نسیم سحر میں پنچھی دہائی دیتے ہیں
تمہارے شہر کے منظر دیکھای دیتے ہیں
کیا اڑے ہیں پرندے کے درد الفت میں
شجر کے پتے پریشان دیکھائی دیتے ہیں
فقہے شہر تیری منصفی کے کیا کہنے
غریبِ شہر ہی مجرم دیکھائی دیتے ہیں
غم حیات کسی اور سے رابطہ کر لے
طبیبِ شہر تو بے بس دیکھائی دیتے ہیں
سجاول بلوچ