رمضان کا مبارک مہینہ آگیا ہے
رحمتوں اور برکتوں کا خزینہ آگیا ہے
جو کبھی مسجد کے پاس بھی نہ گزرا تھا
تراویح پڑھنے کو وہ بابا دینا آگیا ہے
کس کس کے جو پہنتے تھے پتلونیں
شلوار قمیص کا انھیں بھی قرینہ آگیا ہے
شیخ صاحب کی افطار پارٹی میں
اک روزہ خور بھی کمینہ آگیا ہے
پوچھا جو اُس سے کتنے روزے ہو گئے
تو اس کے ماتھے پرپسینہ آگیا ہے
جانا جو صغیر نے کہ آخری روزہ ہے آج
کہا الحمد للہ کنارے پہ سفینہ آگیا ہے
صغیر احمد
رحمتوں اور برکتوں کا خزینہ آگیا ہے
جو کبھی مسجد کے پاس بھی نہ گزرا تھا
تراویح پڑھنے کو وہ بابا دینا آگیا ہے
کس کس کے جو پہنتے تھے پتلونیں
شلوار قمیص کا انھیں بھی قرینہ آگیا ہے
شیخ صاحب کی افطار پارٹی میں
اک روزہ خور بھی کمینہ آگیا ہے
پوچھا جو اُس سے کتنے روزے ہو گئے
تو اس کے ماتھے پرپسینہ آگیا ہے
جانا جو صغیر نے کہ آخری روزہ ہے آج
کہا الحمد للہ کنارے پہ سفینہ آگیا ہے
صغیر احمد