اصلاح کی درخواست ہے

السلام علیکم ,
محترم اساتذہ اکرام کی خدمت میں یہ غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں ۔

مجھ پر نا سہی خود پر تو ترس کھاؤ لوگو
اپنے اسلاف کو یوں تو نا بھلاو لوگو

کھیل کھیلا ہے محبت کا بہت ہم نے بھی
جاؤ اس کھیل سے کسی اور کو بہلاؤ لوگو

محبت تو خدا کی دین ہے اور یہ مقدس ہے
نا کرو رسوا اسےکچھ خوف تو کھاؤ لوگو

تسلیم ہم نے کیا کہ پارسا زمانہ ہے
یوں اب تو نا انگلیاں ہم پہ اٹھاؤ لوگو

خودی کی خو میں جو جیتے ہیں درویشانہ مزاج
انھیں لال و زر کی پوشاک تو نا پہناؤ لوگو

یہ مانا کہ حصول رزق عین عبادت ہے
خدارا کچھ تو عین عبادت کا لطف اٹھاؤ لوگو

ہائے افسوس غفلت میں ڈوبا ہے نقیبی بھی
فکر غیر کی ہے ذرا اسے بھی سمجھاؤ لوگو

محترم الف عین سر , قبلہ محمد وارث سر ,محمد تابش صدیقی بھیا , عظیم بھائی
 
السلام علیکم ,
محترم اساتذہ اکرام کی خدمت میں یہ غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں ۔

مجھ پر نا سہی خود پر تو ترس کھاؤ لوگو
اپنے اسلاف کو یوں تو نا بھلاو لوگو

کھیل کھیلا ہے محبت کا بہت ہم نے بھی
جاؤ اس کھیل سے کسی اور کو بہلاؤ لوگو

محبت تو خدا کی دین ہے اور یہ مقدس ہے
نا کرو رسوا اسےکچھ خوف تو کھاؤ لوگو

تسلیم ہم نے کیا کہ پارسا زمانہ ہے
یوں اب تو نا انگلیاں ہم پہ اٹھاؤ لوگو

خودی کی خو میں جو جیتے ہیں درویشانہ مزاج
انھیں لال و زر کی پوشاک تو نا پہناؤ لوگو

یہ مانا کہ حصول رزق عین عبادت ہے
خدارا کچھ تو عین عبادت کا لطف اٹھاؤ لوگو

ہائے افسوس غفلت میں ڈوبا ہے نقیبی بھی
فکر غیر کی ہے ذرا اسے بھی سمجھاؤ لوگو

محترم الف عین سر , قبلہ محمد وارث سر ,محمد تابش صدیقی بھیا , عظیم بھائی
عدنان بھائی اِن ایکشن!!!
 

رباب واسطی

محفلین
السلام علیکم ,
محترم اساتذہ اکرام کی خدمت میں یہ غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں ۔

مجھ پر نا سہی خود پر تو ترس کھاؤ لوگو
اپنے اسلاف کو یوں تو نا بھلاو لوگو

کھیل کھیلا ہے محبت کا بہت ہم نے بھی
جاؤ اس کھیل سے کسی اور کو بہلاؤ لوگو

محبت تو خدا کی دین ہے اور یہ مقدس ہے
نا کرو رسوا اسےکچھ خوف تو کھاؤ لوگو

تسلیم ہم نے کیا کہ پارسا زمانہ ہے
یوں اب تو نا انگلیاں ہم پہ اٹھاؤ لوگو

خودی کی خو میں جو جیتے ہیں درویشانہ مزاج
انھیں لال و زر کی پوشاک تو نا پہناؤ لوگو

یہ مانا کہ حصول رزق عین عبادت ہے
خدارا کچھ تو عین عبادت کا لطف اٹھاؤ لوگو

ہائے افسوس غفلت میں ڈوبا ہے نقیبی بھی
فکر غیر کی ہے ذرا اسے بھی سمجھاؤ لوگو

محترم الف عین سر , قبلہ محمد وارث سر ,محمد تابش صدیقی بھیا , عظیم بھائی
بہت خوب
میں شاعری کی الف بے سے تو واقف نہیں لیکن اچھی شاعری خصوصاً ایسا کلام دل کو بہت بھاتا ہے
پڑھتے ہوئے کہیں کہیں ردھم ٹوٹ رہا ہے
یہ میری ناقص سی سوچ ہے اسے تنقید نہ ہی سمجھا جائے تو عنایت ہوگی
 
بہت خوب
میں شاعری کی الف بے سے تو واقف نہیں لیکن اچھی شاعری خصوصاً ایسا کلام دل کو بہت بھاتا ہے
پڑھتے ہوئے کہیں کہیں ردھم ٹوٹ رہا ہے
یہ میری ناقص سی سوچ ہے اسے تنقید نہ ہی سمجھا جائے تو عنایت ہوگی
تنقید سمجھ لیا تو بھی کوئی حرج نہیں۔ :)
 
بہت خوب۔
ابھی میں آپ کو بحر بتاتا ہوں۔

فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فعلن

آپ نے صرف یہ کرنا ہے کہ اس بحر کے مطابق خود جانچ کر بتانا ہے کہ کون سا مصرع بحر کے مطابق ہے اور کون سا نہیں۔ طریقہ یہ ہے کہ ایک دفعہ بتائی گئی بحر کو گنگنا کر پڑھیے۔ پھر اسی طرز پر اپنی غزل پڑھیے۔ جس مصرع میں رکاوٹ محسوس ہو، اس طرز پر پڑھنا مشکل لگے، اسے نشان زد کر دیں۔
 
بہت خوب۔
ابھی میں آپ کو بحر بتاتا ہوں۔

فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فعلن

آپ نے صرف یہ کرنا ہے کہ اس بحر کے مطابق خود جانچ کر بتانا ہے کہ کون سا مصرع بحر کے مطابق ہے اور کون سا نہیں۔ طریقہ یہ ہے کہ ایک دفعہ بتائی گئی بحر کو گنگنا کر پڑھیے۔ پھر اسی طرز پر اپنی غزل پڑھیے۔ جس مصرع میں رکاوٹ محسوس ہو، اس طرز پر پڑھنا مشکل لگے، اسے نشان زد کر دیں۔
جی ٹھیک ہے بھیا کوشش کرتے ہیں ۔
 
بھیا یہ تو بہت مشکل طریقہ آپ نے بتایا ہے ۔ہم سے تو نہیں ہو پا رہا ۔کوئی آسان طریقہ سا نہیں ہے ۔
پچھلی غزل میں خلیل بھائی نے جو شعر درست کیے تھے، ان کو سمجھ کر وہاں بتائیں کہ کیا غلطی تھی جسے انھوں نے درست کیا۔
تھوڑا سا سمجھنا تو پڑے گا۔ بحر نہیں سمجھیں گے تو شاعری مشکل ہو جائے گی۔
 
بھیا یہ تو بہت مشکل طریقہ آپ نے بتایا ہے ۔ہم سے تو نہیں ہو پا رہا ۔کوئی آسان طریقہ سا نہیں ہے ۔
کھیل کھیلا ہے محبت کا بہت ہم نے بھی

آپ کا یہ مصرع اس بحر کے مطابق ہے
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فعلن

اب اس مصرع کو توڑ کر سمجھاتا ہوں

کھیل کھیلا = فاعلاتن
کھے-ل-کھے-لا
فا-ع-لا-تن
ہے محبت = فَعِلاتن
ہِ-مُ-حب-بت
فَ-عِ-لا-تن
کا بہت ہم = فَعِلاتن
کَ-بُ-ہت-ہم
فَ-عِ-لا-تن
نے بھی = فعلن
نے-بھی
فع-لن
 

عرفان سعید

محفلین
بہت خوب۔
ابھی میں آپ کو بحر بتاتا ہوں۔

فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فعلن

آپ نے صرف یہ کرنا ہے کہ اس بحر کے مطابق خود جانچ کر بتانا ہے کہ کون سا مصرع بحر کے مطابق ہے اور کون سا نہیں۔ طریقہ یہ ہے کہ ایک دفعہ بتائی گئی بحر کو گنگنا کر پڑھیے۔ پھر اسی طرز پر اپنی غزل پڑھیے۔ جس مصرع میں رکاوٹ محسوس ہو، اس طرز پر پڑھنا مشکل لگے، اسے نشان زد کر دیں۔

بھیا یہ تو بہت مشکل طریقہ آپ نے بتایا ہے ۔ہم سے تو نہیں ہو پا رہا ۔کوئی آسان طریقہ سا نہیں ہے ۔
محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی
اگر سمجھ نہ آئے کہ بحر میں شعر کیسے کہنا ہے تو گھبرانے کی بات نہیں۔
آپ ابھی بھی کم از کم بحر میں نہا تو سکتے ہیں!
 
محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی
اگر سمجھ نہ آئے کہ بحر میں شعر کیسے کہنا ہے تو گھبرانے کی بات نہیں۔
آپ ابھی بھی کم از کم بحر میں نہا تو سکتے ہیں!
ہاں بھیا نہا ہی تو رہے ہیں مگر طریقے سے لاعلم ہیں ۔بے طریقے نہانے سے تو بندہ ناپاک ہی رہے ہے ۔
 
مجھ پر نا سہی خود پر تو ترس کھاؤ لوگو
اپنے اسلاف کو یوں تو نا بھلاو لوگو
بھیا شاید یہ لفظ بحر سے خارج ہے ۔
نا سہی مجھ پر ترس خود پر کھاؤ لوگو
اپنے اسلاف کو یوں نا بھلاو لوگو
 
Top