آنسو ٹپک پڑے جو مِری اِلتجا کے ساتھ
کُچھ رحم کھا کے ہو لئے وہ مُسکرا کے ساتھ
جویائے معرفت ہو تو باطن پہ نظر کر
کب تک چلے گا شیخ! یہ تقوٰی ریا کے ساتھ
قاتِل نہ توڑ آس ہماری دَمِ اَخِیر
تِیرِ نگاہ بھی کوئی تیغِ ادا کے ساتھ
تقدِیر کی ہے بات جو اَب بھی نہ ہو قبوُل
آمِین کہہ رہے ہیں وہ میری...