ڈارون کا نظریہ ارتقا کیوں درست ہے؟

محمد سعد

محفلین
ویسے میں خود یہ امید کررہا تھا کہ آپ چوں کہ شریعت کے ارتقائی نظریے سے بہت ہی زیادہ واقفیت رکھتے ہیں لہذا ضرور اس پر شرعی تناظر میں بات کرکے اپنے من پسند ڈیٹا کو بطور دلیل استعمال کرنے کا سنہری موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے، لیکن اب یہ انکشاف آپ نے کرہی دیا ہے کہ آپ اپنے ڈیٹا کو جس شرعی دلائل کے لیے بطورِ ثبوت استعمال کرنا چاہتے ہیں، مضحکہ خیز طور پر آپ کے پاس وہ دلیل ہی سرے سے موجود نہیں۔ اب یہ معمہ آپ ہی کو حل کرنا ہے کہ آخر یہ معاملہ کیا ہے۔
بائیس۔
 

محمد سعد

محفلین
اس کو دیکھ لیں کہیں آپ کے نظرِ کرم سے چوک نہ جائے۔
مراسلہ #76
چوبیس۔
چوبیس مراسلوں کے بعد بھی آپ کوئی ایک ایسی حقیقی مشاہدے پر مبنی دلیل دینے سے قاصر رہے ہیں جس سے آپ ارتقاء کو غلط یا چلو کمزور ہی ثابت کر دیں۔ ایک طرف اصرار کہ ارتقاء "کمزور ترین انسانی خیالات" پر مبنی ہے، اور دوسری طرف ان کمزوریوں پر روشنی ڈالنے سے اس حد تک گریز۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے؟
 

آصف اثر

معطل
آپ کو اتنا یقین ہے تو آپ اس کی غلطیاں بیان کر سکتے ہیں۔ میدان کھلا ہے۔
ورنہ
تئیس۔
حضرت جس ارتقا کا قرآن وحدیث میں ذکر ہی نہیں اس کے لیے آپ کا ڈیٹا کیوں کر استعمال ہوسکتاہے؟
کیا آپ مجھے یہ عجیب منطق سمجھا سکتے ہیں؟
 

محمد سعد

محفلین
حضرت جس ارتقا کا قرآن وحدیث میں ذکر ہی نہیں اس کے لیے آپ کا ڈیٹا کیوں کر استعمال ہوسکتاہے؟
کوئی ہے جو مجھے یہ منطق سمجھائے؟
یہی تو میں بھی کہہ رہا ہوں کہ جس ارتقاء کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں آپ قرآن و حدیث سے کوئی حتمی نتیجہ اخذ ہی نہیں کر سکتے، اس کے لیے آپ "شرعی تناظر" کی گردان کیوں کیے جا رہے ہیں؟
کوئی ہے جو مجھے یہ منطق سمجھائے؟

یا چلو ان علماء کو ہی سمجھا دے۔
(عرب کے جید عالم شیخ عبد الوہاب الطریری کے زیر نگرانی کام کرنے والی ایک تحقیقاتی کمیٹی کے طرف سے شائع ہونے والا ایک مختصر مقالہ )
 

آصف اثر

معطل
یہی تو میں بھی کہہ رہا ہوں کہ جس ارتقاء کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں آپ قرآن و حدیث سے کوئی حتمی نتیجہ اخذ ہی نہیں کر سکتے، اس کے لیے آپ "شرعی تناظر" کی گردان کیوں کیے جا رہے ہیں؟
اسی ختمی نتیجے کو اخذ کرنے کے لیے ہی تو دو دن سے آپ کو قائل کرنے کی کوشش کررہاہوں، لیکن آپ ہے کہ ماخذ کو چھوڑ کر ڈیٹا کے بخار میں مبتلا ہیں۔
جب یہ ختمی نیتجہ نکل آئے گا تو ہی آپ کے مشاہداتی ڈیٹا کو استعمال کیا جاسکے گا۔
اب آپ بتائیں اتنے آسان مسئلے کے لیے شیخ عبدالوہاب الطریری صاحب کی تحقیقاتی کمیٹی کی کیا ضرورت باقی رہتی ہے؟
 

محمد سعد

محفلین
اسی ختمی نتیجے کو اخذ کرنے کے لیے ہی تو دو دن سے آپ کو قائل کرنے کی کوشش کررہاہوں، لیکن آپ ہے کہ ماخذ کو چھوڑ کر ڈیٹا کے بخار میں مبتلا ہیں۔
جب یہ ختمی نیتجہ نکل آئے گا تو ہی آپ کے مشاہداتی ڈیٹا کو استعمال کیا جاسکے گا۔
اب آپ بتائیں اتنے آسان مسئلے کے لیے شیخ عبدالوہاب الطریری صاحب کی تحقیقاتی کمیٹی کی کیا ضرورت باقی رہتی ہے؟
اور آپ یہ بتائیں کہ ارتقاء، جو کہ ایک خالصتاً طبیعی دنیا کا مسئلہ ہے اور طبیعی نوعیت کے اوزاروں اور تجربات کے ذریعے بہ آسانی جانچا جا سکتا ہے، اس کو جانچنے کے لیے مجھے یہ جاننے کی ضرورت کیوں ہونی چاہیے کہ دین کی آپ کی انٹرپرٹیشن درست ہے، شیخ عبد الوہاب الطریری کی، ڈکٹر حمید اللہ کی، فاروق سرور خان کی، صبور احمد کی، زاہد مغل کی، یا میری اپنی؟
پہلے آپ کو دکھا چکا ہوں کہ جلال الدین سیوطی جیسے جید علماء بشمول ان کے دور کے جمہور علمائے دین بھی غلطی کر گئے جب انہوں نے طبیعی مظاہر کو طبیعی طریقے سے جانچنے کے بجائے اپنے طور پر تکے لگائے اور زبردستی ان کو قرآن سے کشید کرنے کی کوشش کی۔ آپ وہی غلطی دہرا رہے ہیں۔ جلالین اپنے تمام تر دینی علم کے باوجود زمین کے چپٹے یا گول ہونے جیسے سادہ معاملے میں غلطی کر گئے۔ آپ ان سے بڑے عالم تو نہیں۔ تو کیوں نہ ایک طبیعی مظہر کو اسی طریقے سے جانچیں جیسے ایک طبیعی مظہر کو جانچنے کا حق بنتا ہے؟
ورنہ گنتی بڑھتی ہی رہے گی کہ چھبیس تبصرے لکھ ڈالنے کے باوجود آپ محض ایک بھی ایسی دلیل پیش کرنے سے قاصر رہے ہیں جو ایک طبیعی مظہر کو طبیعی طریقوں سے جانچتے ہوئے وہ کمزوری بتا سکے جو آپ کے نزدیک اس میں ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اب جینیاتی سائنسدان کہتے ہیں کہ کیچڑ یا پانی میں بجلی کا ایک کوندا آ کے برسا اور ایک بنیادی سیل بن گیا۔ ہی ہی ہی ہی :)
ویاں مجھے یہ ماننے سے انکار نہیں کہ انتہائی کمپلکس سنگل سیل بھی ڈیزائین کیا گیا، ارتقاء اس کے ڈیزائین میں شامل تھا۔
غلط۔ بنیادی سیل کا بھی ارتقا ہوا ہے۔ اربوں سال قبل بنیادی سیل اس حالت میں نہیں تھا جیسا کہ آج ہے۔
endosymbiosis.jpg

Abiogenesis - Wikipedia
 

محمد سعد

محفلین
غلط۔ بنیادی سیل کا بھی ارتقا ہوا ہے۔ اربوں سال قبل بنیادی سیل اس حالت میں نہیں تھا جیسا کہ آج ہے۔
ڈیزائن سے ان کی مراد غالباً یہ ہے کہ اس کے بنیادی اجزاء اور ان پر کام کرنے والے اصول بائے ڈیزائن ایسے ہیں کہ وہ فطری طور پر ارتقاء سے گزرے اور زیادہ پیچیدہ جاندار تیار کرے۔
 

جاسم محمد

محفلین
(انسانی مخلوق کو چھوڑ کر) جانداروں کے حوالہ سے اگر یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ یہ ارتقائی مراحل واقعتا ان کے اندر وقوع پذیر ہوتے رہے ہیں تو یہ اسلامی تعلیمات سے متصادم نہیں۔ اگر ایسا ہوا ہے (بشرطیکہ یہ ثابت ہوتا ہو) تو عین ممکن ہے کہ انکا ظہور آدم علیہ السلام کی دنیا میں آمد سے پہلے ہوا ہو؟ ہمارے لیے وحی اور نصوص کی روشنی میں بس اتنا ایمان لانا کافی ہے کہ وہ بہر حال آدم علیہ السلام کے آباء واجداد نہیں تھے!
یعنی اہل ایمان کے نزدیک نظریہ ارتقا کو نہ ماننے کی اصل وجہ یہ ہےکہ وہ انسانی مخلوق کو دیگر جانداروں سے الگ تھلگ خیال کرتے ہیں۔ جبکہ نظریہ ارتقا نے اس ایمانی نظریہ کی مکمل نفی کی ہے جس کی وجہ سے یہاں سائنس اور مذہب کا ٹکراؤ پیدا ہوا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ڈیزائن سے ان کی مراد غالباً یہ ہے کہ اس کے بنیادی اجزاء اور ان پر کام کرنے والے اصول بائے ڈیزائن ایسے ہیں کہ وہ فطری طور پر ارتقاء سے گزرے اور زیادہ پیچیدہ جاندار تیار کرے۔
اسے بہرحال بائی ڈیزائن نہیں کہا جا سکتا ۔ ہاں زندہ رہنے کیلئے Cooperation کہہ سکتے ہیں جو نیچرل سلیکشن کے تحت ہی عمل میں آیا ہے۔
 
جب ہم قرآن و حدیث سے رجوع کرتے ہیں تو یہ ایک معلوم امر ہے کہ زمین پر آج تک رہنے والے تمام انسان حضرت آدمؑ اور حوا کی اولاد ہیں آدم ؑ مٹی سے تخلیق کئے گئے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آدم ؑ کو بغیر والدین کے وسیلے کے پیدا کیا۔

سورۃ النساء کی آیت نمبر ایک پڑھ لیجئے، آدم ، ایک نفس واحدہ سے تخلیق ہوا۔ میرا مراسلہ اسی دھاگہ میں ہے۔ اس کے بعد انسان آدم و حوا کی اولاد ضرور ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
سورۃ النساء کی آیت نمبر ایک پڑھ لیجئے، آدم ، ایک نفس واحدہ سے تخلیق ہوا۔ میرا مراسلہ اسی دھاگہ میں ہے۔ اس کے بعد انسان آدم و حوا کی اولاد ضرور ہیں
سائنسی نظریہ ارتقا ہر لحاظ سے تخلیق کی نفی کرتا۔ تخلیق بائے ڈیزائن ہوتی ہے۔ جبکہ سائنس کے مشاہدہ میں ایسی کوئی چیز نہیں آئی۔
 

آصف اثر

معطل
اور آپ یہ بتائیں کہ ارتقاء، جو کہ ایک خالصتاً طبیعی دنیا کا مسئلہ ہے اور طبیعی نوعیت کے اوزاروں اور تجربات کے ذریعے بہ آسانی جانچا جا سکتا ہے، اس کو جانچنے کے لیے مجھے یہ جاننے کی ضرورت کیوں ہونی چاہیے کہ دین کی آپ کی انٹرپرٹیشن درست ہے، شیخ عبد الوہاب الطریری کی، ڈکٹر حمید اللہ کی، فاروق سرور خان کی، صبور احمد کی، زاہد مغل کی، یا میری اپنی؟
پہلے آپ کو دکھا چکا ہوں کہ جلال الدین سیوطی جیسے جید علماء بشمول ان کے دور کے جمہور علمائے دین بھی غلطی کر گئے جب انہوں نے طبیعی مظاہر کو طبیعی طریقے سے جانچنے کے بجائے اپنے طور پر تکے لگائے اور زبردستی ان کو قرآن سے کشید کرنے کی کوشش کی۔ آپ وہی غلطی دہرا رہے ہیں۔ جلالین اپنے تمام تر دینی علم کے باوجود زمین کے چپٹے یا گول ہونے جیسے سادہ معاملے میں غلطی کر گئے۔ آپ ان سے بڑے عالم تو نہیں۔ تو کیوں نہ ایک طبیعی مظہر کو اسی طریقے سے جانچیں جیسے ایک طبیعی مظہر کو جانچنے کا حق بنتا ہے؟
ورنہ گنتی بڑھتی ہی رہے گی کہ چھبیس تبصرے لکھ ڈالنے کے باوجود آپ محض ایک بھی ایسی دلیل پیش کرنے سے قاصر رہے ہیں جو ایک طبیعی مظہر کو طبیعی طریقوں سے جانچتے ہوئے وہ کمزوری بتا سکے جو آپ کے نزدیک اس میں ہے۔
حضرت جس مسئلے پر آپ اپنا ڈیٹا پیش کرنا چاہتے ہیں، شریعت بالکل اس کے برعکس ایک اور بیانیہ رکھتی ہے۔ یعنی ارتقا مخالف۔
اب اصل نکتہ یہ ہے کہ شروع میں آپ جو بڑا دعوی کررہے تھے کہ قرآن میں ارتقا کا نظریہ موجود ہے مگر خدا کے احکامات کا محتاج ہے:
جہاں تک الوہی توجیہ کی بات ہے تو ارتقاء کی بھی الوہی توجیہ ہو سکتی ہے کہ خدا نے زندگی کو ارتقاء کے عمل کے ذریعے پیدا کرنا پسند کیا۔
اس دعوے کا کیا ہوگا؟

اگر آپ ایسا نہیں سمجھتے تو میرا آپ سےایک سادہ سوال ہے پھر ڈیٹا پر آجاتے ہیں۔
کیا آپ کو یہ بالکل علم نہیں کہ قرآن ارتقا کی تائید کرتا ہے یا تردید؟
اگر آپ کو علم نہیں تو کہہ دیجیے کہ مجھے اس حوالے سے بالکل علم نہیں، اس میں کیا جھجھک ہورہی ہے آپ کو؟
اور اگر آپ کو علم ہے تو اس رو سے دلائل دیجیے۔
میں پھر کہہ رہا ہوں کہ میں آپ کے ڈیٹا پر تب آؤں گا جب مجھے شریعت کے تناظر میں ارتقا کے ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے آپ کے واضح مؤقف کا پتا چلے گا۔

جہاں تک یہ سوال ہے کہ میں شریعت کو مقدم کیوں رکھتا ہوں، تو اس کی وجہ میں پہلے بھی بتاچکاہوں اور ایک بار پھر دہرادیتاہوں کہ
  • بحیثیت مسلمان میرا ایمان ہے کہ انسان جیسے عظیم مخلوق کے حوالے سے اتنے اہم قضیے پر قرآن میں صریح احکامات موجود ہیں جن کو کسی بھی ڈیٹا کی ضرورت نہیں۔ اور نہ یہ ممکن ہے کہ ہر شرعی حکم کے لیے ڈیٹا کا سہارا لیا جاسکے۔
جب کہ ارتقا کا جو دعوی آپ کررہے ہیں
  • وہ ہزار سال سے اوپر تک بغیر کسی ڈیٹا کے رہا ہے، لہذا اس صورت میں آپ کو کم از کم گیارہ بارہ سو سال تک ارتقا کے دعوے کو بغیر ڈیٹا کے قرآن سے ثابت کرنا ہوگا۔
اگر آپ ایسا نہیں کرسکتے تو یہ اس بات پر دلالت ہوگی کہ آپ قرآن کو اتنے اہم مسئلے میں مبہم یا بالکل ناقابلِ بھروسہ کہہ کر ابہام پھیلانے اور دھوکا دہی کا مرتکب ہورہے ہیں۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
جہاں تک محمد سعد نے زمین کے مسطح ہونے پرعلامہ جلال الدین سیوطی رح کی رائے کی جانب توجہ دلائی ہے تو یہ صرف اور صرف علامہ جلال الدین سیوطی رح کی اپنی رائے ہے قرآن کا نص نہیں ہے۔ جب کہ جمہور علما کہہ کر بھی موصوف نے یہ نہیں بتایا کہ اور کتنے علما زمین کو مسطح سمجھنے کی رائے رکھتے تھے؟
یہاں یہ بات ملحوظ رہے کہ زمین کے گول یا مسطح ہونے کا تخلیق یا ارتقا کے قرآنی نظریے سے کوئی تعلق نہیں بن سکتا کیوں کہ
  • نہ تو زمین کی گولائی پر قرآن میں کوئی واضح احکام موجود ہیں اور نہ ہی زمین کے فلیٹ ہونے پر۔
جب کہ
  • قرآن مجید تخلیق کو اہمیت دے کر بار بار بیان کرتا ہے اور اسے ایک عظیم واقعہ قرار دیتا ہے۔
لہذا اس طرح کے غیرمتعلقہ دلائل کو ایک دوسرے کے لیے بطورِ ثبوت استعمال کرنا بحث کے بنیادی اصولی سے حد درجے ناواقفیت یا قصدا دھوکا دہی کا پتا دیتی ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
جہاں تک محمد سعد نے زمین کے مسطح ہونے پرعلامہ جلال الدین سیوطی رح کی رائے کی جانب توجہ دلائی ہے تو یہ صرف اور صرف علامہ جلال الدین سیوطی رح کی اپنی رائے ہے قرآن کا نص نہیں ہے۔ جب کہ جمہور علما کہہ کر بھی موصوف نے یہ نہیں بتایا کہ اور کتنے علما زمین کو مسطح سمجھنے کی رائے رکھتے تھے؟
بالکل یہی کہہ رہا ہوں کہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ آپ کی ارتقاء کے متعلق رائے قرآن کا نص ہے یا آپ کی اپنی محدود سمجھ پر مبنی رائے ہے۔ علامہ جلال الدین سیوطی اور ان کے دور کے تمام علماء کو یہی لگتا تھا کہ زمین کا چپٹا ہونا قرآن کا نص ہے۔ اس بات پر ہی غور کر لیں کہ تفسیر دو جانے مانے جید علماء نے لکھی ہے اور اس میں جمہور علماء کی رائے بتائی ہے۔ اگر اتنے بڑے علماء غلطی کر سکتے ہیں تو آپ بھی کر سکتے ہیں۔
ارتقاء کے موضوع پر ہم دیکھ چکے ہیں کہ عرب کے شیخ عبد الوہاب الطریری جیسے جید علماء تک آپ سے اتفاق نہیں کرتے۔ ڈاکٹر حمید اللہ جیسے محدث و فقیہ آپ سے اتفاق نہیں کرتے۔ کیا ان سب پر بھی آپ ملحد اور قادیانی کے لیبل لگائیں گے؟ یہ سب کافر ہیں اور ایک آپ مسلمان ہیں؟ یہ سب جاہل ہیں اور ایک ایسے شخص کو قرآن کا اچھی طرح پتہ ہے جو ہر جگہ قادیانی قادیانی کی گردان لگائے رکھتا ہے؟
ایک ریسرچ پیپر پہلے ہی دکھا چکا ہوں جس میں مختلف سکولز آف تھاٹ کا ذکر ہے۔ کس کو قرآن کا نص سمجھا جائے اور کس کو غلطی پر مبنی ذاتی رائے؟

بہتر یہی ہے کہ طبیعی دنیا کے معاملے کو، جسے طبیعی طریقے سے نہایت آسانی اور درستگی کے ساتھ پرکھا جا سکتا ہے، طبیعی مشاہدے اور تجربے کی روشنی میں ہی دیکھا جائے۔ ارتقاء کا موضوع نہایت آسانی کے ساتھ سائنسی طریقے سے جانچا جا سکتا ہے۔ سوال کو ڈاج کرنے کے لیے غیر ضروری پیچیدگیاں پیدا کرنے کا آپ کا مقصد سوائے اس کے اور کچھ نظر نہیں آتا کہ انٹرپرٹیشن کی پرپیچ جھاڑیوں میں بات کو الجھا کر اصل سوال کو ڈاج کرتے رہیں۔
آپ کے اب تک کے رویےسے صرف یہی ثابت ہوتا ہے کہ آپ صرف اس لیے نہیں ماننا چاہتے کہ آپ کو ارتقاء کا تصور ذاتی طور پر پسند نہیں۔ شریعت وغیرہ سب محض بہانے ہیں آپ کے لیے۔ ورنہ اگر نظریہ غلط ہے تو سائنسی طریقے سے بھی نہایت آسانی کے ساتھ غلط ثابت کیا جا سکتا ہے۔

اٹھائیس۔
 

محمد سعد

محفلین
آصف اثر
اگر یہ گنتی تیس تک پہنچ جانے کے بعد بھی آپ حقیقی مشاہدے اور تجربے پر مبنی کسی طرح کی دلیل نہ دے پائے تو یہی سمجھا جائے گا کہ آپ محض ضد میں موضوع کو گھما رہے، اصل سوال کو ڈاج کر رہے ہیں، اور آپ کے پاس کوئی حقیقی دلیل نہیں ہے جس سے آپ ارتقاء کو غلط ثابت کر سکیں۔ ایسے میں آپ سے بحث کا کوئی فائدہ نہیں۔
 

آصف اثر

معطل
بالکل یہی کہہ رہا ہوں کہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ آپ کی ارتقاء کے متعلق رائے قرآن کا نص ہے یا آپ کی اپنی محدود سمجھ پر مبنی رائے ہے۔ علامہ جلال الدین سیوطی اور ان کے دور کے تمام علماء کو یہی لگتا تھا کہ زمین کا چپٹا ہونا قرآن کا نص ہے۔ اس بات پر ہی غور کر لیں کہ تفسیر دو جانے مانے جید علماء نے لکھی ہے اور اس میں جمہور علماء کی رائے بتائی ہے۔ اگر اتنے بڑے علماء غلطی کر سکتے ہیں تو آپ بھی کر سکتے ہیں۔
ارتقاء کے موضوع پر ہم دیکھ چکے ہیں کہ عرب کے شیخ عبد الوہاب الطریری جیسے جید علماء تک آپ سے اتفاق نہیں کرتے۔ ڈاکٹر حمید اللہ جیسے محدث و فقیہ آپ سے اتفاق نہیں کرتے۔ کیا ان سب پر بھی آپ ملحد اور قادیانی کے لیبل لگائیں گے؟ یہ سب کافر ہیں اور ایک آپ مسلمان ہیں؟ یہ سب جاہل ہیں اور ایک ایسے شخص کو قرآن کا اچھی طرح پتہ ہے جو ہر جگہ قادیانی قادیانی کی گردان لگائے رکھتا ہے؟
ایک ریسرچ پیپر پہلے ہی دکھا چکا ہوں جس میں مختلف سکولز آف تھاٹ کا ذکر ہے۔ کس کو قرآن کا نص سمجھا جائے اور کس کو غلطی پر مبنی ذاتی رائے؟

بہتر یہی ہے کہ طبیعی دنیا کے معاملے کو، جسے طبیعی طریقے سے نہایت آسانی اور درستگی کے ساتھ پرکھا جا سکتا ہے، طبیعی مشاہدے اور تجربے کی روشنی میں ہی دیکھا جائے۔ ارتقاء کا موضوع نہایت آسانی کے ساتھ سائنسی طریقے سے جانچا جا سکتا ہے۔ سوال کو ڈاج کرنے کے لیے غیر ضروری پیچیدگیاں پیدا کرنے کا آپ کا مقصد سوائے اس کے اور کچھ نظر نہیں آتا کہ انٹرپرٹیشن کی پرپیچ جھاڑیوں میں بات کو الجھا کر اصل سوال کو ڈاج کرتے رہیں۔
آپ کے اب تک کے رویےسے صرف یہی ثابت ہوتا ہے کہ آپ صرف اس لیے نہیں ماننا چاہتے کہ آپ کو ارتقاء کا تصور ذاتی طور پر پسند نہیں۔ شریعت وغیرہ سب محض بہانے ہیں آپ کے لیے۔ ورنہ اگر نظریہ غلط ہے تو سائنسی طریقے سے بھی نہایت آسانی کے ساتھ غلط ثابت کیا جا سکتا ہے۔

اٹھائیس۔
میرا مؤقف مکمل طور پر واضح ہوچکا ہے۔ اب آپ کتنا ہی ڈیٹا ڈیٹا کا رٹ لگاتے رہیں، اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔
جو شخص خود کو مسلمان ظاہر کرکے لوگوں کو قرآن کے حوالے سے ابہام کا شکار کرکے دھوکا دہی کررہا ہو اور جس کے دلائل ہی ایک دوسرے سے مطابقت پذیر نہ ہوں وہ چاہے کتنا ہی ڈیٹا سے چمٹ جائے، کوئی فائدہ نہیں۔
 
Top