نتائج تلاش

  1. امین شارق

    یونیورسٹی کی الوداعی تقریب کے لیے شاعری درکار ہے

    مقبول بھائی کی فرمائش پر ایک ادنیٰ سی کاوش کی ہے۔ جسے میں اپنی غزل نمبر 140 کہہ سکتا ہوں۔ الف عین سر اور تمام اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے۔ فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن جامعہ کی آخری تقریب میں ہیں مرد و زن وقتِ رُخصت آگیا، ہے سب کے ماتھے پر شِکن ہیں کئی چہروں پہ خوشیاں، تو کئی آنکھوں میں...
  2. امین شارق

    حُسن قاتِل ہُوا ہی چاہتا ہے غزل نمبر 139 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن حُسن قاتِل ہُوا ہی چاہتا ہے دِل یہ مائِل ہُوا ہی چاہتا ہے آشنا دِل ہُوا ہی چاہتا ہے یعنی گھائِل ہُوا ہی چاہتا ہے صبر رکھ اے تماش بِین ذرا رقصِ بِسمل ہُوا ہی چاہتا ہے جِس کو کہتے ہیں عِشق اے ہمدم! میری منزِل ہُوا ہی چاہتا ہے بزمِ عُشاق میں ہمارا بھی نام...
  3. امین شارق

    ہو کے بِسمل خموش ہے اب بھی غزل نمبر 138 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن ہو کے بِسمل خموش ہے اب بھی شاد ہے دِل خموش ہے اب بھی عِشق کے بعد بھی سکُون میں ہے قُلزمِ دِل خموش ہے اب بھی لب کُشا ہو تب ہی آساں ہو مگر تیری مُشکل خموش ہے اب بھی حق کے آگے زبان کیسے کُھلے؟ دیکھ باطِل خموش ہے اب بھی خط میں لِکھے ہزار شِکوے مگر وہ مُقابل...
  4. امین شارق

    چار سُو حُسن کے دھارے دیکھوں غزل نمبر 137 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن چار سُو حُسن کے دھارے دیکھوں ہر طرف عِشق کے مارے دیکھوں رُخِ جاناں کی چمک کافی ہے کیوں چمکتے ہوئے تارے دیکھوں دیدِ محبُوب سے فُرصت تو مِلے پِھر میں دُنیا کے نظارے دیکھوں اِک نظر یار کے دیکھے منظر جی میں آتا ہے کہ سارے دیکھوں کِتنی معصُوم ہے خُواہش دِل کی...
  5. امین شارق

    حُسنِ جاناں کی جھلک کافی ہے غزل نمبر 136 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر مطلع تبدیل کیا ہے۔۔ حُسنِ جاناں کی جھلک کافی ہے رُخِ دِلبر کی چمک کافی ہے محمد عبد الرؤوف بھائی آپکا مشورہ اچھا ہے۔۔ بس مجھے معرکہِ زیست میں اک تیری یادوں کی کمک کا فی ہے
  6. امین شارق

    حُسنِ جاناں کی جھلک کافی ہے غزل نمبر 136 شاعر امین شارؔق

    بہت شکریہ الف عین سر فلک والا شعر کیا اب درست ہے اور جاناں والے اشعار میں فاصلہ کردیا ہے۔ حُسنِ جاناں کی جھلک کافی ہے رُخِ جاناں کی چمک کافی ہے مُشک و عنبر مُجھے درکار نہیں زُلفِ دِلبر کی مہک کافی ہے مُجھ کو بھاتا نہیں کوئی نغمہ اُن کی چُوڑی کی کھنک کافی ہے زِیست تنہا مُجھے جینے کے لئے تیری...
  7. امین شارق

    حُسنِ جاناں کی جھلک کافی ہے غزل نمبر 136 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن حُسنِ جاناں کی جھلک کافی ہے رُخِ جاناں کی چمک کافی ہے چاند ہے چودہویں کا خُوب مگر حُسنِ جاناں کی جھلک کافی ہے کیوں چمکتے ہوئے تارے دیکھوں رُخِ جاناں کی چمک کافی ہے مُشک و عنبر مُجھے درکار نہیں زُلفِ دِلبر کی مہک کافی ہے مُجھ کو بھاتا نہیں کوئی نغمہ اُن کی...
  8. امین شارق

    چاند! کُچھ تُجھ سے دُور چمکیں گے غزل نمبر 135 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن چاند! کُچھ تُجھ سے دُور چمکیں گے یہ سِتارے ضرُور چمکیں گے جہل مِٹ جائیں گے زمانے سے عقل میں جب شعُور چمکیں گے سچ کی تصوِیر سامنے ہوں گی جب اندھیرے میں نُور چمکیں گے آج بھی ہو طلب جو مُوسیٰ سی نُورِ حق سے یہ طُور چمکیں گے دردِ اِنسانیت جو رکھتے ہیں دِل وہ...
  9. امین شارق

    حُسن کی جب بھی ادا یاد آئی غزل نمبر 134 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن پچھلی زمین کی غزل میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔ حُسن کی جب بھی ادا یاد آئی عِشق نے رو کے کہا یاد آئی جب تُجھے یاد کیا غم بُھولیں جب ترا نام لیا یاد آئی جانے ناراض ہے کیوں وہ مُجھ سے خُود کی ناکردہ...
  10. امین شارق

    دِل تڑپنے کی وجہ یاد آئی غزل نمبر 133 شاعر امین شارؔق

    سپاس گزار ہوں سر آپکی رہنمائی کے لئے۔۔۔ وجہ کو بِنا کردیا ہے بِنا بمعنی وجہ، سبب، باعث دِل تڑپنے کی بِنا یاد آئی بے وفا تیری جفا یاد آئی واضح نہیں، دوسرا مصرع بحر سے خارج واضع کرنے کے لئے پہلا مصرعہ تبدیل کیا ہے دوسرا مصرع بحر سے کیوں خارج ہے جبکہ میرے پاس تو فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن پر تقطیع...
  11. امین شارق

    دِل تڑپنے کی وجہ یاد آئی غزل نمبر 133 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن دِل تڑپنے کی وجہ یاد آئی بے وفا تیری جفا یاد آئی بُھول جاؤں ترا پیمانِ وفا؟ نِبھ سکی جو نہ وفا یاد آئی بُھول کر بھی تُجھے اے جانِ غزل! کِیا تُجھے میری بتا، یاد آئی؟ پِھر ہُوئے آنکھ سے آنسُو جاری کُوئے جاناں کی فِضا یاد آئی میرے محبُوب کو تھی تُو بھی پسند...
  12. امین شارق

    چاند تاروں نہ چمن زاروں سے غزل نمبر 132 شاعر امین شارؔق

    بہت شکریہ سر وقت نکالنے اور اصلاح کے لئے۔۔۔ تُم نہیں آتے جب تو ہم شب بھر بات کرتے ہیں چاند تاروں سے فاعِلن فَعَل فاعِلن فَعَل یہ مصرعہ تو اس بحر میں آرہا ہے۔ اصلاح کے بعد۔۔۔ جو سمجھ میں مری نہیں آتے بات کرتے ہیں اُن اِشاروں سے فاعِلن فَعَل فاعِلن فَعَل یہ مصرعہ بھی...
  13. امین شارق

    چاند تاروں نہ چمن زاروں سے غزل نمبر 132 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر اب یہ غزل ایک بحر پر آگئی ہے، فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن چاند سے پھول سے نہ تاروں سے جی بہلتا نہیں نظاروں سے مجھ کو عادت ہے دید کی تیری کوئی حاجت نہیں بہاروں سے تُم نہیں آتے جب تو ہم شب بھر کرتے ہیں باتیں چاند تاروں سے جو مُجھے کُچھ سمجھ نہیں آتے کرتے ہیں بات اُن اِشاروں سے مِلتی ہے...
  14. امین شارق

    غزل کا مقابلہ سلسلہ شروع کیا جائے۔۔

    محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی اساتذہ کرام سے گزارش ہے کہ کوئی غزل کا مقابلہ سلسلہ شروع کیا جائے جسمیں ایک مصرعہ دیا جائے کہ اس پر غزل لکھنی ہے غزل کے اشعار کم سے کم 5 اور زیادہ سے زیادہ 10 ہوں۔اساتذہ کا ایک پینل یہ فیصلہ...
  15. امین شارق

    تُجھ کو پانے کی لگن رہتی ہے غزل نمبر 131 شاعر امین شارؔق

    بھائی میں اسے درست کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔
  16. امین شارق

    چاند تاروں نہ چمن زاروں سے غزل نمبر 132 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن چاند تاروں نہ چمن زاروں سے جی بہلتا نہیں نظاروں سے تیرے دیدار کی عادت ہے مُجھے کوئی حاجت نہیں گُل زاروں سے پاس آتے نہیں شکایت ہے لب کو میرے، ترے رُخساروں سے تُم نہیں آتے جب تو ہم شب بھر کرتے ہیں باتیں چاند تاروں سے جو مُجھے کُچھ...
Top