پہلی بات یہ کہ نوح کے بیٹے سے اگر نسل ہو تو وہ نوح کی ہی نسل کہلائے گی. آپ سے جو نسل چل رہی ہے یا چلے گی وہ آپ کے والد کی نسل میں بھی شامل ہوں گے اور آپ کے دادا کی نسل میں بھی. تو اگر نسل ان کے بیٹے سے چلی ہے تو وہ ان کی ہی نسل ہے. تو آیت میں مع کہنا پھر بے معنی بلکہ غلط ہو جاتا ہے.
دوسری بات آپ کا شکریہ کہ آپ نے سوره الصافات کا حوالہ دے دیا . یہ میرے سے مس ہو گیا تھا اور میں نے اپنے مضمون میں بھی یہی بات کی ہے کہ ذریتہ کا لفظ ماننے والوں کے لئے آیا ہے اور آل یا اہل کا لفظ گھر والوں یا اولاد کے لئے استعمال ہوا ہے. تو اس آیت (وَ جَعَلۡنَا ذُرِّیَّتَہٗ ہُمُ الۡبٰقِیۡنَ ﴿۷۷﴾۫ ۖ) میں بھی ذریتہ ماننے والوں کے لئے استعمال ہوا ہے. تو حضرت نوح کے ماننے والے ہی باقی بچے. تو انشاللہ میں اپنے مضمون میں بھی اس کا اضافہ کر دوں گا.
اور آخر میں سوره ال عمران
اِنَّ اللّٰہَ اصۡطَفٰۤی اٰدَمَ وَ نُوۡحًا وَّ اٰلَ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ اٰلَ عِمۡرٰنَ عَلَی الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿ۙ۳۳﴾
ذُرِّیَّۃًۢ بَعۡضُہَا مِنۡۢ بَعۡضٍ ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿ۚ۳۴﴾
میں جو نسل کی بات گئی ہے اس کو بنی اسرائیل کی آیات کے ساتھ ملا کر دیکھیں اور پھر سوچیں کہ یہ تمام آیتیں ٹھیک کس طرح ہوں گی؟
اتنی مشکلوں سے ڈھونڈ کر ہم نے سوره صفات کی آیت 77 میں نوح کی اولاد تلاش کی اور آپ نے رد کردیا کہ ذُرِّیَّتَہٗ کا مطلب اولاد نہیں بلکہ ماننے والے ہوگا جیسا کہ آپ نے لکھا " تو حضرت نوح کے ماننے والے ہی باقی بچے "
اب چلتے ہیں پیچھے کی جانب
سب سے پہلے دن آپ نے کہا سوره بنی اسرائیل کی آیت 3 کے حوالے سے
" تم اُن لوگوں کی اولاد ہو جنہیں ہم نے نوحؑ کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا، اور نوحؑ ایک شکر گزار بندہ تھا "
آپ کا سیدھا سا موقف تھا کہ اللہ نے بنی اسرائیل کو مخاطب کیا ہے نوح کی نہیں بلکہ ان کے ساتھ کشتی میں سوار ہونے والے کسی دوسرے شخص کی اولاد کہہ کر جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ابراہیم نوح کی اولادوں میں سے نہیں
تو ہم نے سوال کیا جب بنی اسرائیل نوح کی اولادوں میں سے نہیں تو پھر اللہ کیوں ان کو نصیحت کرتے ہوئے فرما رہا ہے کہ نوح کی طرح شکرگزار بنو
تو دوسرے دن آپ نے یہ موقف رکھا
کہ شکرگزار " اس سوار کے لئے استعمال ہوا ہے جو حضرت نوح کے ساتھ کشتی میں سوار ہوا ہے. نہ کہ حضرت نوح کے لئے. "
اور آج آپ نے کہا کہ ذُرِّیَّتَہٗ کا مطلب اولاد نہیں بلکہ ماننے والے ہوگا
اس حساب سے اب سوره بنی اسرائیل کی آیت 3 کا ترجمہ کچھ یوں ہوگا " " تم اُن لوگوں کے ماننے والے ہو جنہیں ہم نے نوحؑ کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا، اور وہ سوار ایک شکر گزار بندہ تھا "
اس ترجمہ سے تو آپ کا ابراہیم کو نوح کی اولاد میں سے نہ کہنے والا مقدمہ مزید کمزور ہوجائے گا کیونکہ اب آیت سے لفظ اولاد تو ہٹ چکا ہے اور یہ بھی ممکن ہے نوح کے ساتھ سوار ہونے والوں میں کوئی نبی بھی ہو اور ابراہیم یا بنی اسرائیل ان ہی کے ماننے والوں میں شامل ہوں ۔ واللہ اعلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" حَ۔مَلْنَا مَعَ نُ۔وْحٍۖ " قرآن میں مزید جگہ بھی استعمال ہوا ہے
سورہ مریم میں اللہ بہت سارے نبیوں کا ذکر کرکے فرماتا ہے آیت 58 میں
اُولٰٓئِكَ الَّ۔ذِيْنَ اَنْعَمَ اللّ۔ٰهُ عَلَيْ۔هِ۔مْ مِّنَ النَّبِ۔يِّيْ۔نَ مِنْ ذُرِّيَّةِ اٰدَمَۖ وَمِمَّنْ حَ۔مَلْنَا مَعَ نُ۔وْحٍۖ وَمِنْ ذُرِّيَّةِ اِبْ۔رَاهِيْ۔مَ وَاِسْرَآئِيْلَ ۖ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا ۚ اِذَا تُ۔تْلٰى عَلَيْ۔هِ۔مْ اٰيَاتُ الرَّحْ۔مٰنِ خَرُّوْا سُجَّدًا وَّبُكِ۔يًّا
" یہ وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے اپنے پیغمبروں میں سے فضل کیا۔ اولاد آدم میں سے اور ان لوگوں میں سے جن کو نوح کے ساتھ سوار کیا اور ابراہیم اور یعقوب کی اولاد میں سے اور ان لوگوں میں سے جن کو ہم نے ہدایت دی اور برگزیدہ کیا۔ جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی تھیں تو سجدے میں گر پڑتے اور روتے رہتے تھے " فتح محمد جالندھری کا ترجمہ
ممکن ہے یہ آیت بھی آپ کے مضمون کے لئے فائدے مند ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سورہ البقرہ آیت 266 میں اللہ فرماتا ہے
أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ مِنْ نَخِيلٍ وَأَعْنَابٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ لَهُ فِيهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَأَصَابَهُ الْكِبَرُ وَلَهُ
ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَاءُ فَأَصَابَهَا إِعْصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ
ترجمہ " بھلا تم میں کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور اس میں اس کے لئے ہر قسم کے میوے موجود ہوں اور اسے بڑھاپا آپکڑے اور اس کے ننھے ننھے
بچے بھی ہوں۔ تو اس باغ پر آگ کا بھرا ہوا بگولا چلے اور وہ جل کر جائے۔ اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو "
سورہ الانعام آیت 133 میں اللہ فرماتا ہے
وَرَبُّكَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَةِ إِنْ يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَسْتَخْلِفْ مِنْ بَعْدِكُمْ مَا يَشَاءُ كَمَا أَنْشَأَكُمْ مِنْ
ذُرِّيَّةِ قَوْمٍ آخَرِينَ
ترجمہ " اور تمہارا پروردگار بےپروا صاحب رحمت ہے اگر چاہے تمہیں نابود کر دے اور تمہارے بعد جن لوگوں کو چاہے تمہارا جانشین بنا دے جیسا تم کو بھی دوسرے لوگوں کی
نسل سے پیدا کیا ہے "
سورۃ النساء آیت 9 میں اللہ فرماتا ہے
وَلْيَخْشَ الَّذِينَ لَوْ تَرَكُوا مِنْ خَلْفِهِمْ
ذُرِّيَّةً ضِعَافًا خَافُوا عَلَيْهِمْ فَلْيَتَّقُوا اللَّهَ وَلْيَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا
ترجمہ " اور ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہیئے جواپنے بعد ننھے ننھے
بچے چھوڑ جائیں اور ان کو ان کی نسبت خوف ہو پس چاہیئے کہ یہ لوگ خدا سے ڈریں اور معقول بات کہیں "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمیں نہیں لگتا ان ساری جگہوں پر ذریتہ ماننے والوں کے لئے استعمال ہوسکے گا ۔ ۔ ۔ واللہ اعلم