قیامت تھا مُروّت آشنا دِل !
مُوئے پر بھی، مِرا اِس میں رہا دِل
جسے مارا ، اُسے پھر کر نہ دیکھا !
ہمارا، طُرفہ ظالم سے لگا دِل
بدن میں اُس کے ہے ہرجائے دلکش
بجا، بیجا ہُوا ہے جا بجا دِل
گئے وحشت سے باغ و راغ میں بھی !
کہیں ٹھہرا نہ دُنیا سے اُٹھا دِل
نہ پُوچھا اُن نے، جس بِن خُوں ہُوا...