نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::: دِلِ زخمی سےخُوں اے ہمنشِیں کُچھ کم نہیں نِکلا ::::: Akbar Allahabadi

    غزل دِلِ زخمی سےخُوں، اے ہمنشِیں! کُچھ کم نہیں نِکلا تڑپنا تھا، مگر قسمت میں لِکھّا دَم نہیں نِکلا ہمیشہ زخمِ دِل پر ، زہر ہی چھڑکا خیالوں نے ! کبھی اِن ہمدموں کی جیب سے مرہم نہیں نِکلا ہمارا بھی کوئی ہمدرد ہے، اِس وقت دُنیا میں پُکارا ہر طرف، مُنہ سے کسی کی ہم نہیں نِکلا تجسُّس کی نظر...
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مایُوس سہی، حسرتیِ موت ہُوں، فانؔی ! کِس منہ سے کہوں دِل میں تمنّا ہی نہیں ہے فانؔی بدایونی
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کُچھ مظہرَ باطن ہُوں تو کُچھ محرمِ ظاہر ! میری ہی وہ ہستی ہےکہ ہے اور نہیں ہے فانؔی بدایونی
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    گنِو سب داغ دِل کے ، حسرَتیں شَوقِیں نِگاہوں کی سَرِ دربار پُرسِش ہورہی ہے پھر گُناہوں کی فیض احمد فیضؔ
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہستی سے زیادہ ہے کُچھ آرام عدم میں! جو جاتا ہے یاں سے ، وہ دوبارہ نہیں آتا شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    آنا ہے تو آجا ، کہ کوئی دَم کی ہے فُرصت ! پِھر دیکھیے، آتا بھی ہے دَم ، یا نہیں آتا شیخ ابراہیم ذوقؔ
  7. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    یُوں بھی، کیا اجرِ ہُنر لے گا کوئی جِس طرح، زخم کمائے ہم نے محشؔر بدایُونی
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    خود اِدھر اُڑ کے نَوا گر آئے ! کون سے جال بِچھائے ہم نے محشؔر بدایُونی
  9. طارق شاہ

    محشؔر بدایونی :::: تاب لب حوصلہ وروں سے گئی::::: Mehshar Badayuni

    پُرسش -پُوچھنا منقار- پرندے کی چونچ لغت دیکھ لیا کیجیے
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    وہ جُھوٹ بولا، نہ کی فکرِ عاقبت کُچھ بھی مَیں چُپ رہا، مگر اُس پر ترس بہت آیا محشؔر بدایُونی
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مِلا بھی، پُرسِشِ احوالِ جاں بھی کی اُس نے ! یہاں تک آیا تو ، وہ ہم نفس بہت آیا محشؔر بدایُونی
  12. طارق شاہ

    محشؔر بدایونی :::: تاب لب حوصلہ وروں سے گئی::::: Mehshar Badayuni

    غزل تابِ لب حوصلہ وَروں سے گئی خُوئے پُرسِش بھی، خود سروں سے گئی کب سے لو تھی شُعاع ِ مہر اُترے آخر اِک جُوئے خُوں سروں سے گئی بنی ایذا ہی چارۂ ایذا زخم کی آگ نشتروں سے گئی شرمِ مِنقار، تشنگی کیا تھی تشنگی وہ تھی جو پروں سے گئی چھاؤں کیا دی نئی فصیلوں نے! آشنا دُھوپ بھی گھروں سے گئی...
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مایوُ س ہُوں ، مرِیضِ غمِ لاعِلاج ہُوں ! کل بھی جِیا تو کیا، وہی ہُونگا جو آج ہُوں اکبؔر الٰہ آبادی
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کیوں مُجھ سے پُوچھتے ہیں وہ، کیا چاہتا ہُوں مَیں کیا دیکھتے نہیں، کہ مَرا چاہتا ہُوں مَیں اکبؔر الٰہ آبادی
  15. طارق شاہ

    میر طریقِ عشق میں ہے رہنما دل ۔ میر تقی میر

    ہُوئے پروانہ واں۔۔۔۔ پروانہ بمعنی پتنگا (جانثار عاشق) کے ہے یہاں :)
  16. طارق شاہ

    میر طریقِ عشق میں ہے رہنما دل ۔ میر تقی میر

    پروا بمعنی اعتنا بغیر 'ہ' کے ہی درست ہے ا ضافت ِ ہ سے وزن میں بھی نہیں رہے گا کلیات میں دوبارہ دیکھ لیں :)
  17. طارق شاہ

    میر طریقِ عشق میں ہے رہنما دل ۔ میر تقی میر

    مِیؔر ہُوئے پروانہ واں دِلبر کو، یاں اُٹھا کر ہوچُکا جور و جفا دِل (واں اور یاں موازنہ ہے) کلیاتِ میر( دِیوانِ ششم )میں بھی' ہُوئے ' ہے :)
  18. طارق شاہ

    میر طریقِ عشق میں ہے رہنما دل ۔ میر تقی میر

    قیامت تھا مُروّت آشنا دِل ! مُوئے پر بھی، مِرا اِس میں رہا دِل جسے مارا ، اُسے پھر کر نہ دیکھا ! ہمارا، طُرفہ ظالم سے لگا دِل بدن میں اُس کے ہے ہرجائے دلکش بجا، بیجا ہُوا ہے جا بجا دِل گئے وحشت سے باغ و راغ میں بھی ! کہیں ٹھہرا نہ دُنیا سے اُٹھا دِل نہ پُوچھا اُن نے، جس بِن خُوں ہُوا...
  19. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی ::::: وفا بیگانۂ رسمِ بیاں ہے :::::: Fani Badayuni

    غزل وفا بیگانۂ رسمِ بیاں ہے خموشی اہلِ دِل کی داستاں ہے مِرا دِل ہے کسی کی یاد کا نام محبّت میری ہستی کا نِشاں ہے تماشا چاہیے تابِ نظر دے نگاہِ شوق ہےاور رائیگاں ہے مُسلّم پُرسِشِ بیمار، لیکن ! وہ شانِ چارہ فرمائی کہاں ہے تِرا نقشِ قدم ہے ذرّہ ذرّہ زمِیں کہتے ہیں جس کو، آسماں ہے بچے گی...
  20. طارق شاہ

    شہریاؔر ::::::دشت میں پُہنچے، نہ گھر میں آئے!:::::: Shahryar

    غزل دشت میں پُہنچے، نہ گھر میں آئے! کِن بَلاؤں کے اثر میں آئے قہر آندھی کا ہُوا ہے نازِل پُھول، پھل پِھر بھی شجر میں آئے کب سے بے عکس ہے آئینہ چشم! کوئی تصوِیر نظر میں آئے کِتنی حسرت تھی ،کہ سیّاح کوئی دِل کےاِس اُجڑے نگر میں آئے قافلہ دِل کا ، کہیں تو ٹھہرے کوئی منزِل تو سفر میں آئے...
Top