جیو نیوز کا لائسنس 15 دن کے لیے معطل
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ملک کے سب سے بڑے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کا لائسنس 15 روز کے لیے معطل کرنے کے علاوہ اس پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
اس بات کا فیصلہ جمعے کو پیمرا کے بورڈ کے سرکاری ممبران کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت اس ادارے کے قائم مقام چیئرمین پرویز راٹھور نے کی۔
اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین کے علاوہ سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری اطلاعات نے شرکت کی جبکہ اس اجلاس میں اعزازی ممبران کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ حکومت نے پانچ جون کو پرویز راٹھور کو پیمرا کا قائم مقام چیئرمین مقرر کیا تھا۔
واضح رہے کہ جیو نیوز پر 19 اپریل کو صحافی حامد میر پر کراچی میں ہونے والے حملے کے بعد اُن کے بھائی کی طرف سے فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ پر اس حملے کا الزام عائد کیا گیا تھا جسے جیو نے تقریباً آٹھ گھنٹے تک ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیراسلام کی تصویر کے ساتھ نشر کیا۔
اس اقدام کے خلاف وزارت دفاع نے پیمرا میں ایک درخواست دائر کی تھی جس کی جمعے کو سماعت ہوئی۔ اس کے بعد متفقہ طور پر جیو کا لائسنس 15 روز کے لیے معطل کرنے اور اُن پر ایک کروڑ روپے جُرمانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
’ہمیں نہیں سنا گیا‘
اس فیصلے کے بعد جیو نیوز کی انتظامیہ کی طرف سے بیان سامنے آیا ہے کہ اُنھیں اس بارے میں سُنا ہی نہیں گیا۔ اس کے علاوہ گذشتہ 45 روز سے جیو کی نشریات بند ہیں جس کی وجہ سے ادارے کو دو ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
اس اجلاس میں وزارت دفاع یا جیو نیوز کے کسی بھی اہلکار کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی جبکہ اس سے پہلے اس کی ابتدائی سماعت میں وزارت دفاع اور جیو نیوز کی نمائندگی موجود تھی۔
پیمرا کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق جُرمانے کی رقم ادا نہ کرنے کی صورت میں جیو کا لائسنس معطل رہے گا۔
اس بیان میں جیو کے دیگر چینلوں یعنی جیو تیز، جیو انٹرٹینمنٹ، جیو سپورٹس اور جیو کہانی کا ذکر نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے پیمرا کے اعزازی ارکان نے جیو نیوز کے علاوہ جیوز تیز اور جیو انٹرٹینمنٹ کے لائسنس معطل کرنے اور اُن کے دفاتر بند کرنے کا فیصلہ دیا تھا جس پر پیمرا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان فیصلوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
اس فیصلے کے بعد جیو نیوز کی انتظامیہ کی طرف سے بیان سامنے آیا ہے کہ اس بارے میں ان کا موقف معلوم نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ جیو نے کہا ہے کہ گذشتہ 45 روز سے اس کی نشریات بند ہیں جس کی وجہ سے ادارے کو دو ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
حامد میر کے مطابق وہ ’آئی ایس آئی میں موجود آئی ایس آئی‘ کو خود پر حملے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں
خیال رہے کہ وزارت دفاع نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے پیمرا آرڈیننس سنہ 2002 سیکشن 33 اور 36 کے تحت پیمرا حکام کو درخواست دی تھی کہ جیو کی ادارتی ٹیم اور انتظامیہ کے خلاف مقدمے کا آغاز کیا جائے۔
وزارتِ دفاع کی طرف سے پیمرا کو جیو نیوز کے خلاف درخواست میں خبروں اور حالات حاضرہ کے اس نجی ٹی چینل کی نشریات کو فوری طور پر معطل کرنے اور حقائق کا جائزہ لینے کے بعد اس کا لائسنس منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
وزارت دفاع نے موقف اختیار کیا تھا کہ ریاست کے ایک ادارے کے خلاف توہین آمیز مواد چلایا گیا ہے جو کہ نہیں چلایا جانا چاہیے تھا۔
جیو نیوز سے منسلک صحافی حامد میر گذشتہ ماہ کراچی میں ہونے والے قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔ حامد میر کے مطابق وہ ’آئی ایس آئی میں موجود آئی ایس آئی‘ کو خود پر حملے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
حامد میر پر حملے کے بعد جیو نیوز اور حامد میر کے بھائی نے پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا تھا جب کہ فوج کے ترجمان نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ملک کے سب سے بڑے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کا لائسنس 15 روز کے لیے معطل کرنے کے علاوہ اس پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
اس بات کا فیصلہ جمعے کو پیمرا کے بورڈ کے سرکاری ممبران کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت اس ادارے کے قائم مقام چیئرمین پرویز راٹھور نے کی۔
اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین کے علاوہ سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری اطلاعات نے شرکت کی جبکہ اس اجلاس میں اعزازی ممبران کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ حکومت نے پانچ جون کو پرویز راٹھور کو پیمرا کا قائم مقام چیئرمین مقرر کیا تھا۔
واضح رہے کہ جیو نیوز پر 19 اپریل کو صحافی حامد میر پر کراچی میں ہونے والے حملے کے بعد اُن کے بھائی کی طرف سے فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ پر اس حملے کا الزام عائد کیا گیا تھا جسے جیو نے تقریباً آٹھ گھنٹے تک ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیراسلام کی تصویر کے ساتھ نشر کیا۔
اس اقدام کے خلاف وزارت دفاع نے پیمرا میں ایک درخواست دائر کی تھی جس کی جمعے کو سماعت ہوئی۔ اس کے بعد متفقہ طور پر جیو کا لائسنس 15 روز کے لیے معطل کرنے اور اُن پر ایک کروڑ روپے جُرمانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
’ہمیں نہیں سنا گیا‘
اس فیصلے کے بعد جیو نیوز کی انتظامیہ کی طرف سے بیان سامنے آیا ہے کہ اُنھیں اس بارے میں سُنا ہی نہیں گیا۔ اس کے علاوہ گذشتہ 45 روز سے جیو کی نشریات بند ہیں جس کی وجہ سے ادارے کو دو ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
اس اجلاس میں وزارت دفاع یا جیو نیوز کے کسی بھی اہلکار کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی جبکہ اس سے پہلے اس کی ابتدائی سماعت میں وزارت دفاع اور جیو نیوز کی نمائندگی موجود تھی۔
پیمرا کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق جُرمانے کی رقم ادا نہ کرنے کی صورت میں جیو کا لائسنس معطل رہے گا۔
اس بیان میں جیو کے دیگر چینلوں یعنی جیو تیز، جیو انٹرٹینمنٹ، جیو سپورٹس اور جیو کہانی کا ذکر نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے پیمرا کے اعزازی ارکان نے جیو نیوز کے علاوہ جیوز تیز اور جیو انٹرٹینمنٹ کے لائسنس معطل کرنے اور اُن کے دفاتر بند کرنے کا فیصلہ دیا تھا جس پر پیمرا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان فیصلوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
اس فیصلے کے بعد جیو نیوز کی انتظامیہ کی طرف سے بیان سامنے آیا ہے کہ اس بارے میں ان کا موقف معلوم نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ جیو نے کہا ہے کہ گذشتہ 45 روز سے اس کی نشریات بند ہیں جس کی وجہ سے ادارے کو دو ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

حامد میر کے مطابق وہ ’آئی ایس آئی میں موجود آئی ایس آئی‘ کو خود پر حملے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں
خیال رہے کہ وزارت دفاع نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے پیمرا آرڈیننس سنہ 2002 سیکشن 33 اور 36 کے تحت پیمرا حکام کو درخواست دی تھی کہ جیو کی ادارتی ٹیم اور انتظامیہ کے خلاف مقدمے کا آغاز کیا جائے۔
وزارتِ دفاع کی طرف سے پیمرا کو جیو نیوز کے خلاف درخواست میں خبروں اور حالات حاضرہ کے اس نجی ٹی چینل کی نشریات کو فوری طور پر معطل کرنے اور حقائق کا جائزہ لینے کے بعد اس کا لائسنس منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
وزارت دفاع نے موقف اختیار کیا تھا کہ ریاست کے ایک ادارے کے خلاف توہین آمیز مواد چلایا گیا ہے جو کہ نہیں چلایا جانا چاہیے تھا۔
جیو نیوز سے منسلک صحافی حامد میر گذشتہ ماہ کراچی میں ہونے والے قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔ حامد میر کے مطابق وہ ’آئی ایس آئی میں موجود آئی ایس آئی‘ کو خود پر حملے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
حامد میر پر حملے کے بعد جیو نیوز اور حامد میر کے بھائی نے پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا تھا جب کہ فوج کے ترجمان نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔