• انسان کی محدودیت:
    علمی میدان میں انسان کی محدودیت دو طرح کی ہے:
    تجزیاتی محدودیت - Analytic limitation
    تجرباتی محدودیت - Experimental limitation
    الف نظامی
    الف نظامی
    تجزیاتی محدودیت کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ ہم ہر ڈیفرینشل ایکویشن/میتھیمیٹکل ماڈل کا تجزیاتی حل معلوم نہیں کر سکتے اور کہیں نمیرکل سلویشن معلوم کرنا بھی کمپیوٹیشن کے دائرہ سے باہر ہے۔ اسی طرح گوڈیل کا ادھورے پن کا تھیورم بھی ریاضی پر حدود لاگو کرتا ہے۔
    الف نظامی
    الف نظامی
    تجرباتی محدودیت کا تعلق پیمائشی آلات کی پیمائش کی حد سے ہے۔
    الف نظامی
    الف نظامی
    اس کے علاوہ نہایت عرفان کے بارے میں بھی دو اقوال ہیں:
    1- العجز عن درک الادراک ادراک
    (کہیں یہ قول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے اور کہیں مولا علی کرم اللہ وجہہ سے منسوب کیا جاتا ہے )

    2- حقیقت تمام تر مدرک نہیں ہوتی
    (کشکول کلیمی ، الشیخ کلیم اللہ جہاں آبادی)
    رنگ + نسل + زبان + جغرافیہ + کلچر = قوم پسندی
    قوم پسندی
    + نرگسیت = قوم پرستی
    قوم پرستی
    + تشدد + قتل و غارت گری = فاشزم
    الف نظامی
    الف نظامی
    قوم پسندی متوازن ہوتی ہے اگر آپ دوسری اقوام کو بھی انسانی سطح پر برابر سمجھتے ہیں اور خود کو دوسروں سے برتر سمجھنے کا خیال ذہن میں نہیں ہوتا۔

    قوم پرستی کی سطح پر "انا خیر منہ" یعنی "میں اس سے بہتر ہوں" والی سوچ غالب ہوتی ہے۔

    جب قوم پرستی میں تشدد اور قتل و غارت گری شامل ہو جائے تو وہ فاشزم بن جاتی ہے۔
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
Top