مہدی نقوی حجاز
محفلین
جناب والی، موسم سرد ہو تو ہمارے مزاج گرم ہو جاتے ہیںحضور مزاج قدرے سرد ہیں آج کل کہ جاڑا قریب سے قریب تر ہواچاہتا ہے۔ آپ فرمائیں؟
جناب والی، موسم سرد ہو تو ہمارے مزاج گرم ہو جاتے ہیںحضور مزاج قدرے سرد ہیں آج کل کہ جاڑا قریب سے قریب تر ہواچاہتا ہے۔ آپ فرمائیں؟
یہ آزمائشگاہِ اردو ہے محترمہ!!
’’دو صد فی صد متفق ‘‘ کہنے پر ہی اکتفا کرتے ہیں ورنہ خود سے لکھنے کی شرائط کافی کڑی لگ رہی ہیں ۔اور ہم تو آسان اردو والے ہیں۔۔۔ کجا یہ کہ سلاست و روانی، بامحاورہ اور خالص ہونے جیسی کڑی شرائط سے عہدہ برآ ہو سکیں۔۔۔ لہذا متلاشیان اردو میں خود کو شمار کرتے ہوئے باہر باہر سے اہل زباں کو باتیں کرتے دیکھ کر خوش ہو لیا کریں گے۔ہاں بس جس بات کی تمنا کریں گے وہ یہ کہ صحت تلفظ جیسے پہلو کو بھی نظر انداز نہ کیا جائے۔۔۔ ۔ اور ادائے تلفظ کا التزام اعراب اور علائم ترکیبی سے کر دیا جائے۔۔۔ جزاک اللہ خیرا
میرے خیال سے یہ لغزش (السلام و علیکم ) یہاں سے آئی ہے :آزمائشگاہِ ریختہ میں السلامُ علیکم کی املاء ہی غلط لکھی جا رہی ہے۔
اس کا رزلٹ آنا باقی ہے چاچوانگریزی والا مکمل ہو گیا ہے جو اب اردو والا شروع کرنا چاہتی ہو۔
و؟السلام و علیکم۔
قبلہ کی خاکساری پر فقیر پرتقصیر سوئے محلِ قبولِ عذرخواہی بصدمسرت قدم رنجہ ہوا چاہتا ہے۔جی معذرت۔ غلطی سے یہ غلطی غیر ارادی طور پر ہمارے ہاتھوں پایۂ ارتکاب تک پہنچی۔
قبلہ کی ریختہ کو احقر، ادنیٰ، رند خرابات و دریدہ حالات، اپنی ناچیز و کم قیمت رائے کے تئیں، آزمائش گاہِ زبان، کا بہترین مراسلہ قرار دیتا ہے!!قبلہ کی خاکساری پر فقیر پرتقصیر سوئے محلِ قبولِ عذرخواہی بصدمسرت قدم رنجہ ہوا چاہتا ہے۔![]()
آنجناب کی ذرہ نوازی ہے ورنہ من آنم کہ من دانم۔قبلہ کی ریختہ کو احقر، ادنیٰ، رند خرابات و دریدہ حالات، اپنی ناچیز و کم قیمت رائے کے تئیں، آزمائش گاہِ زبان، کا بہترین مراسلہ قرار دیتا ہے!!![]()
ایں جناب انکساری کا پلو درکنار فرما کر کرسیِ صدارت پر براجمان ہو جائیے، قبلہ گاہی کی جناب میں ہم طفلان مکتب، جاہلان مطلق کچھ فیضیاب ہونا چاہتے ہیں۔آنجناب کی ذرہ نوازی ہے ورنہ من آنم کہ من دانم۔
حضرت والا کا یہ تجاہلِ عارفانہ ہم سے متعارفینِ جہلاء کے لیے درخور اعتنا نہیں ہے۔ایں جناب انکساری کا پلو درکنار فرما کر کرسیِ صدارت پر براجمان ہو جائیے، قبلہ گاہی کی جناب میں ہم طفلان مکتب، جاہلان مطلق کچھ فیضیاب ہونا چاہتے ہیں۔
اب یہ سلسلہ کچھ ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ:حضرت والا کا یہ تجاہلِ عارفانہ ہم سے متعارفینِ جہلاء کے لیے درخور اعتنا نہیں ہے۔
قبلہ کی خاکساری پر فقیر پرتقصیر سوئے محلِ قبولِ عذرخواہی بصدمسرت قدم رنجہ ہوا چاہتا ہے۔![]()
ایں جناب انکساری کا پلو درکنار فرما کر کرسیِ صدارت پر براجمان ہو جائیے، قبلہ گاہی کی جناب میں ہم طفلان مکتب، جاہلان مطلق کچھ فیضیاب ہونا چاہتے ہیں۔
ریختہ کے تمہیں شاگرد نہیں ہو مہدی!
کچھ تو مرے پندارِ ریختہ کا بھرم رکھ!!ریختہ کو گاڑھا کرتے کرتے فارسی تراکیب من و عن آنا شروع ہو گئیں، ہم جیسے تو اب سمائیلیز پر ہی اکتفا کرنے پہ مجبور ہیں۔![]()