محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
السلام علیکم ,
محترم اساتذہ اکرام کی خدمت میں یہ غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں ۔
مجھ پر نا سہی خود پر تو ترس کھاؤ لوگو
اپنے اسلاف کو یوں تو نا بھلاو لوگو
کھیل کھیلا ہے محبت کا بہت ہم نے بھی
جاؤ اس کھیل سے کسی اور کو بہلاؤ لوگو
محبت تو خدا کی دین ہے اور یہ مقدس ہے
نا کرو رسوا اسےکچھ خوف تو کھاؤ لوگو
تسلیم ہم نے کیا کہ پارسا زمانہ ہے
یوں اب تو نا انگلیاں ہم پہ اٹھاؤ لوگو
خودی کی خو میں جو جیتے ہیں درویشانہ مزاج
انھیں لال و زر کی پوشاک تو نا پہناؤ لوگو
یہ مانا کہ حصول رزق عین عبادت ہے
خدارا کچھ تو عین عبادت کا لطف اٹھاؤ لوگو
ہائے افسوس غفلت میں ڈوبا ہے نقیبی بھی
فکر غیر کی ہے ذرا اسے بھی سمجھاؤ لوگو
محترم الف عین سر , قبلہ محمد وارث سر ,محمد تابش صدیقی بھیا , عظیم بھائی
محترم اساتذہ اکرام کی خدمت میں یہ غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں ۔
مجھ پر نا سہی خود پر تو ترس کھاؤ لوگو
اپنے اسلاف کو یوں تو نا بھلاو لوگو
کھیل کھیلا ہے محبت کا بہت ہم نے بھی
جاؤ اس کھیل سے کسی اور کو بہلاؤ لوگو
محبت تو خدا کی دین ہے اور یہ مقدس ہے
نا کرو رسوا اسےکچھ خوف تو کھاؤ لوگو
تسلیم ہم نے کیا کہ پارسا زمانہ ہے
یوں اب تو نا انگلیاں ہم پہ اٹھاؤ لوگو
خودی کی خو میں جو جیتے ہیں درویشانہ مزاج
انھیں لال و زر کی پوشاک تو نا پہناؤ لوگو
یہ مانا کہ حصول رزق عین عبادت ہے
خدارا کچھ تو عین عبادت کا لطف اٹھاؤ لوگو
ہائے افسوس غفلت میں ڈوبا ہے نقیبی بھی
فکر غیر کی ہے ذرا اسے بھی سمجھاؤ لوگو
محترم الف عین سر , قبلہ محمد وارث سر ,محمد تابش صدیقی بھیا , عظیم بھائی