در دفتر طبیب خرد باب عشق نیست
اے دل بہ درد خو کن و نام دوا مپرس
نامعلوم۔
عقل کے طبیب کے نصاب میں عشق کا باب نہیں پڑھایا جاتا
اے دل تو درد کو عادت بنالے اور اس درد کی دوا کا نام نہ پوچھ
اے دل بہ درد خو کن و نام دوا مپرس
نامعلوم۔
عقل کے طبیب کے نصاب میں عشق کا باب نہیں پڑھایا جاتا
اے دل تو درد کو عادت بنالے اور اس درد کی دوا کا نام نہ پوچھ