غزل
زندگی سے فرار ہو گیا ہوں
اتنا با اختیار ہو گیا ہوں
پاؤں پر گر گیا ہوں قسمت کے
اور سجدہ گزار ہو گیا ہوں
طاقِ نسیاں ہے کائنات اور میں
اس کا نقش و نگار ہو گیا ہوں
کیسا مکار ہے کہ میں تیرے
بھولے پن کا شکار ہو گیا ہوں
غم نے پالا ہے مجھ کو اور اب میں
غم کا پروردگار ہو گیا ہوں
میں کسی دن خدا...
غزل
اے جہانِ خراب میں نے بھی
کچھ بنائے تھے خواب میں نے بھی
دنیا اپنے نشے میں دھت ہے گر
پی رکھی ہے شراب میں نے بھی
تم نے جانے کیوں اس کو چوم لیا
اک دیا تھا گلاب میں نے بھی
کام یوں بھی بگڑ چکا تھا تو
کر دیا کچھ خراب میں نے بھی
میں بھی اب اک سوال اٹھاؤں گا
دے دیا ہے جواب میں نے بھی
پونچ کر...
جی بالکل۔
اسکیچز بنانے کا کسی زمانے میں شوق رہا ہے، لیکن ہم اسی شوق کو پالتے ہیں جسے اچھے سے نبھا سکیں، اگر اسی قسم کے بےڈھنگے اسکیچ بننے تھے تو پھر:
اس "پینٹنگ" میں عزتِ سادات بھی گئی
ہونے سے روکنے کے لیے اس شوق کا گلا گھونٹ دیا گیا۔۔۔ :)