ہر غزل تیرے نام لکھتا ہوں
درد کا پی کے جام لکھتا ہوں
آنسو ہی بن گئے مقدر اب
یہ نشانی بے دام لکھتا ہوں
ذکر سے تیرے خاص ہوتا یے
شعر میں گرچہ عام لکھتا ہوں
آے کب شاعری کے گر مجھ کو
بے تکا سا کلام لکھتا ہوں
معلوم ہوتا تھا درد ان میں
الفاظ تیرے خط میں عجب تھے
کرتے رہے مجھ کو جو پریشاں
ناں آنسو ہی تیرے بے سبب تھے
فریاد کرتے ہو ہم سے اب کیوں
تم نے کہا تھا تیرے تو سب تھے