زندگی کے راستوں کی طرح ٹیڑھا میڑھا ہے یہ راستہ تو۔ جب ہم پرستان سے آئے تھے اس دنیا میں، تب تک تو وہاں چائے کا کبھی ذکر نہ تھا۔ یہ لت تو ہمیں اسی دنیا میں لگی اور ایسی لگی کہ چُھٹتی ہی نہیں کافر ۔
ڈنر ٹائم پہ دال۔۔۔۔۔ وہ تو جیسے پلک جھپکتے میں بن جائے گی۔ پہلے بھگونا پڑتا اسے، پھر اس کے پکوڑے بنتے دیسی گھی میں، اور پھر انھیں کُوٹا جاتا۔۔۔ اور پھر۔۔۔۔۔
مزے کی بنتی ہے بہت اس طرح سے دال۔
حیرت ہے کہ جو کام ایک پلگ کھینچ دینے سے ہو سکتا ہے اس کے لئے ریموٹ کے نخرے دیکھنے کی کیا ضرورت۔ اٹھا کر مار دیجئیے ایسے ناہنجار ریموٹ کو سامنے والی دیوار سے۔