زیرک فروری 27، 2019 ۔ان کی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا کے آپ۔۔ جہاز گرا کر دکھا، پھر جہاز گرا دئیے گئے
زیرک فروری 26، 2019 ۔عشق وہ نہیں جس میں ہوس کاعنصر شامل ہو، ارے عشق تو وہ جذبہ ہے کہ محبوب سامنے ہوتا ہے اور اسے چھونے کی ہمت نہیں ہوتی۔
۔عشق وہ نہیں جس میں ہوس کاعنصر شامل ہو، ارے عشق تو وہ جذبہ ہے کہ محبوب سامنے ہوتا ہے اور اسے چھونے کی ہمت نہیں ہوتی۔
زیرک فروری 25، 2019 ۔۔۔کسی ہمسفر کی ذات سے اپنے جیسی خصوصیات تلاشنے کی توقع نہیں رکھنی چاہئے۔آپ کسی کا سیدھا ہاتھ اپنے سیدھے ہاتھ میں پکڑ کر نہیں چل سکتے۔
۔۔۔کسی ہمسفر کی ذات سے اپنے جیسی خصوصیات تلاشنے کی توقع نہیں رکھنی چاہئے۔آپ کسی کا سیدھا ہاتھ اپنے سیدھے ہاتھ میں پکڑ کر نہیں چل سکتے۔
زیرک فروری 24، 2019 اگر آپ دلیر مرد ہیں تو کسی لڑکی کی طرف ہاتھ تب ہی بڑھائیں جب آپ ساری دنیا کے سامنے اس سے نکاح کر کے بیوی بنانے کی ہمت رکھتے ہوں۔
اگر آپ دلیر مرد ہیں تو کسی لڑکی کی طرف ہاتھ تب ہی بڑھائیں جب آپ ساری دنیا کے سامنے اس سے نکاح کر کے بیوی بنانے کی ہمت رکھتے ہوں۔
زیرک فروری 22، 2019 ۔۔رویہ دیکھ کر بیٹوں کا، بوڑھے کو خیال آیا۔۔۔۔۔ جو بارش بند ہو جائے تو چھتری بوجھ لگتی ہے
زیرک فروری 18، 2019 المیہ۔۔۔۔مقرر کر دئیے جاتے ہیں سودا سلف لانے پر۔۔۔ مِری بستی کے بوڑھے جب کمانا چھوڑ دیتے ہیں
زیرک فروری 16، 2019 ۔۔تمہارا ظلم کافی ہے تمہیں برباد کرنے کو۔۔۔ جو لوہا ضرب سہتا ہے، وہی ہتھیار بنتا ہے
زیرک فروری 16، 2019 ۔۔اک سے دو، تین سے چھ، پانچ سے دس ہوتے ہیں۔۔ دُگنے ہو جاتے ہیں غم، دل سے جو مَس ہوتے ہیں
زیرک فروری 15، 2019 ۔بن گئے اونچے محل انکی عبادت گاہیں۔ نام دولت کا جہاں سب نے خدا رکھا ہے۔ قابل رشک سے وہ دختر مفلس جس نے۔ تنگدستی میں بھی عزت کو بچا رکھا ہے
۔بن گئے اونچے محل انکی عبادت گاہیں۔ نام دولت کا جہاں سب نے خدا رکھا ہے۔ قابل رشک سے وہ دختر مفلس جس نے۔ تنگدستی میں بھی عزت کو بچا رکھا ہے
زیرک فروری 13، 2019 ۔۔میں آس کی بستی میں گیا تھا، سو یہ پایا۔۔۔ جو بھی ہے اسے اپنے سہاروں سے گِلہ ہے۔۔۔ جون ایلیا
زیرک فروری 12، 2019 ۔۔آگ اور جھگڑے میں کودنا بہت آسان ہے مگر اس سے نکلنا مشکل ترین کام ہے، نقصان سے بچنا چاہتے ہیں تو محتاط رہیئے۔
۔۔آگ اور جھگڑے میں کودنا بہت آسان ہے مگر اس سے نکلنا مشکل ترین کام ہے، نقصان سے بچنا چاہتے ہیں تو محتاط رہیئے۔
گدائے میکدہ کی شانِ بے نیازی دیکھ ،،، پہنچ کے چشمۂ حیواں پہ توڑتا ہے سبو