مجمع لگا ہوا ہے قلندر کے آس پاس ۔ فاتح الدین بشیر

فاتح

لائبریرین
ایک غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر
عالم ہے ہُو کا قبرِ سکندر کے آس پاس
مجمع لگا ہوا ہے قلندر کے آس پاس

خوابوں کو عاق کر کے نکالا ہی تھا ابھی
بازار لگ گیا ہے مرے گھر کے آس پاس

شاید اسی میں حسرتیں دفنا رہا ہوں میں
سگرٹ کی راکھ بکھری ہے بستر کے آس پاس

ابھرا ستارۂ سحَری ڈوب بھی گیا
سوتا رہا میں لوحِ مقدر کے آس پاس

تصویر ہاتھ میں تھی تصور دماغ میں
منظر تھا مجھ میں اور میں منظر کے آس پاس
فاتح الدین بشیرؔ​
 

رانا

محفلین
واہ واہ۔ بہت عمدہ۔
فاتح بھائی کیا خوب غزل ہے۔
ابھرا ستارۂ سحَری ڈوب بھی گیا
سوتا رہا میں لوحِ مقدر کے آس پاس

لاجواب۔:best:
 

رقیہ بصری

محفلین
خوابوں کو عاق کر کے نکالا ہی تھا ابھی
بازار لگ گیا ہے مرے گھر کے آس پاس۔۔۔کیا کہنے ۔۔۔ ایسا لگتا ہے شاعر محبت کا کوئی نیاتجربہ کرنے والا ہے ۔۔ اللہ خیر کرے
 
عالم ہے ہُو کا قبرِ سکندر کے آس پاس
مجمع لگا ہوا ہے قلندر کے آس پاس

اہا اہا کیا کہنے مزا گیا
خوابوں کو عاق کر کے نکالا ہی تھا ابھی
بازار لگ گیا ہے مرے گھر کے آس پاس

کیا ندرت خیال ہے واہ واہ
بہت خوب فاتح بہت لطف آیا پڑھ کر
تیسرے شعر میں لفظ سگریٹ بدمزہ کر گیا
کوئی نو آموز یا مبتدی یہ لفظ استعمال کرے تو تعجب نہ ہو
مگر آپ جیسے قادر الکلام اور کہنہ مشق کے شایان شان نہیں
سگریٹ کے بجائے کسی اور چیز کی مثال دیں
بقول استاد جی کے بہت صاف ستھرے کمرے میں ایک تنکا پڑا ہوا نظر آ جائے تو گراں گزرتا ہے
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 
بہت اچھی غزل ہے اور ہونی بھی چاہئے!

مجھے تو سگریٹ والا شعر لطف دے گیا، کہ اس میں فطرت کا بے ساختہ پن ہے۔ ہاں، یہاں کچھ ثقالت کا احساس ہوا ہے:
ابھرا ستارۂ سحَری ڈوب بھی گیا
سوتا رہا میں لوحِ مقدر کے آس پاس​

جناب سید شہزاد ناصر کی تنکے والی بات بجا ہے۔
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
صبح سویرے دکھائی دیئے یوں ۔۔۔۔۔ کہ بیخود کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت خوب " سماجی روحانی " بہت گہرا احساس و مشاہدہ ۔۔
سچ کہ " خواب " کو بطور "طنز و حسرت " بہت خوب باندھ دیا ۔۔۔
بہت سی دعاؤں بھری داد محترم فاتح بھائی

خوابوں کو عاق کر کے نکالا ہی تھا ابھی
بازار لگ گیا ہے مرے گھر کے آس پاس

شاید اسی میں حسرتیں دفنا رہا ہوں میں
سگرٹ کی راکھ بکھری ہے بستر کے آس پاس
 

فاتح

لائبریرین
بہت ہی شاندار غزل ہے ۔ جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے
پذیرائی پر ممنون ہوں۔ بہت شکریہ
خوابوں کو عاق کر کے نکالا ہی تھا ابھی
بازار لگ گیا ہے مرے گھر کے آس پاس۔۔۔ کیا کہنے ۔۔۔ ایسا لگتا ہے شاعر محبت کا کوئی نیاتجربہ کرنے والا ہے ۔۔ اللہ خیر کرے
اس شعر سے محبت کے کسی نئے تجربے کی بابت قیاس کرنا کافی حیران کن ہے میرے لیے۔
 

فاتح

لائبریرین
عالم ہے ہُو کا قبرِ سکندر کے آس پاس
مجمع لگا ہوا ہے قلندر کے آس پاس

اہا اہا کیا کہنے مزا گیا
خوابوں کو عاق کر کے نکالا ہی تھا ابھی
بازار لگ گیا ہے مرے گھر کے آس پاس

کیا ندرت خیال ہے واہ واہ
بہت خوب فاتح بہت لطف آیا پڑھ کر
تیسرے شعر میں لفظ سگریٹ بدمزہ کر گیا
کوئی نو آموز یا مبتدی یہ لفظ استعمال کرے تو تعجب نہ ہو
مگر آپ جیسے قادر الکلام اور کہنہ مشق کے شایان شان نہیں
سگریٹ کے بجائے کسی اور چیز کی مثال دیں
بقول استاد جی کے بہت صاف ستھرے کمرے میں ایک تنکا پڑا ہوا نظر آ جائے تو گراں گزرتا ہے
اللہ کرے زور قلم زیادہ
بہت شکریہ برادرم۔
آپ کا محبت بھرا مشورہ سر آنکھوں پر۔ لیکن میری رائے میں ادب اور شاعری میں الفاظ بھی زمانے کے ساتھ ساتھ تغیر پذیر ہوتے ہیں اور جو الفاظ کل زبان و بیان کا حصہ تھے وہ آج نہیں ہیں اور آج جو الفاظ ہم اظہار کے لیے برتتے ہیں وہ عہدِ موجود کے مستعملات میں سے ہی اخذ کیے گئے ہیں۔ امید ہے تشفی ہو گئی ہو گی لیکن اگر آپ کا اصرار ہے تو بدلا جا سکتا ہے اسے۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے اور ہونی بھی چاہئے!

مجھے تو سگریٹ والا شعر لطف دے گیا، کہ اس میں فطرت کا بے ساختہ پن ہے۔ ہاں، یہاں کچھ ثقالت کا احساس ہوا ہے:
ابھرا ستارۂ سحَری ڈوب بھی گیا
سوتا رہا میں لوحِ مقدر کے آس پاس​
جناب سید شہزاد ناصر کی تنکے والی بات بجا ہے۔
آپ کی محبت ہے آسی صاحب۔
یہ ثقالت شاید سحری کے غلط طور پر رائج تلفظ کے برخلاف ح کی حرکت کے باعث محسوس ہو رہی ہے۔ میرے خیال میں شاعر کی ایک ذمے داری یہ بھی ہے کہ وہ غلط العوام کی درست شکل اپنے اشعار میں استعمال کرے تا کہ اس کا صحیح تلفظ رائج ہو سکے
 
Top