نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    نے شکر کا لمحہ نہ شکایت کی گھڑی ہے

    ❤ ویسے تو غضب کا ہوں میں لفاظ ولیکن یہ نظم فقط تیرے لیے سہل کہی ہے متفق ہوں
  2. فرحان محمد خان

    دو جہاں میں اس کی وقعت ہو گئی

    بہت خوب عاطف بھائی داد قبول کیجیے
  3. فرحان محمد خان

    کوئی فخرِ زہد و تقویٰ ، نہ غرورِ پارسائی

    وہ جو ضبط سے نہ نکلا ،کبھی نطق تک نہ پہنچا اُسی حرفِ نارسا کی ہوئی عرش تک رسائی کیا کہنے واہ واہ واہ غزل کی داد الک سے ❤
  4. فرحان محمد خان

    غزل : خوابوں کی کرچیاں ہیں واللہ زمینِ دل پر ۔ فرحان محمد خان

    محبت عاطف بھائی محبت محبت شکریہ محبت پیارے بھائی
  5. فرحان محمد خان

    غزل : خوابوں کی کرچیاں ہیں واللہ زمینِ دل پر ۔ فرحان محمد خان

    بابا جانی آپ کی داد میرے لیے سند کا درجہ رکھتی ہے بہت نوازش
  6. فرحان محمد خان

    غزل : خوابوں کی کرچیاں ہیں واللہ زمینِ دل پر ۔ فرحان محمد خان

    غزل خوابوں کی کرچیاں ہیں واللہ زمینِ دل پر ڈھائی ہے وہ قیامت تیری نہیں نے دل پر گریہ کناں ہے کوئی شاخِ غمینِ دل پر آنسو ٹپک رہے ہیں جو آستینِ دل پر اللہ کا قہر ٹوٹے ہر اک لعینِ دل پر اور اس کی رحمتیں ہوں سب مومنینِ دل پر پہرا بٹھا دیا ہے حصنِ حصینِ دل پر جب سے پڑی ہیں چوٹیں اپنے یقینِ دل...
  7. فرحان محمد خان

    یقینِ نور ہو دل میں تو شب گوارا ہے

    کیا کہنے دو غزلہ پہ مبارکباد اور اس شعر کی الگ سے داد وہ ایک نقشِ فسوں گر جسے وفا کہئے بصد ہزار سلیقہ اُسے سنواراہے
  8. فرحان محمد خان

    غزل : تا عمر مرے دیدۂ نمناک میں رہنا - فرحان محمد خان

    غزل تا عمر مرے دیدۂ نمناک میں رہنا تم اس کے مکیں ہو اسی املاک میں رہنا مانگی نہیں میں نے کبھی جنموں کی رفاقت بس خواب میں آنا مرے ادراک میں رہنا ہم میر تقی میر کے بیعت ہیں ازل سے واجب ہے ہمیں زلف کے فتراک میں رہنا کیوں کر کوئی مطلب ہو اُسے شاہی قبا سے آتا ہو جسے جامۂ صد چاک میں رہنا یہ...
  9. فرحان محمد خان

    غزل : سرِ بامِ تمنا مشعلِ مژگاں جلا بیٹھے - اختر عثمان

    غزل سرِ بامِ تمنا مشعلِ مژگاں جلا بیٹھے ڈھلی جب شام تو تنہائی کی ٹہنی پہ جا بیٹھے خماری بھی ہے اور بادِ بہاری بھی سرِ صحرا اور اس لمحے عروسِ گُل اگر پہلو میں آ بیٹھے مُبادا خلوتِ خوشبو کا شیرازہ بکھر جائے گلوں پر بے نیازانہ بہ اندازِ صبا بیٹھے ازل سے آمد و شُد کا یہ کارِ دہر ہے جاری...
  10. فرحان محمد خان

    غزل : تجھ پر مری رسوائی کا الزام تو ہے نا - اختر عثمان

    غزل تجھ پر مری رسوائی کا الزام تو ہے نا دل توڑنے والوں میں ترا نام تو ہے نا کہتے ہیں اداسی کا سبب کوئی تو ہوگا کچھ بھی نہ ہو اک سلسلۂ شام تو ہے نا یونہی تو نہیں رہتیں افق پر مری آنکھیں وہ ماہِ ہنر تاب سرِبام تو ہے نا میں کوئی قلندر ہوں کہ تقدیر پہ چھوڑوں درپے ہے اگر گرشِ ایام تو ہے نا میں...
Top