یہ تسلیم نہیں ہے کہ ڈر صرف صنف نازک میں ہی موجود ہوتا ہے ۔
اور صنف کرخت اس سے مستنشی ہوتی ہے ۔
ڈر تو اک کیفیت ہے جو کہ کسی بھی انسان میں کسی بھی وقت طاری ہو سکتی ہے ۔
اور اس کا محرک اپنی جگہ اک محکم وجود رکھتا ہے ۔
باقی میں نے یہ آپشن اس لیے اختیار کیا تھا کہ
سناٹے سے وحشت ہوتی ہے مجھے ۔
زندگی زندہ دلی کام ہے اور زندہ دلی ہی ہنگامہ برپا کرتی ہے ۔
کسی سبب سے ویران ہونے والے گاوں میں اگر میں اکیلا باقی رہ جاوں
تو ویرانی کا سناٹا مجھے بے موت مار دے گا ۔
بے شک انسان اکیلا آیا ہے اور اکیلا ہی جاءے گا ۔
اور قبر کی تنہاءی اسے تنہا ہی برداشت کرنی ہو گی ۔
لیکن زندہ رہتے ہوءے قید تنہاءی میرے لیے سب سے سخت سزا ہے ۔
محترمہ تعبیر بہنا ( اللہ سدا اپنی امان میں رکھے آمین (
نے جو تجزیہ لکھا ہے اس آپشن کے اختیار کرنے والے کا
تو مجھے اعتراف ہے کہ یہ تجزیہ بہت حد تک درست ہے ۔
میں اپنی شخصیت کو سمجھتا ہوں کہ میں باطنی طور پر خود پرست ہوں ۔
اور میرا یہ احساس ہے کہ یہ دنیا مجھ سے ہے میں دنیا سےنہیں ۔
' بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست "
نایاب