غزل
تجھ پر مری رسوائی کا الزام تو ہے نا
دل توڑنے والوں میں ترا نام تو ہے نا
کہتے ہیں اداسی کا سبب کوئی تو ہوگا
کچھ بھی نہ ہو اک سلسلۂ شام تو ہے نا
یونہی تو نہیں رہتیں افق پر مری آنکھیں
وہ ماہِ ہنر تاب سرِبام تو ہے نا
میں کوئی قلندر ہوں کہ تقدیر پہ چھوڑوں
درپے ہے اگر گرشِ ایام تو ہے نا
میں...