فصل گل خاک ہوئی جب تو صدا دی تو نے
اے گل تازہ بہت دیر لگا دی تو نے
کوئی صورت بھی رہائی کی نہیں رہنے دی
ایسی دیوار پہ دیوار بنا دی تو نے
شہزار احمد
رہائی
جشن مہتاب گرفتار بھی کر سکتے ہیں
روشنی روزن و دیوار بھی کر سکتے ہیں
یوسف شہر ، تجھے تیرے قبیلے والے
دام لگ جائیں تو بازار بھی کر سکتے ہیں
عرفان صدیقی
دام
دل میں شرمندہ ہیں احساس خطا رکھتے ہیں
ہم گنہ گار ہیں پر خوف خدا رکھتے ہیں
ہم نے مانا کہ تہی دست ہیں پر سب کے لئے
دل میں گنجینہ اخلاص و وفا رکھتے ہیں
وفا
میں دل پہ جبر کروں گا تجھے بھلا دوں گا
مروں گا خود بھی تجھے بھی کڑی سزا دوں گا
یہ تیرگی میرے گھر کا ہی مقدر کیوں ہو
میں تیرے شہر کے سارے دیئے بجھا دوں گا
محسن نقوی
سزا
چشم گریاں میں وہ سیلاب تھے اے یار کہ بس
گرچہ کہتے رہے مجھ سے میرے غم خوار کہ بس
گھر تو کیا گھر کی شباہت بھی نہیں ہے باقی
ایسے ویراں ہوئے ہیں درو دیوار کہ بس
احمد فراز
درو دیوار
میں وہ شاعر ہوں جو شاہوں کا ثنا خواں نہ ہوا
یہ وہ جرم ہے جو مجھ سے کسی عنواں نہ ہوا
اس گنہ پر میری اک عمر اندھیرے میں کٹی
مجھ سے اس موت کے میلے میں چراغاں نہ ہوا
عمر
حاصل غم یہی سمجھتے ہیں
موت کو زندگی سمجھتے ہیں
جس کو تیرے الم سے نسبت ہے
ہم اسی کو خوشی سمجھتے ہیں
تم ستم میں کمی نہ فرماؤ
ہم اسے دشمنی سمجھتے ہیں
خوشی