باقی یہ کہ حضرت موسیٰ کو ان کی اولاد میں سے کہنا جو حضرت نوح کے ساتھ سوار ہوئے تھے خود ہی یہ بتانے کے لئے کافی ہے حضرت ابراہیم آل نوح میں شامل نہیں. اور ویسے بھی حضرت نوح آدم ثانی قرآن کی روح سے نہیں بلکہ اسرائیلیات کے مطابق ہیں. اور اگر اسرائیلیات ہی حقیقت ہوتیں تو پھر تو قرآن کی ضرورت ہی نہیں تھی