نتائج تلاش

  1. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    مرزا غالب سنہ 1857 کے حوالے سے شمیم طارق کی دو اہم کتابیں - محمد شعیب کوٹی

    سید شہزاد صاحب شمیم طارق نے جنگ آزادی 1857ء کے حوالے سے علامہ فضل حق خیرآبادی کے کردار کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس پر ناچیز کا ایک مضمون ملاحظہ کریں دارالسلطنت دہلی زمانۂ قدیم سے ہی علم و فن اور شعر وادب کا گہوارہ رہا ہے۔ مغلیہ حکومت کے اخیر دور میں انقلاب ۱۸۵۷ء سے قبل دہلی کی علمی و ادبی...
  2. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    مشاہدرضوی: سیدِ ابرار کا چرچا

    آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم دعاوں میں یاد رکھتے رہیں ۔
  3. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    شعراء و اُدَبا کی تصاویر

    خوب جناب عالی میں نے بک مارک کرلیا ہے کام کی چیز ہے
  4. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    مشاہدرضوی: سیدِ ابرار کا چرچا

    سیدِ ابرار کا چرچا چل کر اے زباں سیّدِ ابرار کا چرچا محبوبِ خدا مونس و غم خوار کا چرچا آدم کو ملی زیست ، ہے انوارِ نبی سے ہر شَے نے کیا آپ کے انوار کا چرچا انساں ہی نہیں حور و ملک بھی ہیں ثنا خواں کس جا نہ ہوا احمدِ مختار کا چرچا اَخلاق ہی سرکارِ دوعالم کے تھے ایسے دشمن ہوئے تائب ، کیا...
  5. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    مشاہدرضوی: کوئے نبی کے ارمان (نعت)

    کوئے نبی کے ارمان دل میں اُٹّھا طوفانِ غم کوئے نبی کے ارمانوں کا اب تو بلالیں ہم کو طیبہ دُور ہو غم دیوانوں کا اللہ اللہ! شہرِ مدینہ جس کے چپّے چپّے پر جان نچھاور کرتے ہیں سب کیا کہنا مستانوں کا نعرہ لگایا سرورِ عالم نے وحدت کا جب لوگو! اوندھے منہ بُت گرنے لگے تھا حال بُرا بُت خانوں...
  6. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    حسن رضا بریلوی: ایک شعر

  7. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    حسن رضا بریلوی: ایک شعر

  8. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    حسن رضا وہ مان گئے تو وصل کا ہو گا مزہ نصیب

    وہ مان گئے تو وصل کا ہو گا مزہ نصیب دل کی گرہ کے ساتھ کھلے گا مرا نصیب کھائیں گے رحم آپ اگر دل بگڑ گیا ہو جائے گا ملاپ اگر لڑ گیا نصیب خنجر گلے پہ سر تہِ زانوے دل رُبا اے مجرمانِ عشق تمہارے خوشا نصیب پچھلے کو لطفِ وصل سے فرقت ہوئی ہمیں سویا سحر کو رات کا جاگا ہوا نصیب شب بھر جمالِ یار ہو...
  9. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    مشاہدرضوی: ایک نعتیہ قطعہ

    الفتِ پیمبر کا غم کبھی بھی کم نہ ہو سیم و زر کی چاہت میں آنکھ میری نم نہ ہو شاعری بھی لاحاصل اور قلم بھی بد قسمت نعتِ مصطفی جس سے ایک بھی رقَم نہ ہو ٭
  10. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    مشاہدرضوی: ایک نعتیہ قطعہ

    رہے گا نفسی کا عالم جہاں اِلیٰ غیری اَنالہا کا سنائیں گے مژدہ شاہِ دَنا شفیعِ روزِ جزا جرم بخشوائیں گے وکیل بالیقیں ہوں گے ہمارے پیشِ خدا
  11. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    مشاہدرضوی: ایک نعتیہ قطعہ

    داعیِ امن و اماں ہیں آپ اے شاہِ شہاں آپ آئے تو مٹے ظلم و تشدد کے نشاں جان کے دشمن سے بھی نرمی رکھی سرکار نے کوئی بھی آیا نہیں ہے مثلِ شاہِ مرسلاں
  12. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    مشاہدرضوی: ایک نعتیہ قطعہ

    ستارا اُن کے مقدر کا اوج پہ پہنچا جنھیں ہوا ہے شہ انس و جاں کا پیار نصیب جو سر کٹاتے ہیں ناموسِ مصطفائی پر انھیں بہشت کے ہوتے ہیں لالہ زار نصیب
  13. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    مشاہدرضوی: ایک نعتیہ قطعہ

    ظلمتِ قلب و نظر پل میں مٹانے کے لیے سبز گنبد کی کرن دل میں بسانے کے لیے یاخدا! اِذنِ سفر کردے مُشاہدؔ کو عطا شوق سے نعت مدینے میں سنانے کے لیے
  14. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    مشاہدرضوی: ایک نعتیہ قطعہ

    مَیں نے نعت گوئی کا جب سے ذوق پایا ہے سر پہ میرے رحمت کا تب سے نوری سایا ہے فوجِ غم نے گھیرا جب مجھ کو اے جہاں والو! رب نے ذکرِ احمد سے میرا غم مِٹایا ہے
  15. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    بچوں کا بک شیلف

    شمشاد بھائی دیکھیں ادھر تو کھل رہی ہے سائٹ۔۔
Top