ارے واہ آپ نے ث کی ث سے خوب نوک جھونک کروائی۔ ادھیڑ عمری میں اب حافظہ پہلا سا نہیں رہا اور اس بات سے ہم خود بھی جھلائے بیٹھے ہیں۔ اب ایسا کوئی ثقہ مسودہ نہیں جہاں سے ث کے بہت سے دوست نکال لائیں۔ مگر ثمن کا ذکر ہوا تو ہمیں نرگس اور ثعلبیہ دو پھول چہرے یاد آ گئے۔ ماضی کی دھول میں ہمارا ایک دوست...
یہ سمجھنا بھی اچھا ہے، مگر میں زور آور شیروں کی بات کرنا چاہ رہا تھا۔ چڑیا تو نوک ٹھونک کے بعد خود ہی سمجھوتے کی جانب رواں ہو جاتی ہے۔ بہر حال شیروں کا حال قدر مختلف ہے۔ فطرت انسان بھی دھنک کےرنگوں جیسی ڈھیروں پٹیاں لیے ہے۔ :):)