عبداللہ امانت محمدی

کوائف نامے کے مراسلے حالیہ سرگرمی مراسلے تعارف

  • یہ کہتے ہیں کہ جنت میں یہود و نصاریٰ کے سوا اور کوئی نہ جائےگا، یہ صرف ان کی آرزوئیں ہیں، ان سےکہو کہ اگر تم سچےہو تو کوئی دلیل تو پیش کرو ۔
    arifkarim
    arifkarim
    موت کے بعد جب کوئی واپس نہیں آ سکتا تو دلیل کہاں سے لائیں
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    میرا خیال ہے آپ نے آیت صحیح طرح پڑھنے سے پہلے ہی تبصرہ کر دیا ہے۔ کیونکہ آیت میں لکھا ہے یہ کہتے ہیں اور تم سچے ہوتو دلیل پیش کرو ۔
    یہ سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 111 کا ترجمہ ہے۔
    تم نمازیں قائم رکھواورزکوۃدیتےرہاکرواورجوکچھ بھلائی تم اپنےلئےآگےبھیجوگےسب کچھ اللہ کےپاس پالوگےبیشک اللہ تعالی تمہارےاعمال کوخوب دیکھ رہاہے
    اس کیفیت نامے کے تبصرے میں سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 109 کا ترجمہ ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    ان اہل کتاب کے اکثر لوگ باوجود حق واضح ہو جانے کے محض حسد و بغض کی بنا پر تمہیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں، تم بھی معاف کرو اور چھوڑو یہاں تک کہ اللہ تعالٰی اپنا حکم لائے۔ یقیناً اللہ تعالٰی ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے۔
    کیا تم اپنےرسول سےیہی پوچھنا چاہتےہو جو اس سےپہلےموسیٰ علیہ السلام سےپوچھا گیا تھا(سنو) ایمان کو کفر سے بدلنے والا سیدھی راہ سے بھٹک جاتا ہے
    کیا تجھے علم نہیں کہ زمین اور آسمان کا مالک اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور مددگار نہیں،(البقرۃ:107)۔
    اکمل زیدی
    اکمل زیدی
    بے شک تمہارا (مددگار) دوست تو اللہ اور اس کا رسول ہی ہے اور (ساتھ) ایمان والے ہیں۔
    (المائده، 5 : 55)
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ
    ﴿005:055﴾
    تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور زکوۃ دیتے اور (خدا کے آگے) جھکتے ہیں ‏
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
    ﴿002:107﴾
    تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے اور خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں ‏
    سمجھ دار کے لیے اشارہ ہی کافی ہے۔
    اس کیفیت نامے کے تبصرے میں سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 105 کا ترجمہ ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ مشرکین چاہتے ہیں کہ تم پر تمہارے رب کی کوئی بھلائی نازل ہو (ان کے اس حسد سے کیا ہوا) اللہ تعالٰی جسے چاہے اپنی رحمت خصوصیت سے عطا فرمائے، اللہ تعالٰی بڑے فضل والا ہے
    اس کیفیت نامے کے تبصرے میں سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 104 کا ترجمہ ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    اے ایمان والو تم (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو) ' راعنا ' نہ کہا کرو، بلکہ ' انظرنا ' کہو (١) یعنی ہماری طرف دیکھئے اور سنتے رہا کرو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے۔
    اس کیفیت نامے کے تبصرے میں سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 102 کا ترجمہ ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    ا ور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے (١) اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پر جادو اتارا گیا تھا (٢) وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے (٣)
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں (٤) تو کفر نہ کر پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند و بیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وہ بغیر اللہ تعالٰی کی مرضی کے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے (٥) یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نہ نفع پہنچا سکے، اور وہ جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وہ بدترین چیز ہے جس کے بدلے وہ اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے۔
    جب کبھی انکےپاس اللہ کاکوئی رسول انکی کتاب کی تصدیق کرنےوالاآیااہل کتاب کےایک فرقہ نےاللہ کی کتاب کواسطرح پیٹھ پیچھےڈال دیاکہ جانتےہی نہ تھے
    اس کیفیت نامے کے تبصرے میں سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 97 اور 98 کا ترجمہ ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    (اے نبی) آپ کہہ دیجئے کہ جو جبرائیل کا دشمن ہو جس نے آپ کے دل پر پیغام باری تعالٰی اتارا ہے جو پیغام ان کے پاس کی کتاب کی تصدیق کرنے والا اور مومنوں کو ہدایت اور خوشخبری دینے والا ہے (١)۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    (تو اللہ بھی اس کا دشمن ہے) جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں اور رسولوں کا اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو، ایسے کافروں کا دشمن خود اللہ ہے (١)
    اس کیفیت نامے کے تبصرے میں سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 96 کا ترجمہ اور تفسیر ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    9٦۔١ موت کی آرزو تو کجا یہ تو دنیوی زندگی کے تمام لوگوں حتٰی کہ مشرکین سے بھی زیادہ حریص ہیں لیکن عمر کی یہ درازی انہیں عذاب الٰہی سے نہیں بچا سکے گی، ان آیات سے یہ معلوم ہوا کہ یہودی اپنے ان دعووں میں یکسر جھوٹے تھے کہ وہ اللہ کے محبوب اور چہیتے ہیں، یا جنت کے مستحق وہی ہیں اور دوسرے جہنمی، کیونکہ فی الواقع اگر ایسا ہوتا،
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    ا کم از کم انہیں اپنے دعووں کی صداقت پر پورا یقین ہوتا، تو یقینا وہ مباہلہ کرنے پر آمادہ ہو جاتے، تاکہ ان کی سچائی واضح اور مسلمانوں کی غلطیاں ظاہر ہو جاتیں۔ مباہلے سے پہلے یہودیوں کا گریز اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ گو وہ زبان سے اپنے بارے میں خوش کن باتیں کر لیتے تھے، لیکن ان کے دل اصل حقیقت سے آگاہ تھے
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    اور جانتے تھے کہ اللہ کی بارگاہ میں جانے کے بعد ان کا حشر وہی ہوگا جو اللہ نے اپنے نافرمانوں کے لئے طے کر رکھا ہے۔
    لیکن اپنی کرتوتوں کو دیکھتے ہوئے کبھی بھی موت نہیں مانگیں گے (١) اللہ تعالٰی ظالموں کو خوب جانتا ہے،(البقرۃ:95)۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    ٩٥۔١ حضرت ابن عباس نے یہودیوں کو کہا اگر تم نبوت محمدیہ کے انکار اور اللہ سے محبوبیت کے دعوے میں سچے ہو تو مباہلہ کر لو یعنی اللہ کی بارگاہ میں مسلمان اور یہودی دونوں ملکر یہ عرض کریں یا اللہ دونوں میں سے جو جھوٹا ہے اسے موت سے ہمکنار کر دے یہی دعوت انہیں سورت جمعہ میں بھی دی گئی ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    نجران کے عیسائیوں کو بھی دعوت مباہلہ دی گئی تھی جیسا کہ ال عمران میں ہے۔ لیکن چونکہ یہودی بھی عیسائیوں کی طرح جھوٹے تھے اس لئے عیسائیوں ہی کی طرح یہودیوں کے بارے میں بھی اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ یہ ہرگز موت کی آرزو (یعنی مباہلہ) نہیں کریں گے۔ حافظ ابن کثیر نے اسی تفسیر کو ترجیح دی ہے (تفسیر ابن کثیر)
    آپ کہہ دیجئے اگر آخرت کا گھر صرف تمہارے ہی لئے ہے، اللہ کے نزدیک اور کسی کے لئے نہیں، تو آؤ اپنی سچائی کے ثبوت میں موت طلب کرو،(البقرۃ:94)۔
    اس کیفیت نامے کے تبصرے میں سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 93 کا ترجمہ اور تفسیر ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    جب ہم نے تم سے وعدہ لیا اور تم پر طور کو کھڑا کر دیا اور کہہ دیا کہ ہماری دی ہوئی چیز کو مضبوط تھامو اور سنو، تو انہوں نے کہا، کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی (١) اور ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت (گویا) پلا دی گئی (٢) بسب ان کے کفر کے (٣) ان سے کہہ دیجئے کہ تمہارا ایمان تمہیں بڑا حکم دے رہا ہے، اگر تم مومن ہو۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    تفسیر:93۔١ یہ کفر اور انکار کی انتہا ہے کہ زبان سے تو اقرار کر کے سن لیا یعنی اطاعت کریں گے اور دل میں یہ کہتے کہ ہم نے کونسا عمل کرنا ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    ٩٣۔٢ ایک تو محبت خود ایسی چیز ہوتی ہے کہ انسان کو اندھا اور بہرہ بنا دیتی ہے دوسرے اس کو اُشرِبُوا (پلا دی گئی) سے تعبیر کیا گیا کیونکہ پانی انسان کے رگ و ریشہ میں خوب دوڑتا ہے جب کہ کھانے کا گزر اس طرح نہیں ہوتا (فتح القدیر)
    ٩٣۔٣ یعنی بچھڑے کی محبت و عبادت کی وجہ وہ کفر تھا جو ان کے دلوں پر گھر کر چکا تھا۔
    تمہارے پاس تو موسیٰ یہی دلیلیں لے کر آئے لیکن تم نے پھر بھی بچھڑا پوجا (١) تم ہو ہی ظالم،(البقرۃ:92)۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    تفسیر:٩٢۔١ یہ ان کے انکار اور عناد کی ایک اور دلیل ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام آیات کی وضاحت اور دلیل کی بات لے کر آئے کہ وہ اللہ کے رسول ہیں اور یہ کہ معبود اللہ تعالٰی ہی ہے، لیکن تم نے اسکے باوجود حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بھی تنگ کیا اور اللہ واحد کو چھوڑ کر بچھڑے کو معبود بنا لیا۔
    اس کیفیت نامے کے تبصرے میں سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 91 کا ترجمہ اور تفسیر ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    ترجمہ:اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب پر ایمان لاؤ تو کہہ دیتے ہیں کہ جو ہم پر اتاری گئی اس پر ہمارا ایمان ہے (١) حالانکہ اس کے بعد والی کے ساتھ جو ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے، کفر کرتے ہیں، اچھا ان سے یہ تو دریافت کریں اگر تمہارا ایمان پہلی کتابوں پر ہے تو پھر تم نے اگلے انبیاء کو کیوں قتل کیا؟ (٢)۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    تفسیر:٩١۔١ یعنی تورات پر ہم ایمان رکھتے ہیں یعنی اس کے بعد ہمیں قرآن پر ایمان لانے کی ضرورت نہیں ہے۔
    ٩١۔٢ یعنی تمہارا تورات پر دعویٰ ایمان بھی صحیح نہیں ہے۔ اگر تورات پر تمہارا ایمان ہوتا تو انبیاء علیہم السلام کو تم قتل نہ کرتے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اب بھی تمہارا انکار محض حسد اور عناد پر مبنی ہے۔
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
Top