سید انور محمود

کوائف نامے کے مراسلے حالیہ سرگرمی مراسلے تعارف

  • جواب دینا شاید آپکی شان کے خلاف ہے، اللہ آپکو ہدایت دے۔
    عثمان
    عثمان
    انتظامیہ سے باضابطہ رابطہ کیجیے۔ آپ تو محض اپنا سٹیٹس اپ ڈیٹ کرنے میں مصروف ہیں۔
    عبد الرحمٰن
    عبد الرحمٰن
    سر ظالم حاکم اور مطلبی لوگوں کے پاس خود جانا پڑتا ہے جبکہ نیک حاکم اور مخلص لوگ خود آتے ہیں فیصلہ کر لیں :)
    بھائی موڈیٹر صاحب میں نے ایک مضمون‘ پاکستان کا اصل اقتصادی نقشہ’ 8 دن پہلے لگایا تھا، اس کے بعد والے تو شایع ہوگئے لیکن یہ نہیں ۔
    پانچ دن پہلے اور آج ایک مضمون شایع کرنے کے لیے پوسٹ کیے ہیں، موڈیٹر صاحب یا جو بھی ذمہ دار ہیں اس مسلہ کو حل کریں۔۔۔
    عبد الرحمٰن
    عبد الرحمٰن
    افسوس حکومت اور ایڈمن میں کوئی فرق نہیں وہ بولنے نہیں دیتے اور یہاں لکھنے
    بغیر کسی وجہ کے میرئے تین مضامین نشر ہونے سے روکے ہوئے ہیں، کیا موڈیٹر یا جو بھی ذمدار ہیں کوئی وجہ بتا سکتے ہیں۔
    مجھے اس ویب سایٹ کے موڈیٹر کا ای میل ایڈرس چاہیے، کوی صاحب یا موڈیٹر صاحب خود مدد کریں۔
    طواف کعبہ ہو تو یہ تین آسان اللہ کی تعریف دہراتے چلے جایں، آپکی ساری دعایں اس میں ہی ہیں، سبحان اللہ، الحمداللہ، اللہ اکبر
    جب آپ کوئی بات زیر لب کہتے ہیں تو وہ بات آپکی ملکیت رہتی ہے لیکن جب وہی بات آپ بالائے لب کہتے ہیں تو وہ پرائی ہوجاتی ہے۔
    رمضان کے اس مقدس ماہ میں ان لوگوں کا ضرور خیال کریں جو سحری اور افطار سے بھی محروم ہیں۔ دنیا میں ہر نو میں سے ایک شخص بھوکا سونے پر مجبور ہے
    زندگی کے لئے ایک بہترین سوچ، ہر ایک کی سنو اور ہر ایک سے سیکھو، کیونکہ ہر کوئی سب کچھ نہیں جانتا ،لیکن ہر ایک کچھ نہ کچھ ضرور جانتا ہے۔
    کراچی: سارا سال عوام کی اور بقرید پر جانوروں کی کھالوں سے حاصل کی گئی رقم سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مسلح گروپس کو چلانے میں استعمال ہوتی ہے۔
    ان کی زبان پر کبھی بے روزگاری اور بے کاری کا رونا نہیں ہوتا۔ یہ نوکری مانگتے ہیں نہ تنخواہ۔ بھکاری یہ سمجھتے ہیں کہ وہ معیشت پر بوجھ نہیں۔
    ہم روز لیلی کے گھر جاتے اور پیالہ بھرکردودھ پیتے، جب لیلی کو خون کی ضرورت پڑی تو ہم نے بتایا ہم دودھ پینے والے مجنوں ہیں خون دینے والے نہیں۔
    مضمون اُنکے لیڈر کے خلاف تھا، بولے اچھابے ایمان لفافہ مل گیا، اگلا مضمون اُنکےلیڈر کے حق میں تھا، بہت ہی ایماندار اور اچھا لکھنے والا ہے۔
    کیا کیفیت نامہ تحریر کریں، لکھے جارہے تھے، محفوط نہیں تھا، آخری چند الفاز اور لکھنے تھے اچانک پوتی صاحبہ آئی اور مسکراکر لیپ ٹاپ بند کردیا
    پچھلے شایدسوا سال میں کامران خان نے کیپٹن ہوتے ہوئے دوسرئے ڈوبتے ہوئے جہازمیں اپنے ساتھیوں کو چھوڑکر جہاز سے باہر کود کر اپنی جان بچائی ہے۔
    شعیب احمد شیخ نے ملک کا نام ایسے ہی روشن کیا جیسے ما ں باپ کی نالائق اولاد۔ آپ شعیب احمد شیخ کو جعلی پاکستانی بِل گیٹس بھی کہہ سکتے ہیں۔
    آجکل صحافی حضرات بیچ چوراہےپرایک دوسرئے کے گندے کپڑے دھورہے ہیں۔ سب سے زیادہ گندئے کپڑئے غضب کرپشن کی عجب کہانی کے موجد کامران خان کے ہیں۔
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
Top