اور آپ یہ بتائیں کہ ارتقاء، جو کہ ایک خالصتاً طبیعی دنیا کا مسئلہ ہے اور طبیعی نوعیت کے اوزاروں اور تجربات کے ذریعے بہ آسانی جانچا جا سکتا ہے، اس کو جانچنے کے لیے مجھے یہ جاننے کی ضرورت کیوں ہونی چاہیے کہ دین کی آپ کی انٹرپرٹیشن درست ہے، شیخ عبد الوہاب الطریری کی، ڈکٹر حمید اللہ کی، فاروق سرور خان کی، صبور احمد کی، زاہد مغل کی، یا میری اپنی؟
پہلے آپ کو دکھا چکا ہوں کہ جلال الدین سیوطی جیسے جید علماء بشمول ان کے دور کے جمہور علمائے دین بھی غلطی کر گئے جب انہوں نے طبیعی مظاہر کو طبیعی طریقے سے جانچنے کے بجائے اپنے طور پر تکے لگائے اور زبردستی ان کو قرآن سے کشید کرنے کی کوشش کی۔ آپ وہی غلطی دہرا رہے ہیں۔ جلالین اپنے تمام تر دینی علم کے باوجود زمین کے چپٹے یا گول ہونے جیسے سادہ معاملے میں غلطی کر گئے۔ آپ ان سے بڑے عالم تو نہیں۔ تو کیوں نہ ایک طبیعی مظہر کو اسی طریقے سے جانچیں جیسے ایک طبیعی مظہر کو جانچنے کا حق بنتا ہے؟
ورنہ گنتی بڑھتی ہی رہے گی کہ چھبیس تبصرے لکھ ڈالنے کے باوجود آپ محض ایک بھی ایسی دلیل پیش کرنے سے قاصر رہے ہیں جو ایک طبیعی مظہر کو طبیعی طریقوں سے جانچتے ہوئے وہ کمزوری بتا سکے جو آپ کے نزدیک اس میں ہے۔
حضرت جس مسئلے پر آپ اپنا ڈیٹا پیش کرنا چاہتے ہیں، شریعت بالکل اس کے برعکس ایک اور بیانیہ رکھتی ہے۔ یعنی ارتقا مخالف۔
اب اصل نکتہ یہ ہے کہ شروع میں آپ جو بڑا دعوی کررہے تھے کہ قرآن میں ارتقا کا نظریہ موجود ہے مگر خدا کے احکامات کا محتاج ہے:
جہاں تک الوہی توجیہ کی بات ہے تو ارتقاء کی بھی الوہی توجیہ ہو سکتی ہے کہ خدا نے زندگی کو ارتقاء کے عمل کے ذریعے پیدا کرنا پسند کیا۔
اس دعوے کا کیا ہوگا؟
اگر آپ ایسا نہیں سمجھتے تو میرا آپ سےایک سادہ سوال ہے پھر ڈیٹا پر آجاتے ہیں۔
کیا آپ کو یہ بالکل علم نہیں کہ قرآن ارتقا کی تائید کرتا ہے یا تردید؟
اگر آپ کو علم نہیں تو کہہ دیجیے کہ مجھے اس حوالے سے بالکل علم نہیں، اس میں کیا جھجھک ہورہی ہے آپ کو؟
اور اگر آپ کو علم ہے تو اس رو سے دلائل دیجیے۔
میں پھر کہہ رہا ہوں کہ میں آپ کے ڈیٹا پر تب آؤں گا جب مجھے شریعت کے تناظر میں ارتقا کے ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے آپ کے واضح مؤقف کا پتا چلے گا۔
جہاں تک یہ سوال ہے کہ میں شریعت کو مقدم کیوں رکھتا ہوں، تو اس کی وجہ میں پہلے بھی بتاچکاہوں اور ایک بار پھر دہرادیتاہوں کہ
- بحیثیت مسلمان میرا ایمان ہے کہ انسان جیسے عظیم مخلوق کے حوالے سے اتنے اہم قضیے پر قرآن میں صریح احکامات موجود ہیں جن کو کسی بھی ڈیٹا کی ضرورت نہیں۔ اور نہ یہ ممکن ہے کہ ہر شرعی حکم کے لیے ڈیٹا کا سہارا لیا جاسکے۔
جب کہ ارتقا کا جو دعوی آپ کررہے ہیں
- وہ ہزار سال سے اوپر تک بغیر کسی ڈیٹا کے رہا ہے، لہذا اس صورت میں آپ کو کم از کم گیارہ بارہ سو سال تک ارتقا کے دعوے کو بغیر ڈیٹا کے قرآن سے ثابت کرنا ہوگا۔
اگر آپ ایسا نہیں کرسکتے تو یہ اس بات پر دلالت ہوگی کہ آپ قرآن کو اتنے اہم مسئلے میں مبہم یا بالکل ناقابلِ بھروسہ کہہ کر ابہام پھیلانے اور دھوکا دہی کا مرتکب ہورہے ہیں۔