ڈھونڈتے ہیں نا وجہ۔۔
گول میز کانفرنس کر کے حل نکالتے ہیں۔ ہمیں ذاتی طور پر وقت کے ضیاع کا مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن اس کے باوجود اس دھاگے میں دلچسپی ہے کیونکہ ہر بحث بھی کچھ نہ کچھ سکھا دیتی ہے چاہے وہ کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ہی ختم کیوں نہ ہو جائے۔
مسائل سامنے آئیں گے، ان پر بات چیت ہو گی تو ہی کچھ حل نکلے گا۔
یہ وقت کا ضیاع نہیں ہو رہا۔ سب اپنے خیالات شئیر کریں گے اور لازمی کچھ نہ کچھ سیکھنے ہی کو ملے گا۔
کم سے کم ہر ایک اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد تو نہ بنائے رکھتا ہو گا تب۔ اگر اس پر مزید بات ہوتی رہی تو اس دھاگے کا مقصد کہیں پیچھے رہ جائے گا۔ جبکہ ٹاپک ہے بھی یہی۔۔۔ وقت کا ضیاع۔۔ اس کے بعد اس سے بچنے کا حل بھی تو ڈھونڈنا ہے نا۔
وقت کا ضیا ع ہمارے معاشرے کا واقعی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ موجودہ دور میں اس کی بنیادی وجہ ٹیکنالوجی کا بے جا استعمال ہے۔ موبائل فون، سوشل میڈیا، ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور فیس بک جیسے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر گھنٹوں صرف کیے جاتے ہیں۔ موبائل گیمز وغیرہ
وقت کے ضیاع کی ایک اور وجہ کام کاج کی...
یوں تو کہا جاتا ہے کہ بچے قوم کا مستقبل ہیں۔ لیکن بعض اوقات انھیں ہی مزدوری کر کے گھر چلانا پڑتا ہے۔ جو وقت ان کی تعلیم کا ہوتا ہے، وہ یوں صرف ہو جاتا ہے ۔ تو اسے بھی شامل کر لیجئیے ایک معاشرتی برائی کے طور پر۔
تو ہم پرستی یہ بھی ہمارے معاشرے کی ایک متعدی بیماری ہے۔ ایک کو لگے تا ممکن ہی نہیں کہ دوسرا اس سے متاثر نہ ہو۔
اس کے علاوہ پیر پرستی کہہ لیجئیے یا پھر روحانی رہنماؤں کی حد سے زیادہ پیروی۔۔۔ یہ بھی ہمارے معاشرے کی ایک بڑی خرابی ہے۔