ایک غزل اصلاح کے لیئے عرض۔
خوب ابلے گا خون اب دل کا
سر چڑھے گا جنون اب دل کا
عشق جاگا ہے آج سینے میں
ہو گا غارت سکون اب دل کا
درد کے زلزلوں کی زد پر ہے
گر پڑے گا ستون اب دل کا
ہو چکا خشک آنکھ کا چشمہ
بس یہ اگلے گی خون اب دل کا
جا کے کہہ دے کوئی اسے راجا
یوں نہ لوٹے سکون اب دل کا