غزل
یُوں تو چلنے کوسبھی چند قدم چلتے ہیں
ہمسفر وہ ہیں، جو ہر حال بَہم چلتے ہیں
فکر و فن راہ نُما ہوں، تو قلم چلتے ہیں
سخت و سنگلاخ زمِیں پر بھی قدم چلتے ہیں
نقدِ جاں، سکّۂ ایثار و وَفا، لے کے چلو
اُن کے کُوچے میں کہاں دام و دِرم چلتے ہیں
ہم فقیروں کی تو بستی سے نہ گُزرے اب تک
جانے کِس راہ...
غزل
اکبؔر الہٰ آبادی
ہستیٔ حق کے معانی جو مِرا دِل سمجھا
اپنی ہستی کو اِک اندیشۂ باطِل سمجھا
وہ شناوَر ہُوں جو ہر مَوج کو ساحِل سمجھا
وہ مُسافِر ہُوں، جو ہر گام کو منزِل سمجھا
حضْرتِ دِل کو چڑھا آیا مَیں، بُتخانے میں
اُن کے انداز سے، اُن کو اِسی قابِل سمجھا
ہُوئی دُنیا میں مِرے جوشِ...
سفر طویل ہے؛ رَاہِ نَجات چھوٹی ہے
علیؑ کا ذِکر بہت ہے؛ حَیات چھوٹی ہے
علیؑ کو کیسے مَیں مَولائے کائنات کہوں؟
بڑا ہے نامِ علیؑ، کائنات چھوٹی ہے
علیؑ کا ذِکر کرو، اور پڑھو یہ چہروں پر!
ہے کون اَعلٰی نَسَب، کِس کی ذات چھوٹی ہے؟
عَجَب ہیں شَہرِ وِلَاءِ عَلِیؑ کے لَیلُ وْ نَہَار
یَہاں کا دن ہے...
لالۂ صحرا
علامہ اقباؔل
یہ گنبدِ مِینائی، یہ عالَمِ تنہائی
مجھ کو تو ڈراتی ہے اِس دشت کی پنہائی
بھٹکا ہُوا راہی مِیں، بھٹکا ہُوا راہی تُو
منزِل ہے کہاں تیری! اے لالۂ صحرائی
خالی ہی کلِیموں سے یہ کوہ و کمر، ورنہ !
تُو شعلۂ سِینائی، مَیں شعلۂ سِینائی
تُو شاخ سے کیوں پُھوٹا، مَیں شاخ سی کیوں...
غزل
جگؔر مراد آبادی
آیا نہ راس نالۂ دِل کا اثر مجھے
اب تُم مِلے تو کچھ نہیں اپنی خبر مجھے
دِل لے کے مجھ سے دیتے ہو داغِ جِگر مجھے
یہ بات بُھولنے کی نہیں، عمر بھر مجھے
ہر سُو دِکھائی دیتے ہیں وہ، جلوہ گر مجھے
کیا کیا فریب، دیتی ہے میری نظر مجھے
مِلتی نہیں ہے لذّتِ دردِ جِگر مجھے
بُھولی...
غزل
احسان دانشؔ
یہ تو نہیں کہ تُم سے محبّت نہیں مُجھے
اِتنا ضرُور ہے کہ شِکایت نہیں مجھے
میں ہُوں، کہ اِشتیاق میں سر تا قَدم نَظر
وہ ہیں کہ ،ِاک نَظر کی اِجازت نہیں مجھے
آزادئِ گُناہ کی حسرت کے ساتھ ساتھ
آزادئِ خیال کی جُرأت نہیں مجھے
دَوبھر ہے گرچہ جَور ِعَزِیزاں سے زندگی
لیکن خُدا...
غزل
جوكہی تجھ سے بات كہہ دينا
ہےمصيبت میں ذات كہہ دینا
أن كے جانے سے جو ہُوئی طارى
وه كٹی ہے نہ رات كہہ دینا
ہم دِل آزارى پر، پَشیماں ہیں !
پُوچھ كر ذات پات كہہ دينا
اِستتقامت جو قول و فعل میں تھى
ہے وه، اب بھى ثبات كہہ دينا
معنٰی ركھتے نہیں بغیر أن كے
کچھ حيات وممات كہہ دينا
أن كى صرفِ...
غزل
ریحان منصور آنولوی
ہیں تو اچھّی چھب کے سب
کب ہیں تیرے ڈھب کے سب
ماہر ہیں کرتب کے سب
اپنے اپنے ڈھب کے سب
روگ لگا رکھیں ہیں دِل کو
ہم نے بے مطلب کے سب
اپنے ساتھ ہی لے کے جانا
اپنی یادیں اب کے سب
پُھول چُرانا چاہے ہیں !
رنگ تمھارے لب کے سب
تیرے ہی شیدائی نِکلے
بزم میں تیری سب کے سب
بے...
غزل
اسدؔ رضا
راہیں دُھواں دُھواں ہیں، سفر گرد گرد ہے
یہ منزلِ مُراد تو، بس درد درد ہے
اپنے پڑوسِیوں کو بھی پہچانتا نہیں
محصُور اپنے خَول میں اب فرد فرد ہے
اِس موسَمِ بَہار میں، اے باغباں! بتا
چہرہ ہر ایک پُھول کا، کیوں زرد زرد ہے
لفّاظِیوں کا گرْم ہے بازار کِس قَدر
دستِ عَمل...
غزل
صبیحہ صباؔ
بظاہر رونقوں میں، بزم آرائی میں جیتے ہیں
حقیقت ہے، کہ ہم تنہا ہیں تنہائی میں جیتے ہیں
سَجا کر چار سُو رنگیں محل تیرے خیالوں کے!
تِری یادوں کی رعنائی میں، زیبائی میں جیتے ہیں
خُوشا! ہم اِمتحانِ دشت گردی کے نتیجے میں!
بَصد اعجاز، مشقِ آبلہ پائی میں جیتے ہیں
سِتَم گاروں نے...
غزل
نشورؔ واحدی
کبھی جُھوٹے سَہارے غم میں راس آیا نہیں کرتے
یہ بادل اُڑ کے آتے ہیں، مگر سایا نہیں کرتے
یہی کانٹے تو ، کچھ خوددار ہیں صحن ِگلُِستاں میں
کہ شبنم کے لیے دامن تو پھیلایا نہیں کرتے
وہ لے لیں گوشۂ دامن میں اپنے، یا فلک چُن لے
مری آنکھوں میں آنسو، بار بار آیا نہیں کرتے
سلیقہ...
غزل
خوش باش زندگی کے کسی باب کی طرح
ہم دن گُزار آئے حَسِیں خواب کی طرح
پل بھر نہ اِنحِرافِ نظارہ، نہ اِحتِمال!
تھے کم نہ لُطفِ دید میں مہتاب کی طرح
بارآورایک بھی دِلی خواہش نہیں ہوئی
گُزری ہر ایک شب شَبِ سُرخاب کی طرح
ہم دِل کی بے بَسی کا ازالہ نہ کر سکے!
گھیرا تھا اُن کےعشق نے گرداب کی...